مدارس میں عصری تعلیم کی اہمیت پر قومی تعلیمی بیداری کانفرنس
نیپال اردو ٹائمز
نئی دہلی/نوح (میوات، ہریانہ):
پسماندہ وکاس فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام قومی تعلیمی بیداری کانفرنس مدرسہ حفظ القرآن سیدنا امام حفص، پرانا بس اسٹینڈ، نوح میں منعقد کی گئی، جس میں مدارس کے طلبہ و طالبات میں عصری تعلیم کی اہمیت اجاگر کی گئی اور انہیں تعلیمی کٹس تقسیم کی گئیں تاکہ وہ جدید تعلیم کے ساتھ قدم سے قدم ملا سکیں۔
اس موقع پر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر معراج راعین نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ تعلیمی کٹ محض ایک کٹ نہیں بلکہ عصری تعلیم سے جڑنے کی ایک مہم ہے، جسے ہم نے "تعلیمی جہاد" کا نام دیا ہے۔ جیسے دینی تعلیم ضروری ہے ویسے ہی عصری تعلیم بھی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مدارس کے طلبہ عصری تعلیم سے واقف ہوں گے تو وہ صرف ایک کمیونٹی نہیں بلکہ پورے ملک کے لئے کارآمد ثابت ہوں گے۔ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے جہاں مختلف مذاہب اور زبانوں کے لوگ بستے ہیں، اس لیے دیگر زبانوں کا علم حاصل کرنا بھی ضروری ہے تاکہ ہم ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ معراج راعین نے کہا کہ ہمیں سیاست سے بالاتر ہوکر حکومت کی فلاحی اسکیموں سے فائدہ اٹھانا چاہیے، کیونکہ سرکار بدلتی ہے مگر نظام نہیں بدلتا۔ وقت کے ساتھ خود کو اپ ڈیٹ کرنا ہی کامیابی کی کنجی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نفرت کا نشانہ ہمیشہ پسماندہ طبقہ بنتا ہے، اس لیے تعلیم پر توجہ مرکوز کر کے ہی ہم اپنی اور ملک کی ترقی ممکن بنا سکتے ہیں۔ نکہت پروین، ڈائریکٹر پسماندہ وکاسفاؤنڈیشن نے اپنے خطاب میں کہا کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی خواتین کے بغیر
ممکن نہیں۔ عورت اگر تعلیم یافتہ ہوگی تو ایک نہیں بلکہ پوری نسل تعلیم یافتہ ہوگی۔ تعلیم امیری اور غریبی نہیں دیکھتی، یہ صرف جذبہ اور ہمت مانگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ طبقے کی خواتین کو آگے بڑھنے کے لیے تعلیمی بیداری اور خوداعتمادی پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ معاشرتی سطح پر اپنا مؤثر کردار ادا کر سکیں۔
اس موقع پر نالہڑ میڈیکل کالج کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ایم۔ کے۔ دیال بطورِ مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔ انہوں نے پسماندہ وکاس فاؤنڈیشن کے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم ہی کسی بھی سماج کی ترقی کی سب سے مضبوط بنیاد ہے۔ اگر بچے تعلیم یافتہ ہوں گے تو نہ صرف ان کا مستقبل روشن ہوگا بلکہ پورے معاشرے میں بیداری اور ہم آہنگی پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کسی مذہب یا طبقے کی میراث نہیں بلکہ ہر انسان کا بنیادی حق ہے، اور مدارس کے طلبہ کو بھی جدید سائنسی اور سماجی تعلیم سے جوڑنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔اس موقع پرپسماندہ وکاس فاؤنڈیشن کے سرپرست قاری اسجد زبیر (صدر جامعہ عربیہ شمس العلوم، شاہدرہ، دہلی)، اشرف خان، سید فرخ سیر اور اشرف خان بھی پروگرام میں موجود رہے۔ علماء ٹیم کے صدر مفتی وسیم اکرم قاسمی اور مولانا زاہد عالم مظاہری نے رہنمائی کرتے ہوئے کہا کہ علم کی روشنی ہر دل تک پہنچانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔پروگرام کی صدارت ڈاکٹر قمر الدین نے کی، جبکہ نظامت کے فرائض مولانا زاہد عالم مظاہری (صدر ٹیم علماء پسماندہ وکاس فاؤنڈیشن) نے انجام دیے۔ شکریہ کے کلمات مولانا عباس ندوی (ناظمِ تعلیمات، مدرسہ حفظ القرآن سیدنا امام حفص، نوح، میوات) نے پیش کیے۔
اسٹیج پر رونق افروز رہنے والوں میں مولانا شریف، قاری یوسف، مولانا طیب، مولانا محمد اسرائیل، مولانا طالب، مولانا محمد انیس، مولانا قاسم، صابر قاسمی، صاحب ملاب اور دیگر معزز علماء کرام شامل تھے۔