حضور خطیب البراہین ایک عظیم شارح حدیث
از قلم: ادیب شہیر مفتی کمال احمد علیمی نظامی :استاذ و مفتی دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی
خطیب البراہین حضرت صوفی نظام الدین صاحب علیہ الرحمہ کی ذات اقدس ارباب علم ودانش کے درمیان محتاج تعارف نہیں ، تقویٰ وطہارت ،خوف وخشیت، خلوص وللٰہیت اور تواضع و فروتنی کے خمیر کو ریاضت ومجاہدہ کے آب زلال سے گوندھ کرجوپتلا تیار کیاگیا اسی کو دنیا نے خطیب البراہین ،محی السنۃاور محدث بستوی کہا ،آپ کی شخصیت میں روحانیت و علمیت کاحسین امتزاج ہرکسی کو اپنی طرف کھینچ لیتاہے، آپ کے اوصاف وکمالات کا حال یہ تھاکہ:
ز فرق تابہ قدم ہر کجا کہ می نگرم
کرشمہ دامن دل می کشد کہ جا ایں جا است
آپ کی حیات پاک علم و عمل کی وہ حسین انجمن تھی جس میں ایک خانقاہ بھی آباد تھی اور ایک مدرسہ بھی، جہاں حق ھو کی صدائے دلنواز گونجتی تھی اور قال اللہ و قال الرسول کا دلفریب نغمہ بھی ،جہاں تصوف بھی تھا اور تفقہ بھی، اورجہاں تعلیم بھی تھی اورتربیت تھی،آپ کی حیات طیبہ پر قلم اٹھانے والے کی حالت تو یہ ہوتی ہے کہ۔ع
شکار ماہ کہ تسخیر آفتاب کروں
کسے میں ترک کروں کس کا انتخاب کروں
حضور خطیب البراہین کی روحانیت سے زیادہ ان کی علمیت کوعام کرنے کی ضرورت ہے، آپ نے پوری زندگی تعلیم وتعلم میں گزاردی، درس گاہِ فیض سے بڑے بڑے جید علما پیدا ہوئے، آپ نے تفسیر ،فقہ اورحدیث جیسے متعدد علوم وفنون میں طبع آزمائی کی ،ہرفن میں آپ کو رسوخ و تبحر حاصل تھا، مگر آ پ کوعلم حدیث سے خصوصی لگاؤ تھا ،حضرت علامہ اقبا ل احمدقادری صدر المدرسین دارالعلوم نور الحق چرہ محمدپور فرماتے ہیں : ’’ احادیث رسول ﷺ سے اس قدر شغف ہے کہ آپ اپنی خطابت کو احادیث کریمہ کے حوالے سے مدلل ومبر ہن فرمایا کرتے تھے، میں نے خود سناکہ ایک ایک موضوع پر احادیث مبارکہ کا اتنا وافر ذخیرہ مع حوالہ کتب صفحات و سطر آپ کے پاس موجود ہے کہ تین مجلسوں میں ایک ہی عنوان پر ایک ہی قصبے میں گھنٹوں تقریر کرتے مگر ہرمجلس کا مواد جداگانہ ہوتا‘‘۔( خطیب البراہین نمبر ،روزنامہ راشٹریہ سہاراص ۴۰)
اتباع رسول اورا سوہ ٔ رسول کی اطاعت کے جذبے نے آپ کے اند ر علم حدیث کااشتیاق پیدافرمادیا، کیوں کہ حدیث رسول ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس سے آقائے دوعالم ﷺ کی سیرت وسنت اور اخلاق و آداب سے کما حقہ آگاہی ہوسکتی ہے،گویا محبت رسول ﷺ اور اطاعت رسولﷺ کے لگن نے آپ کومحدث بنادیا ،اور یہ شوق حیات اقدس کی آخری منزل تک ہمر کاب رہا، متعدد مدارس و جامعات میں تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد اخیر میں تنویر الاسلام امرڈوبھا میں تشریف لائے،تووہاں علم حدیث ہی کو پڑھانا پسند فرمایا ،اور اخیر تک بعد نماز فجر بخاری شریف کا درس دیتے رہے۔
خانقاہ برکاتیہ سے اجازت وخلافت ملنے کے بعد آپ سے جو انٹر ویو لیاگیا اس میں آپ سے یہ پوچھا گیاتھا کہ آپ کو کون سے فنون سے دلچسپی ہے ؟ آپ نے پسندیدہ فنون میں حدیث کو بھی شمار کرایا تھا۔(خطیب البراہین نمبر ،ص۴۵)
