جیل میں جنم، قید میں بچپن اور لڑکپن میں شہادت
ابو خالد بن ناظر الدین قاسمی ۔
(دنیا کا کم ترین قیدی شہید)
دجالی قابض فوج نے کل ہفتے کی صبح غزہ شہر میں ڈرون حملہ کرکے 17 سالہ فلسطینی نوجوان یوسف الزق کو شہید کر دیا، جو دنیا کا کم عمر ترین سابق اسیر شمار کیا جاتا تھا۔ فلسطینی اسیران کے میڈیا دفتر نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ "یوسف الزق، دنیا کا سب سے کم عمر سابق اسیر، اسرائیلی حملے میں اُس وقت شہید ہوا جب قابض فوج نے غزہ شہر کے وسط میں واقع شارعِ الثورة پر اُس کے خاندان کے اپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا۔"جیل میں جنم اور قید میں پرورش:یوسف الزق کی زندگی جدوجہد اور قربانی کی ایک زندہ علامت تھی۔ وہ 2008 ء میں اسرائیلی جیل میں پیدا ہوا، جب اُس کی والدہ مشہور فلسطینی خاتون فاطمہ الزق کو اُس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ علاج کے لیے غزہ سے باہر جا رہی تھیں اور اُنہیں اپنے حمل کا علم بھی جیل میں جانے کے بعد ہوا۔فاطمہ نے جیل کی تنگ و تاریک کوٹھڑی میں سخت ترین حالات میں حمل مکمل کیا اور یوسف کو قید کے دوران جنم دیا۔ انہوں نے اپنے بیٹے کی پرورش تقریباً دو سال تک جیل کے اندر کی، جہاں نہ صرف وہ خود طبی سہولیات سے محروم رہیں، بلکہ شیر خوار یوسف بھی بار بار بیماری میں مبتلا ہوتا رہا اور اُسے بنیادی طبی سہولیات تک میسر نہ آئیں۔فاطمہ کے مطابق، اُنہوں نے اپنے بیٹے کا نام "یوسف" اس لیے رکھا، کیونکہ جیل میں اُنہیں ہمیشہ حضرت یوسف علیہ السلام کی کہانی یاد آتی تھی۔ رہائی اور پھر شہادت: ء میں ایک معاہدے کے تحت فاطمہ الزق اور ان کا بیٹایوسف رہا ہوئے، جس کے بدلے میں مزاحمت نے اسرائیلی فوجی قیدی جلعاد شالیت کی ویڈیو جاری کی۔ بعد ازاں 2011ء میں صفقۂ وفاء الاحرار کے تحت شالیت کو چھوڑا گیا، جس میں ایکہزار کے قریب فلسطینی قیدی رہا ہوئے۔ یوسف کی رہائی اس وقت عالمی خبروں میں رہی تھی، کیونکہ وہ اپنی والدہ کے ہمراہ جیل سے باہر آیا تھا جب اُس کی عمر صرف ایک سال 8 مہینے تھی اور یوں وہ دنیا کا کم عمر ترین اسیر کہلایا۔
اسرائیلی جارحیت کی نئی قسط:
مارچ 2025ء سے اسرائیلی جارحیت کے دوبارہ آغاز کے بعد سے 7300 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور زخمیوں کی تعداد 26 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق اسرائیلی افواج نے غزہ میں امدادی مراکز کے باہر بھوکوں کو بھی نشانہ بنایا، جن میں 800 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔ ان مراکز کو انسانی امداد کی تقسیم کی بجائے "موت کے جال" میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اسرائیل، امریکی حمایت سے 7 اکتوبر 2023ء سے جاری نسل کشی میں اب تک ایک لاکھ 95 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کر چکا ہے، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے،
یوسف، ایک قوم کی علامت:
یوسف الزق نہ صرف ظلم کی پیداوار تھا، بلکہ اُس کی پوری زندگی قابض قوتوں کے خلاف ایک مسلسل احتجاج تھی۔ وہ جیل میں پیدا ہوا، قید میں پلا، آزاد ہوا تو بھی قید کا سایہ ساتھ رہا اور آخرکار اُسی دشمن کے ہاتھوں شہادت کی عظمت پا گیا۔ اللہ تعالیٰ یوسف الزق کو شہدائے فلسطین کے ساتھ بلند مقام عطا فرمائے اور اُس کی شہادت پوری امت کو بیداری اور مزاحمت کا پیغام دے۔
قفس سے نکلے تو آزادیاں رہ گئیں پیچھے
شہید ہو کے بھی قیدی رہا مظلوم کا بچہ!
إنا لله وإنا إليه راجعون
