ایک ملاقاتی دورہ ٹھاکر گنج اور امان فاؤنڈیشن کا علما سے
مفتی ڈاکٹر ذاکر حسین نوری مصباحی فناءالقادری
22/جون بروز اتوار دو بجے دن جامعہ حضرت مولانا نورالدین للبنات جامعہ نگر قاضی گاؤں سے محب العلماء مفتی ڈاکٹر محمد ذاکر حسین نوری فناءالقادری المصباحی' اتقی العلما حضرت مولانا غلام مصطفی نوری صدرالمدرسین جامعہ ۔ شاعر سیمانچل مولانا محسن نواز محسن دیناج پوری اور شہزادہء محب العلماء میکانیکل انجینئر جناب فیضان رضا نوری پر مشتمل ایک نورانی قافلہ بائی کار متحرک و فعال نوجوان مصباحی عالم دین الامان فاؤنڈیشن کے ڈائرکٹر مولانا شیر محمد مصباحی صاحب کی دعوت پر ٹھاکرگنج پہونچا۔۔ جہاں مولانا شیر محمد مصباحی اور مولانا رضوان احمد مصباحی صاحبان نے پرزور استقبال کیا ۔ سب سے پہلے جامعہ برکات تاج الشریعہ للبنات میں بلائی گئی علما کی ایک مٹنگ میں شرکت ہوئی جس میں دو درجن سے زائد علما شریک تھے۔ نماز عصر محب العلماء کی اقتدا میں ادا کی گئی' اس کے بعد مٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے محب العلماء نے کہا کہ ایک اچھے مقصد کے لئے بلائی گئی یہ مٹنگ اس معنی کر کامیاب ہے کہ اتنے سارے علما یکجا ہوگئے .شریک اجلاس علمائے کرام کے نام درج ذیل ہیں:___
حضرت علامہ و مولانا عبدالصبور صاحب قبلہ،حضرت علامہ مولانا شفیع احمد سعدی صاحب قبلہ،شاعر سیمانچل مولانا محسن نواز دیناج پوری ،حافظ و قاری اعجاز احمد صاحبقبلہ، مولانا رئیس الدین صاحب قبلہ، مولانا ایوب مظہر صاحب قبلہ، مولانا امیر الدین قادری صاحب قبلہ، مولانا سرتاج عالم صاحب، مولانا ناہد رضا صاحب قبلہ، مولانا مفتی رضوان احمد صاحب قبلہ، مولانا محسن رضا صاحب قبلہ ، مولانا شیر محمد صاحب قبلہ، حافظ و قاری حسن منظر صاحب قبلہ، مولانا توحید عالم صاحب قبلہ، مولانا ایوب عالم رضوی صاحب قبلہ، مولانا حافظ وسیم احسن صاحب قبلہ، حافظ و قاری شعیب عالم صاحب قبلہ، مولانا منظور عالم صاحب قبلہ، حافظ و قاری عبدالقیوم صاحب قبلہ، حافظ و قاری محمد اطہر رضا صاحب قبلہ، مولانا جاوید عالم صاحب قبلہ ، مولانا عامر بسم صاحب قبلہ، حافظ غلام مرتضیٰ صاحب قبلہ ، حافظ و قاری ذوالفقار عالم صاحب قبلہ وغیرھم' ماہ محرم الحرام کی آمد آمد ہے ' جس میں شہزادہء گلگوں قبا سیدنا امام حسین اور اہل بیت اطہار کی یاد تازہ کی جاتی ہے۔ امسال علمائے ٹھاکرگنج نے دس روزہ دعوتی پروگرامکا ارادہ کیا ہے۔ آپ نے کہا کہ ارادے نیک ہیں ' بہانے بہانے سے ہی دعوت و تبلیغ کا کام انجام دیا جاتا ہے یہ بھی ایک حسین اور برمحل بہانا ہے ۔ لیکن کام کام ہوتا ہے کوئی بھی کام کامیابی پانے کے ارادے سے نہ کیا جائے ' بس ایک جنون ہونا چاہئے' کام کی فکر ہو نہ کہ نتیجے کی' جو نتیجے کی فکر میں غلطاں ہوجاتے ہیں ہم نے دیکھا ہے کہ نتیجے کی تاخیر سے ان کے حوصلے ٹوٹ جاتے ہیں ۔ وہاں سے مولانا شیر محمد صاحب اور مفتی رضوان احمد مصباحی کے ہمراہ دے امان فاؤنڈیشن کی پلاٹ پر پہونچے جہاں کئی وسیع و عریض عمارتوں کی تعمیر ہونی ہے۔ علامہ شیر محمد صاحب نے تفصیلات بتایا اور کہا کہ یکم جولائی کو حضرت امان ملت تشریف لا رہے ہیں ' ان کے ہاتھوں سے پہلی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا ۔ ادارے کی تعمیر و ترقی کے لئے دعا کرنے کے بعد وہاں سے جامعہ برکات تاج الشریعہ للبنین میں پہونچے جہاں چائے نوشی کے بعد طلبا سے خطاب کرتےہوئے محب العلما نے کہا کہ علم ایک نور ہے جو اسی دل میں جاگزیں ہوتا ہے جو حسد و کینہ اور گناہوں سے پاک ہو' لالٹین کی مثال دے کر آپ نے کہا کہ اس کی روشنی اسی وقت باہر پھیل سکتی ہے جب فانوس صاف ستھرا ہو ۔ اسی طرح دل صاف ہوتو علم شریعت و طریقت کا حصول آسان ہوجاتا ہے۔ ایک ناصحانہ خطاب کرتے ہوئے آپ نے طلبا کو محنت سے کام لینے کی ترغیب دی۔ نماز مغرب اتقی العلماء حضرت علامہ غلام مصطفی نوری صاحب کی اقتدا میں ادا کی گئی۔ اس کے بعد وہاں سے علامہ شیر محمد صاحب کے دولت کدے ادورا گوڑی پہونچے ' اہل خانہ سے ملاقات ہوئی ' بڑے اچھے لوگ ہیں ' نیک افراد ہیں ' علما نواز ہستیاں ہیں ' پر تکلف ضیافت ہوئی۔ اس کے بعد علامہ مفتی رضوان احمد مصباحی صاحب کے در دولت پر حاضری ہوئی جو ادوراگوڑی میں ہی واقع ہے۔ بڑے سدا بہار ہیں افراد خانہ جو علما نوازی کا بھر پور شوق رکھتے ہیں ' علامہ رضوان صاحب کا سدار بہار خلوص اور قابل تقلید سادگی نے دل کو موہ لیا ۔ وہاں سے نکل کر پہونچ گئے نقاد ملت حضرت علامہ مولانا مفتی مشتاق نوری صاحب قبلہ کے محبت خانے میں جو بدیع بھیٹہ میں واقع ہے ۔ اہل خانہ کی مہمان نوازی کی تعریف کئے بغیر آگے بڑھ جانا ناانصافی ہے ۔ سب نے بڑی قدر آمیز اور حوصلہ بخش مہمان نوازی کی۔ رات بڑھتی جا رہی تھی اور ہمیں چھوٹی ہمشیرہ کے گھر محلہ گیدری میں لذت کام و دہن کا فریضہ انجام دینا تھا۔ لذت کام و دہن سے فارغ ہو کر تقریبا 12 بجے رات اپنے غربت خانے میں آگئے۔ وللہ الحمد