*حضور انجم العلماء ایک ہمہ جہت شخصیت*
*از قلم:- مظہر علی نظامی علیمی*
استاذ:- دارالعلوم رضویہ اہلسنت رستم پور
پوسٹ سنیچرا بازار سنت کبیر نگر(الہند)
استاذ محترم، نبیرۂ شعیب الاولیاء، انجم العلماء، مفسر قرآن، حضرت علامہ محمد سید احمد انجم عثمانی علیہ الرحمۃ والرضوان، شیخ الحدیث وسابق پرنسپل دارالعلوم اہلسنت فیض الرسول براؤں شریف ضلع سدھارتھ نگر یوپی
ہرشخصیت میں کمال کی جہتیں جداجدا ہوتی ہیں اس لئےقدرتی طورپر ان سے تاثر کی جہتیں بھی الگ الگ ہوجاتی ہیں، حضور انجم العلماء یوں توگوناں گوں خصوصیات وکمالات کے مالک تھے؛ مگر سب سے پہلے ان کا جوکمال اس کوتاہ ذہن کے سامنے آیاوہ ان کا بلند پایہ تحقیقی مزاج، علمی رسوخ، نظر کی تہ داری،وسیع متنوع ہمہ گیر اورگہرا مطالعہ تھا، حضور انجم العلماء کی شخصیت کے اس قابل قدر اورقابل تقلید پہلو نے مجھے پہلے دن سے متاثرکیا اور رفتہ رفتہ یہ تاثر گہرا ہی ہوتاگیا۔
اورآج تک لوح دل پر نقش ہے۔
حضور انجم العلماء فنا فی العلم، کتابوں اور درس و تدریس کے عاشق تھے، جلسے جلوس سے خاصا رغبت نہ تھی، مگر جب اپنے پر آگئے تو مشہور زمانہ خطباء کو بھی پانی ہی نہی پلایا بلکہ انھیں پانی پانی کردیا۔
حضور انجم العلماء انتہائی نرم دل اور مشفق المزاج آدمی تھے،طلبہ عام طور پر حضرت سے بہت مانوس رہا کرتے تھے۔
حضور انجم العلماء کا تدریسی مزاج متنوع اورہمہ گیرتھا، وہ درسیات کی تنگنائے محدود ہونے کے بجائے علم کے وسیع تر سمندرکی سیاحت اورغواصی کے خوگرتھے، تفسیر وحدیث وفقہ اوردیگر متداول اسلامی وعربی علوم و تواریخ اوران جیسے دیگر موضوعات ان کے مطالعہ کی جولان گاہ تھے، متون حدیث، رجال حدیث،اصول حدیث،فقہ الحدیث،اخلافیات سارے علوم و فنون میں یکساں مہارت رکھتے تھے، حضور انجم العلماء کا مطالعہ سرسری اور رواروی والا نہ تھا؛ بلکہ اس میں گہرائی اور گیرائی ہوتی تھی،وہ جس مضمون کوپڑھتے تدبر کے ساتھ پڑھتے،پوری طرح جذب کرتے اورہر پہلوسے اس پر غور وفکرکرتے،جس کی وجہ سے ہر مضمون پر ان کی گرفت بہت اچھی ہوتی تھی، اللہ تعالیٰ نے انھیں ذکاوت، فہم وفراست سے خوب نوازاتھا؛ اِن ہی وجوہات کے سبب ان کے علمی موقف میں بڑی پختگی تھی، درس وتدریس تقاریر پرمغز ہوا کرتی تھیں۔
حضور انجم العلماء کے درس وتدریس سے صاف اندازہ ہوتاتھاکہ وہ زیرتدریس کتاب اوراس کے ضروری متعلقات پر اکتفا کرنے کے بجائے کتاب کے اصل موضوع اور فن کو پڑھنے اور پڑھانے پرتوجہ دیتے تھے۔
*اسم گرامی:-* حضرت مولانا محمد سید احمد انجم عثمانی بن قاضی عبدالحمید عثمانی
*تاریخ وجائے پیدائش:-* ٢ جنوری ١٩٤٦ء مقام قاضی بگلہوا شریف پوسٹ شہرت گڈھ ضلع سدھارتھ نگر یوپی
*ابتدائی تعلیم:-* گاؤں کے مکتب میں
*اعلیٰ تعلیم:-* درس نظامی کی تعلیم از اول تا آخر اپنے نانا جان شیخ المشائخ حضور شعیب الاولیاء سیدی الشاہ محمد یارعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زیر سایہ رہ کر حاصل کی۔
