Apr 15, 2025 02:27 PM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
نیپال میں راجا کی واپسی جمہوریت کے لیے خطرہ اور سیاسی جماعتوں کے لیے بڑا چیلنج:عبدالجبار علیمی

نیپال میں راجا کی واپسی جمہوریت کے لیے خطرہ اور سیاسی جماعتوں کے لیے بڑا چیلنج:عبدالجبار علیمی

13 Mar 2025
1 min read

نیپال میں راجا کی واپسی جمہوریت کے لیے خطرہ اور سیاسی جماعتوں کے لیے بڑا چیلنج

نیپال کے سابق راجا گیانندر کی بڑھتی عوامی مقبولیت جمہوریت کے لیے ایک بڑے خطرے کی آہٹ اور ملک کی سیاسی صورت حال کو متاثر کرنے کا واضح اشاریہ ہے ۔ اس سے نہ صرف نیپال کی داخلی سیاست بلکہ عوامی حقوق اور آزادیوں پر بھی گہرا اثر پڑنے کا قوی امکان ہے۔ نیپال کی جمہوریت کی بنیاد عوامی حقوق،سماجی آزادی اور سیاسی شمولیت پر ہے۔اگر راجا کی دوبارہ واپسی ہوتی ہے تو یہ بنیادی اصولوں کو چیلنج کر سکتی ہے۔ ماضی میں بادشاہت نے عوامی حقوق کی خلاف ورزی کی تھی،اس کی واپسی سے عوامی آزادیوں میں کمی آسکتی ہے۔ راجا کی واپسی سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی سیاسی جماعتیں اور عوامی تحریکیں اس نازک صورت حال کے خلاف احتجاج کریں اور عوام کو جمہوریت کے فوائد ازسر نو سمجھانے کی بھر پور کوشش کریں تاکہ ملک دوبارہ ہنگامہ آرائی اور عدم استحکام سے محفوظ ہوسکے۔ سیاسی قوتیں عوام و خواص کو باور کرائیں کہ بادشاہت کی رجعت ملک کی ترقی میں رکاوٹ اور امن وسلامتی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔کیوں کہ نیپالی عوام کی رائے بھی اس معاملے میں بہت اہم ہے۔ اگر عوام راجا کی واپسی کے خلاف ہوگی تو یہ ایک بڑی عوامی تحریک کا باعث ہوگی اورعوامی احتجاجات اور مظاہرے جمہوریت کی حفاظت کے لیے اہم کردار ادا کریں گے جیسا کہ ملک نے مشاہدہ کیا ہے کہ عوامی قوت کے وسیلے سے ہی سیاسی طاقتوں نے دوسوپچاس سالہ بادشاہت کو اکھاڑ پھینکنے اور جمہوریت قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی، اب اس جمہوریت کو برقرار رکھنے کے لیے بھی اسی قوت کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ یہ امر بھی واضح ہے کہ نیپال میں راجا کی واپسی کا اثر عالمی سطح پر بھی محسوس کیا جائے گا۔بین الاقوامی برادری کا رویہ تبدیل ہوگا اور ملک کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں گے۔ یہ ملک کی معیشت اور ترقی پر بھی منفی اثر ڈالے گا۔ اس نازک مسئلے کا حل نکالنے کے لیے جمہوریت پسند عوامی تحریکوں اور سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ جمہوریت کی حفاظت کی جا سکے۔ دن بدن راجا کے حمایتیوں کی تعداد میں اضافہ ملک کی سیاسی تنظیموں اور جمہوری اقدار کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے،اس سے سیاسی جماعتوں اور ملک کی جمہوری اقدار کو بڑا نقصان پہنچنے کا قوی خدشہ ہے۔دنیا بھر کی جمہوریت مخالف جماعتیں اور طاقتیں اس صورت حال کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گی، جس سے سیاسی ماحول میں مزید کشیدگی پیدا ہوگی اور جمہوریت کی بنیادیں کمزور ہوں گی، لہذا اب عوامی حمایت کے لیے سیاسی جماعتوں کو اپنی حکمت عملیوں میں تبدیلی لانا لازمی ہے،اس کے علاوہ انھیں جدید ترقیاتی اسکیمیں لاکر حکومت کے تئیں عوام خصوصاً نوجوان نسل کو مطمئن کرنا ہوگا ورنہ راجا کی حمایت میں اضافہ عوامی رائے کی تبدیلی کا باعث بن جائے گا اور وہ ملک میں بڑھتے کرپشن اور مہنگائی و بے روزگاری کو بنیاد بناکرراج تنتر کی حمایت میں اتر آئیں گے اور یہ ملک کی جمہوریت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوگا ۔ اس لیے سیاسی جماعتیں بروقت عوامی جذبات کو سمجھیں اور ان کے مطابق اپنی پالیسیوں کو ترتیب دیں، یہ سیاسی جماعتوں کے لیے ایک موقع بھی ہے کہ وہ عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے نئے طریقے اپنائیں۔اگر اب بھی سیاسی طاقتیں خواب خرگوش کے مزے لیتی رہیں تو آنے والا وقت مزید وحشت ناک اور خطرناک ہوگا۔

Abdul Jabbar

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز، میڈیا انچارج علماء کونسل نیپال