نوجوانوں کی تحریک کا مقصد منصفانہ اور خوشحال معاشره،لوک راج تھاپا
نمائندہ نیپال اردوٹائمز
احمدرضاابن عبدالقادراویسی
کاٹھمانڈو
اقوام متحدہ میں لوک بہادر تھاپا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ملک میں حالیہ دنوں جمہوریت کو مضبوط کرنے، اداروں کی بحالی اور ان پر عوامی اعتماد کی واپسی کی جانب پیش رفت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں ماہ کے اوائل میں چلنے والی نوجوانوں کی سیاسی تحریک میں شفاف طرز حکمرانی، معاشرے میں مساوی مواقع اور بدعنوانی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔ نوجوانوں کی امنگیں کسی کم تر چیز کے لیے نہیں بلکہ ایک منصفانہ، عادلانہ اور خوشحال نیپال کے لیے ہیں۔انہوں نے احتجاج کے دوران تشدد، جانی نقصانات اور شہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور اس کے بعد ہونے والی سیاسی پیش رفت کو بھی اجاگر کیا جس میں ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم کی تقرری اور 2026 میں ہونے والے عام انتخابات شامل ہیں۔انہوں نے عالمی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی یکجہتی کی فوری ضرورت پر زور دیا اور دنیا میں بڑھتے ہوئے عسکری اخراجات، پائیدار ترقی کے لیے کیے گئے وعدوں کی عدم تکمیل اور بگڑتے موسمیاتی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔لوک بہادر تھاپا نے دنیا بھر میں جاری بحرانوں کا ذکر کیا جن میں یوکرین کی جنگ اور سوڈان اور ساہل خطے میں جاری تنازعات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے غزہ کی جنگ میں عام شہریوں پر مرتب ہونے والے ہولناک اثرات کاذکر کرتے ہوئے تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جن میں ایک نیپالی طالب علم بھی شامل ہے جسے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں کے دوران حماس نے اغوا کیا تھا۔تھاپا نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے کی جانب تیز تر پیش رفت اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بھرپور اقدامات پر زور دیا اور کاربن کے اخراج میں کمی لانے اور قابل تجدید توانائی کے فروغ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔انہوں نے بین الاقوامی مالیاتیاداروں اور سلامتی کونسل میں مزید منصفانہ نمائندگی کی ضرورت بھی واضح کی اور ان اداروں کو مزید جامع، شفاف اور جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا اور یاد دلایا کہ اقوام متحدہ گزشتہ 80 برس سے امن، انصاف، انسانی حقوق اور ترقی کی علامت کے طور پر کام کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب اقوام متحدہ کامیاب ہوتا ہے تو پوری انسانیت کامیاب ہوتی ہے۔ جب یہ ناکام ہوتا ہے تو اس کی سب سے بھاری قیمت معصوم اور کمزور افراد کو چکانا پڑتی ہے