اور انھیں کے مقدس ہاتھوں دستار فضیلت وسند فراغت سے شرف یاب ہوئے۔ اور آپ نے اس وقت دارالعلوم اہلسنت فیض الرسول براؤں شریف میں موجود جملہ اساتذۂ کرام بالخصوص حضور بدرملت حضرت علامہ بدرالدین احمد قادری و ممتاز المصنفین حضرت علامہ عبدالمصطفے اعظمی و شیخ العلماء حضرت علامہ غلام جیلانی علیھم الرحمۃ والرضوان سے اکتساب فیض کیا مگر شیخ العلماء و احسن العلماء علامہ غلام جیلانی علیہ الرحمہ کا آپ پر خاص کرم رہا، اور حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ کی درویشانہ زندگی سے متاثر ہوکر اپنے ماموں حضرت علامہ غلام عبدالقادر علوی صاحب قبلہ کے ساتھ ١٩٦٥ء میں شرف بیعت حاصل کیا، پھر مظہر شعیب الاولیاء و صدیق الاولیاء
سیدی الشاہ صوفی محمد صدیق علیہ الرحمۃ والرضوان نے خلافت و اجازت جیسی عظیم نعمت سے نوازا ، اس کے علاوہ حضور شیخ العلماء علیہ الرحمہ نے بھی آپ کو سلسلۂ عالیہ قادریہ چشتیہ کی خلافت و اجازت سے سرفراز فرماکر خرقۂ خلافت بھی عطا فرمایا، نیز قرآن و احادیث نبویہ ودیگر اوراد و وظائف کی تحریری اجازت بھی عطا فرمائی، علاوہ ازیں شہزادۂ اعلیحضرت حضور مفتئ اعظم ہند علیہ الرحمۃ والرضوان سے بھی آپ کو خلافت و اجازت حاصل ہوئی، مذکورہ ساری فضیلتوں کا حامل وہ ماہتاب بالآخر ایک روز یعنی ٢٧ صفر المظفر ١٤٢٧ھ کو ابر اجل کے سائے میں روپوش ہوگیا،اور قاضی بگلہوا شریف نزد شہرت گڈھ ضلع سدھارتھ نگر مدفن بنا، جن کی قبر انور وصال پُرملال سے لے کر اب تک مرجع خلائق بنا ہوا ہے، ٢١ سالوں سے لگاتار آپ کے صاحبزادگان بالخصوص پیر طریقت حضرت علامہ محمد اشرف الجیلانی عرف شمیم انجم عثمانی صاحب قبلہ کی سرپرستی میں ٢٧ صفرالمظفر کو انتہائی تزک و احتشام کے ساتھ عرس مقدس کا اہتمام کیا جاتا ہے ،
آپ نے اپنے پیچھے لائق و فائق فرزندان کو چھوڑا ہے جو آج بھی آپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خدمت دین وملت وخدمت خلق کا کارنامہ بخوبی انجام دے رہے ہیں بالخصوص آپ کے چھوٹے صاحبزادے پیر طریقت حضرت علامہ الحاج محمد اشرف الجیلانی عرف شمیم انجم عثمانی صاحب قبلہ نے بھانڈوپ ممبئی کی سرزمین پر خانقاہ عالیہ قادریہ چشتیہ یارعلویہ عثمانیہ کی بنیاد ڈالی اور وہیں سے رشد وہدایت کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں جس کی شعائیں ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک میں بھی پھیل رہی ہیں، اور خاص وعام سبھی لوگ فیضان مفتئ اعظم ہند و فیضان حضور شعیب الاولیاء وفیضان حضور انجم العلماء علیہمم الرحمۃ والرضوان سے مالا مال ہورہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ شہزادۂ انجم العلماء حضرت علامہ محمد اشرف الجیلانی عرف شمیم انجم عثمانی صاحب قبلہ مدظلہ العالی کو سلامت باکرامت رکھے، اور اللہ تعالیٰ ہم سب کو حضور انجم العلماء علیہ الرحمۃ والرضوان کے فیضان سے مالامال فرمائے اور استاذنا الکریم کو شمیم جنت کی بہاریں نصیب فرمائے۔
آمین یارب العالمین بحرمۃ النبی الکریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم
*از قلم:- مظہر علی نظامی علیمی*
استاذ:- دارالعلوم رضویہ اہلسنت رستم پور
پوسٹ سنیچرا بازار سنت کبیر نگر(الہند)
9415661273