Oct 23, 2025 02:02 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
خطیب البراہین صوفی نظام الدین علیہ الرحمہ کی دینی و علمی خدمات

خطیب البراہین صوفی نظام الدین علیہ الرحمہ کی دینی و علمی خدمات

خطیب البراہین صوفی نظام الدین علیہ الرحمہ کی دینی و علمی خدمات

                  (حافظ)افتخار احمد قادری

 زمانہ حال میں جب دین و ایمان کی قدریں ماند پڑ رہی تھیں اور دنیا پرستی کے سیلاب میں اخلاص و عمل کے چراغ بجھتے جا رہے تھے ایسے وقت میں کچھ پاکیزہ نفوس ایسے بھی جلوہ افروز ہوئے جنہوں نے اپنی علمی و روحانی روشنی سے معاشرے کے اندھیروں کو منور کیا۔ انہی ربانی ہستیوں میں ایک تابناک نام حضرت علامہ صوفی محمد نظام الدین علیہ الرحمہ کا ہے جنہیں اہلِ علم و اہلِ دل ”خطیب البراہین“ کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔ آپ کا تعلق ایک دینی گھرانے سے تھا جس کی فضا میں علم و معرفت، زہد و تقویٰ اور عشقِ رسول ﷺ کی خوشبو رچی بسی تھی۔ بچپن ہی سے آپ کے چہرے سے علم و عمل کے آثار جھلکنے لگے تھے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقہ کے معروف علما سے حاصل کی اور بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے لیے برصغیر کے ممتاز دینی مراکز کا رخ کیا۔ قرآن و حدیث، فقہ و تفسیر، عقائد و منطق کے ساتھ ساتھ سلوک و تصوف میں بھی آپ نے کمال حاصل کیا۔ آپ کو اپنے اساتذہ کرام سے ظاہری و باطنی علوم کی ایسی برکتیں حاصل ہوئیں جنہوں نے آپ کو ایک کامل عالمِ ربانی بنا دیا۔

  حضرت صوفی محمد نظام الدین علیہ الرحمہ کو الله تعالیٰ نے حسنِ بیان، قوتِ استدلالاور دلوں کو بدل دینے والی تاثیر عطا فرمائی تھی۔ آپ کی خطابت کا انداز مدلل، علمی، مؤدب اور روح پرور تھا۔ قرآن و حدیث کے دلائل، اقوالِ ائمہ و اولیاء کے حوالے اور منطقی ترتیب کے ساتھ آپ کے خطبات سامعین کے دلوں میں حق کی روشنی بکھیر دیتے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ آپ کے خطبات کو ”برہان ناطق“ کہتے تھے اور اسی نسبت سے آپ ”خطیب البراہین“ کے لقب سے مشہور ہوئے۔ آپ نے اپنی زندگی میں ملک کے گوشے گوشے میں سفر فرمایا۔ ہر جگہ منبر و محراب سے دینِ مصطفی ﷺ کی صداقتوں کو بیان کیا، بدعات و خرافات کے خلاف علمی انداز میں آواز اٹھائی اور عشقِ رسول ﷺ کو دلوں میں راسخ کرنے کا فریضہ انجام دیا۔ آپ علیہ الرحمہ صرف خطیب ہی نہیں بلکہ ایک بلند پایہ مدرس اور مربی بھی تھے۔ آپ نے مختلف مدارس میں طویل عرصہ تدریس فرمائی۔ سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں طلبہ نے آپ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا۔ آپ کا درس صرف کتابوں تک محدود نہ ہوتا بلکہ تزکیہ نفس، حسنِ اخلاق اور عملی زندگی میں سنتِ نبوی ﷺ کی پیروی کی تلقین بھی اس کا جزوِ لازم تھی۔ آپ کے شاگرد آج برصغیر، خلیج، یورپ اور افریقہ کے مختلف ممالک میں دین کی خدمت کر رہے ہیں۔

 حضرت صوفی محمد نظام الدین علیہ الرحمہ قلم و قرطاس کے بھی عاشق تھے۔ آپ نے اپنی علمی بصیرت کو کتابی صورت میں بھی محفوظ فرمایا۔ عقائد، فقہ، منطق اور تصوف کے موضوعات پر آپ کی تحریریں آج بھی اہلِ علم کے لیے سرمایہ علم و بصیرت ہیں۔ آپ کی تحریروں میں قرآن و سنت کی گہرائی، استدلال کی قوت اور عشقِ مصطفی ﷺ کا رنگ نمایاں ہوتا ہے۔ آپ علیہ الرحمہ کا قلب عشقِ الٰہی اور محبتِ رسول ﷺ سے لبریز تھا۔ آپ نے سلوک و طریقت کے میدان میں بھی بڑی خدمت انجام دی۔ بیعت و ارشاد کا سلسلہ قائم فرمایا اور بے شمار سالکین کو راہِ حق پر گامزن کیا۔ آپ کی خانقاہ ذکر و شکر، عبادت و ریاضت اور اصلاحِ نفس کا مرکز تھی۔ دنیاوی شہرت سے دور، خلوص و اخلاص کے ساتھ آپ نے لوگوں کے دلوں کو الله تعالیٰ کی یاد سے آباد کیا۔ آپ علیہ الرحمہ کی پوری زندگی اخلاص و استقامت اور دینی غیرت سے عبارت تھی۔ آپ نے نہ کسی سے مفاد لیا، نہ حق گوئی سے پیچھے ہٹے۔ آپ کے نزدیک دین کی خدمت عبادت کا اعلیٰ ترین درجہ تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے جانے کے بعد بھی آپ کی یادیں اہلِ ایمان کے دلوں میں زندہ ہیں۔

