Oct 23, 2025 07:38 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
ایک تلخ مگر ضروری آئینہ:جمال اخترخان نظامی اشرفی

ایک تلخ مگر ضروری آئینہ:جمال اخترخان نظامی اشرفی

04 Aug 2025
1 min read

ایک تلخ مگر ضروری آئینہ

جمال اخترخان نظامی اشرفی

خادم اہل سنت رحمانیہ مسجد وسربراہ اعلی جامعہ امام اعظم ابو حنیفہ

 آج کی امت ایک عجیب دوراہے پر کھڑی ہے۔ ظاہری شان و شوکت، چمکتی دمکتی مساجد، بلند و بالا مدرسے، سوشل میڈیا پر خوبصورت تصویریں… مگر ان سب کے پیچھے ایک ایسی تلخ حقیقت چھپی ہے جو اگر ہم نے نہ پہچانی، تو ہماری نسلیں صرف دیواریں دیکھتی رہ جایئں گی، اور دین کا روحانی چراغ بجھ چکا ہوگا۔ ہم نے دین کے خادموں کوصرف "خادم" سمجھا… "قائد" نہیں، ہم نے مسجد کے امام کو ایک وقتی مقرر مانا… امت کا رہبر نہیں، ہم نے مدرسے کے معلم کو بس چند گھنٹے پڑھانے والا سمجھا… قوم کا معمار نہیں! 

یہ الفاظ نہیں، یہ چیخ ہے اُس نظام کی جو دین کے ستونوں کو گرا کر صرف چھت پر خوش ہے۔ یہ تحریر ایک صدا ہے… ان تمام صاحبانِ ایمان سے جو صرف نماز نہیں پڑھتے، بلکہ دین کی فکر بھی رکھتے ہیں۔ آئیے دل کے پردے ہٹا کر، حقیقت کے آئینے میں دیکھیں کہ ہم نے دین کے ساتھ، دین والوں کے ساتھ، کیا کیا ہے،اور کیا کر رہے ہیں؟ مہنگی مسجدیں... سستا امام! عظیم الشان مدرسے... سستے معلم! یہ صرف الفاظ نہیں، امت کی تباہی کا نوحہ ہے! ہم نے اپنی مساجد کو سنگ مرمر، خوشبو، قالین، فانوس، آرائش و تزئین سے تو آراستہ کر لیا مگر اس مسجد کا دل، اس کا امام… وہ آج بھی فاقوں میں زندگی بسرکررہا ہے۔ ہم نے مدرسوں کے لیے چندہ تو دیا، بیرونی امداد تو لی، تعمیرات کروائیں لیکن جن کے ہاتھوں میں امت کی تقدیر کا قلم ہے، ان معلمین کی تنخواہ اتنی ہے کہ ایک مزدور بھی سنے تو شرماجائے! یہ ہے ہماری ترجیح! یہ ہے ہمارے ایمان کی سچائی!

 ہم نے دین کو نمائش میں قید کر دیا، روح اسلام، علم، تقویٰ، اوراخلاص کو بھول بیٹھے۔ مسجد میں اگر امام کی آواز پست ہو، لہجہ بے اثر ہو، تو نمازی کہتے ہیں: "کوئی اچھا، جاذبِ نظر، اثر انگیز امام لائیں!" مگر جب اسی امام کے پیچھے تنخواہ دینے کی بات آتی ہے، تو لوگ کہتے ہیں: "ہمیں دنیا کا نظام بھی دیکھنا ہے!" اے امت محمدیہ کے جیالو! کب تک تم دین کے خادموں کو محتاج رکھو گے؟ کب تک وہ علم دین کے امین و علمبردار، جوآپ بچوں کو قرآن سکھاتے ہیں، اپنے بچوں کے تعلیم کی فیس کے لیے ذلیل ہوتے رہیں گے؟ امام وہ ہے جو فجر کی تاریکی میں تمہیں جگاتا ہے، جنازے میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، آپ کے بچوں کا نکاح پڑھتا ہے، ان کو سنت نبوی سکھاتا ہے، تمہارے بچوں کو دین سمجھاتا ہے، اور جب کوئی قبر میں جاتاہے،تو آپ کی مغفرت کے لیے دعا بھی یہی کرتا ہے !

 معلم وہ ہے جوآپ کے بچے کو قاری، حافظ، عالم، مفتی،بہتر انسان دیندار علم دین کا جانکار بناتا ہے، جس کی محنت آپ کے خاندان کو جہالت سے علم کی جانب  لاتی ہے، اور تم اُسے چند ہزار دے کر مطمئن ہو جاتے ہو،کیوں؟

آپ کو  اپنے بستروں پر نیند کیسے آجاتی ہے یہ نہ صرف نا انصافی ہے، بلکہ یہ امت کے خلاف سب سے بڑی خیانت ہے،اپنے دین کے ساتھ خیانت ہے، حقوق العباد کا غصب کرناہے، اگر قوم کی کشتی کو ڈوبنے سے بچانا ہے، تو صرف مینار اونچے نہ کرو، امام کو اونچا مقام دو!

 صرف عمارت مضبوط نہ بناؤ، معلم کو مضبوط بناؤ!ان کا حق سچائی سے اللہ ورسول کی رضا کے لئے ادا کرتے رہو کیونکہ... > "جب امام فاقہ کرے اور ذمہ داران،مقتدی عیش وعشرت کریں لباس فاخرہ زیب تن کریں،عطر لگائیں، جب معلم کے بچے فیس نہ دے سکیں اور قوم کے بچے اعلی تعلیم کے لئے مہینگے مہینگے پرائیویٹ کانوینٹ اسکولوں تعلیم حاصل کریں ، تب سمجھ لو کہ زوال آ چکا ہے… اور یہ زوال عمارتوں سے نہیں، کرداروں سے ناپا جائے گا!" یہ تحریر ایک پکار ہے… اُن تمام دلوں کے لیے جو ابھی زندہ ہیں، جو امت کی سچائی سن کر کانپتے ہیں، جو چاہتے ہیں کہ دین باقی رہے، قرآن کی صدا زندہ رہے، اور امت محمدیہ ﷺ کا مقدر پھر بلند ہو،تو آپ کو بدلنا ہوگا،حق والوں تک حق پہونچانا ہوگا اللہ تعالٰی ہم سب انصاف کرنے والا بناۓ والسلام

 دعاگو! 

جمال اخترخان نظامی اشرفی

 خادم اہل سنت رحمانیہ مسجد وسربراہ اعلی جامعہ امام اعظم ابو حنیفہ

 پیپرمل روڈ یوسف نگر ڈونگرا واپی گجرات 9918584292

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383