Oct 23, 2025 07:53 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
علم والے اور بے علم ہرگز برابر نہیں ہوسکتے

علم والے اور بے علم ہرگز برابر نہیں ہوسکتے

09 Mar 2025
1 min read

اللّٰہ رب العالمین نے اس عالمِ فانی میں جنّ و انس کے ساتھ ساتھ جملہ مخلوقات کی تخلیق فرمائی جن میں ہم کچھ کو تو اپنے پاس موجود پاتے ہیں اور کچھ ہماری آنکھوں سے اوجھل ہیں تو کچھ ہماری فہم وفراست سے بالا تر اور کچھ کا تو ہم نام تک نہیں جانتے لیکن اللّٰہ تبارک وتعالیٰ نے ہر ایک کو اسکے وسعت کے مطابق علم عطا فرمایا ہے قال اللّٰه تعالیٰ فی القرآن المجید هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ-اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ(الرمز . 9) یعنی کیا علم والے اور بے علم برابر ہیں؟ عقل والے ہی نصیحت مانتے ہیں۔ کیا یہاں علم سے مراد سائنس دان کا علم ہے؟ کیا یہاں علم سے مراد ڈاکٹر کا علم ہے؟ ہرگز نہیں یہاں دنیاوی علوم مراد و مقصود نہیں ہیں بلکہ یہاں علم سے علمِ دین مراد ہے لیکن علم دین کے نور سے وہی اشخاص منوّر ہوئے جن پر ذات باری تعالیٰ کا فضل خاص ہوا جن کو اس نے شریعت مطہرہ کا علم دیا اور عمل کی دولت سے ہمکنار کیا وہی حقیقتاً علم والے ہیں۔ اب رہی بات کہ کیا ہر وہ شخص جو اردو اور عربی و فارسی کی کچھ کتابیں پڑھ لیتا ہو کیا وہ عالم دین ہے؟ ( ہرگز نہیں ) عالم دین وہ ہے جو عقائد صحیحہ پر مطلع ہوتے ہوئے اپنے روز مرہ کے مسائل کو فقہی کتب سے بذات خود حل کرلے کسی دوسرے کا محتاج نہ ہو وہی فی الحقیقت عالم دین ہے لیکن آج ہر جاہل خود ساختہ عالم بنا بیٹھا ہے کچھ ضروری مسائل جاننے کے بعد اِس وقت کا جاہل یہی سمجھ بیٹھا ہے کہ میں تو علامہ ہوگیا اب وہ علماء کرام کو ایسی نظر بد سے دیکھتا ہے جیسے علماء کرام کا علم اسکے علم کے سامنے طِفل مکتب کے مانند ہیں جو عالم دین اپنی بیس سالہ پچیس سالہ زندگی نحو،صرف،فقہ،اُصولِ فقہ،حدیث،اُصولِ حدیث،بلاغہ،منطق،فلسفہ وغیرھم میں گزار دیتا ہے اس کا علم عصر حاضر کے جاہلوں کے علم کے برابر بلکل بھی نہیں ہے کیونکہ یہ جاہل اس وقت علم شریعت یوٹیوب سے پڑھ رہا ہے گوگل سے پڑھ رہا ہے اسی لیے جاہل کو علماء کرام کا علم پھینکا نظر آرہا ہے لیکن اس بات کا فیصلہ تو قرآن کریم نے کر دیا کہ علم والے اور بے علم ہرگز برابر نہیں ہو سکتے ہیں ایک عالم دین کی فضیلت عصر حاضر کے جہلا کو کیا سمجھ میں آئے حضرت سیّدنا حجۃ الاسلام امام غزالی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ اپنی کتاب منہاج العابدین میں ایک حدیث مبارکہ نقل فرماتے ہیں کہ اللّٰہ کے پیارے حبیب سرکار دوعالم ﷺ نے اپنے صحابۂ کرام سے ارشاد فرمایا اے صحابہ میں تم کو بلند مرتبہ جنتیوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ صحابۂ کرام رضی اللّٰہ عنہم نے عرض کہ کیوں نہیں یا رسول اللّٰہ ﷺ ضرور بتائیے تو آقا کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ھُمْ عُلماءُ اُمتی یعنی وہ میری امت کے علماء ہیں اسی کتاب کے اندر امام غزالی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ایک اور حدیث نبوی ﷺ نقل فرماتے ہیں " انّ نوماً علیٰ علمٍ خیرٌ منْ صلاۃٍ علیٰ جھلٍ " یعنی علم کے ساتھ سونا جہالت کے ساتھ نماز سے بہتر ہے اور قرآن کریم میں اللّٰہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے (اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ غَفُوْرٌ(الفاطر. 28) یعنی اللّٰه سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں بے شک اللہ عزت والا بخشنے والا۔ اب آج کے اُن جہلا سے یہ سوال ہے جو اپنے آپ کو ایک عالم دین سے بہتر سمجھتے ہیں؟ کہ کیا تمہاری بھی قرآن کریم یا حدیث مصطفیٰ ﷺ میں کہیں تذکرہ آیا ہے کہ جاہل عالم سے بہتر ہیں یا جتنا جہلا ڈرتے ہیں اتنا امت محمدیہ ﷺ میں کوئی نہیں ڈرتا تم ایک بھی حدیث مبارکہ یا قرآن حکیم کی آیت مبارکہ اپنی فضیلت میں نہیں لا سکتے اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک علم والے ہمیشہ سرخرو رہیں گے ہر جاہل کو یہ چاہیے کی وہ اپنے مسجد کے امام اور مدرسے کے معلّم کی عزت و آفزائی کرے ہرگز انکو برا نہ کہے اللّٰہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے مولا کریم اپنے حبیب سرکار دوعالم صلی اللّٰہ تبارک وتعالیٰ علیہ وسلم کے صدقے میں علم نافع عطا فرمائے اور جو علم سے خالی ہیں انکو بھی علم نافع عطا فرمائے اور علماء کرام سے اور خصوصاً ساداتِ کرام سے ہم سب کو خلوص والی محبت عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین بجاہ سید المرسلین و خاتم النبیین صلی اللّٰہ تبارک وتعالیٰ علیہ وسلم۔ ۔۔۔۔۔۔۔ راقم الحروف ۔۔۔۔۔۔۔۔ محمد کیف رضا قادری رضوی مقیم حال دوحہ قطر

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383