  جب آپ نے اس دنیا سے رخصت فرمائی تو علم و عرفان کا ایک آفتاب غروب ہوا لیکن آپ کے شاگرد آپ کے ملفوظات، آپ کی تصنیفات اور آپ کی قائم کردہ علمی و روحانی تحریکیں آج بھی آپ کے نام کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ اہلِ محبت آج بھی آپ کے مزارِ پرانوار پر حاضری دے کر علم و عرفان کی خوشبو محسوس کرتے ہیں۔ آپ علیہ الرحمہ کی حیاتِ مبارکہ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اگر نیت خالص ہو، مقصد رضائے الٰہی ہو اور دل میں عشقِ مصطفی ﷺ کی حرارت ہو تو انسان ایک معمولی ذرہ ہوتے ہوئے بھی علم و عمل کا آفتاب بن سکتا ہے۔ آپ کی پوری زندگی دینِ متین کی خدمت، عشقِ رسول ﷺ کی ترویج

و اشاعت اور امتِ مسلمہ کی اصلاح کے لیے وقف تھی۔ آپ نے اپنے کردار و عمل سے یہ ثابت کر دیا کہ دین کی خدمت صرف منبر و محراب تک محدود نہیں بلکہ انسان کی پوری زندگی اس کی ترجمان بن جانی چاہیے۔ آپ کے دل میں امتِ مصطفی ﷺ کا درد، اخلاص و ایثار کا جذبہ اور دین کے غلبے کی تڑپ ہر وقت موجزن رہتی تھی۔ آپ نے جس خلوص کے ساتھ اپنے فرائضِ دینیہ انجام دیے اس کی مثالیں بہت کم ملتی ہیں۔ آپ کے نزدیک دین کا کام محض وعظ و نصیحت کا نہیں بلکہ عمل و اخلاق کا مظہر تھا۔ جب آپ نے اس فانی دنیا کو الوداع کہا تو ایک ایسا چراغ بجھا جس کی روشنی نے ہزاروں دلوں کو منور کیا تھا۔ آپ کی رحلت سے علم و عرفان کا آفتاب ضرور غروب ہوا مگر آپ کی تعلیمات آپ کے شاگردان رشید اور آپ کی علمی و روحانی مجالس آج بھی اس آفتاب کی کرنوں کی مانند اہلِ ایمان کے دلوں کو روشن کیے ہوئے ہیں۔

آپ کے مزارِ اقدس پر جب کوئی اہلِ محبت حاضری دیتا ہے تو اسے صرف ایک قبر نہیں بلکہ علم و عرفان، ذکر و فکر اور عشقِ الٰہی کی خوشبو محسوس ہوتی ہے۔ آپ نے اپنی زندگی سے ہمیں یہ سبق دیا کہ اگر انسان کی نیت خالص ہو، دل میں عشقِ مصطفی ﷺ کی حرارت ہو، اور مقصد رضائے الٰہی کا حصول ہو تو وہ وقت و حالات کی تنگیوں کے باوجود علم و عمل کا مینارِ نور بن سکتا ہے۔ آپ نے یہ باور کرایا کہ دنیا کی اصل کامیابی شہرت یا دولت میں نہیں بلکہ اس میں ہے کہ بندہ اپنے رب کو راضی کر لے اور نبی کریم ﷺ کی سنتوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لے۔

   آج جب آپ علیہ الرحمہ کے تذکرے کو پڑھتے یا سنتے ہیں تو دل گواہی دیتا ہے کہ یہ وہ ہستی تھیں جنہوں نے دین کو اپنا مقصدِ حیات بنایا اور اس مقصد کی تکمیل کے لیے آخری سانس تک محنت و قربانی کا دامن نہ چھوڑا۔ آپ کی خدمات نہ صرف ایک زمانے تک محدود رہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی علم و معرفت کی مشعل بن گئیں۔ آپ کی قائم کردہ خانقاہیں، مدارس اور شاگردان رشید آج بھی آپ کی فکر و تعلیمات کے امین بن کر دین کی خدمت میں مصروف ہیں۔ آپ کے آثار، ملفوظات، تصنیفات اور خطبات اہلِ علم و اہلِ دل کے لیے ہمیشہ رہنمائی کا ذریعہ رہیں گے۔ آپ کا وجود ایک ایسے درخت کی مانند تھا جس نے اپنے سائے میں سینکڑوں تشنہ دلوں کو سکون و قرار بخشا اور اپنے ثمرات سے علم و عمل کے متلاشیوں کو سیراب کیا۔ الله رب العزت سے دعا ہے کہ حضرت علامہ صوفی محمد نظام الدین علیہ الرحمہ کے فیوض و برکات کو تا قیامت جاری و ساری رکھے، ان کے مزارِ پرانوار کو مرکزِ تجلیات بنائے، ان کے شاگردوں اور متعلقین کو ان کے مشن کو آگے بڑھانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ان کے نقشِ قدم پر چلنے والا، علم و عمل اور عشق و اخلاص کا پیکر بنائے۔ آمین بجاہِ سید المرسلین ﷺ

*کریم گنج،پورن پور،پیلی بھیت،مغربی اترپردیش

خصوصی پیش کش نیپال اردو ٹائمز

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383