مولاناصدرالوریٰ مصباحی جامعہ اشرفیہ مبارک پور فرماتے ہیں :’’ کسی مسئلہ کو احادیث نبویہ سے مدلل و پختہ کرناہوتو صحاح ستہ و دیگر کتب احادیث سے جلد وصفحہ کی تعیین کے ساتھ اس حسین اندازمیں حدیثیں پڑھتے ہیں کہ سامعین یہ فیصلہ کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ حضرت صوفی صاحب قبلہ کی ایک نگاہ اگر بخاری شریف پرہے تو دوسری نگاہ مسلم شریف ودیگر کتب احادیث پر ہے اور یہیں تک محدود نہیں بلکہ اپنے موقف کی تائید میں مرقات مدارج النبوۃ ،روض الریاحین و دیگر کتب معتمدہ کے نصوص پیش فرماکر اسے ایسا مستحکم بنادیتے ہیں کہ اس کے آگے کسی مخالف کو مجال دم زدن نہیں ہوتی‘‘۔(خطیب البراہین نمبر ص ۳۰)
علوم حدیث میں شرح حدیث کافن بڑا نازک فن ہے، قائل جتنا عظیم ہوتا ہے اتنا ہی اس کا قول بھی تہہ دار ، بامقصد اور عظمت و معنویت کاحامل ہوتاہے،یہی وجہ ہے کہ احادیث کی شرح کی توفیق بھی انہیں سعادت مندوں کے حصے میں آئی جو خود بھی بڑے عظیم تھے، شرح حدیث کے لیے زبان دانی ہی کا فی نہیں ،اس کے لیے اولین شرط محبت رسول ﷺ ہے، عشق رسول ہی وہ عظیم وصف ہے جو محبوب ِصادق کے اقوال ِصادقہ کے فہم وتفہیم کی لیاقت پیداکرتاہے۔
شرح حدیث کاسلسلہ عہدرسالت ہی سے شروع ہوا، صحابۂ کرام آپس میں ایک دوسرے سے احادیث رسول کا معنی و مفہوم پوچھا کرتے تھے، بعد کے ادوار میں علامہ عینی ،امام نووی ،علامہ قسطلانی ، ملاعلی قاری، علامہ ابن حجراور شیخ عبدالحق محدث دہلوی وغیرہ شارحین حدیث کے اسمائے گرامی شرح حدیث کے باب میں زریں حروف سے لکھنے کے لائق ہیں ۔
حضور خطیب البراہین کااسم گرامی بھی شارحین حدیث کی فہرست میں ایک چمکتا دمکتا نام ہے،آپ نے اس فن میں کوئی مستقل تصنیف نہیں چھوڑی، تاہم آپ کی متعدد کتابوں میں شرح حدیث کے جلوے قابل دید ہیں ، الگ الگ جہتوں سے اس فن کے تمام پہلووں پر آپ کی تحریر یں وتقریریں موجود ہیں ، اب آیئے ہم ذیل میں حضرت کی چند کتابوں سے حدیث اور شرح حدیث میں آپ کی مہارت و لیاقت کے چند نمونے پیش کرتے ہیں ۔ الفاظ حدیث کے معانی ومطالب کی تشریح: قرآن ہی کی طرح حدیث رسول کے الفاظ بھی ہرزمانے کے مزاج ورواج اورزبان وادب سے میل کھاتے ہیں ،یہ قرآ ن وحدیث کی کرامت وعظمت ہے کہ صدیوں پیشتر صادر ہونے والے ان کے الفاظ ہرزمانے میں مانوس الاستعمال اورواضح الدلالۃ رہےہیں ، تاہم کچھ الفاظ ایسے ہوتے ہیں جن میں عموم و اشتراک اور مجاز وکنایہ کی رعایت کی جاتی ہے ،جس سے ان کے مراد پر واقفیت ذرامشکل ہوجاتی ہے، ایسے میں ان کے معنی و مراد کی تعیین ضروری ہوجاتی ہے۔
تشریح الفاظ کسی بھی کلام کی شرح و تفصیل کا پہلا زینہ ہے، یہی وجہ ہے کہ تقریباً تمام شارحین حدیث نے احادیث کی تشریح سے قبل ان کے اندر موجود قابل شرح الفاظ کی توضیح کی ہے، تشریح الفاظ کے لیے بڑی لیاقت کی ضرورت ہوتی ہے ،علم لغت سے آگاہی کے ساتھ حقیقت ومجاز ،عموم و اشتراک ،صریح وکنایہ ،الفاظ کے معنی ومقصود اور مطلب ومراد سے واقفیت کے بغیر الفاظ کی صحیح تفسیر و توضیح ناممکن ہے۔
تفصیل کے لیے جہان خطیب البراہین کا مطالعہ کریں
جہان خطیب البراہین کے لیے رابطہ کریں
9792853307