دھوم دھام سے منایا گیا عرس تسلیم ملت
پریس ریلیز ،مہوتری ضلع کے گلاب پور سسوا کٹیا گاؤں میں بیسواں سالانہ عرس تسلیم ملت نہایت ہی دھوم دھم سے منایا گیا شعراء اور خطباء نے اپنے فن کا بھرپور مظاہرہ کیا پروگرام سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے آپ کے سب سے چھوٹے صاحبزادے امام خطابت حضرت علامہ مولانا الحاج محمد امام الدین قادری سربراہ اعلیٰ دارالعلوم باز اشہب گرلس اسکول و کالج بریء کنڈہ پرتاب گڑھ نے کہا کہ میرے والد گرامی حضور حنیف ملت کے مشیر خاص تھے حضور حنیف ملت جب تک باحیات تھے میرے والد گرامی آپ کے دست بازو بن کر سایہ کی طرح ساتھ رہے گاؤں کے ہندو مسلم سبھی لوگ یکساں ان کی تعظیم کیا کرتے تھے بڑے سے بڑے معاملات کو منٹوں میں حل کر دیا کرتے تھے تھانہ کے داروغہ بھی آپ کی سفارش کو قبول کرتے تھے ،اگر رات کے دو بجے بھی کوئی پریشان حال تا دروازہ کھٹکھٹاتا اور کہتا حافظ جی میرے گھر میں فلاں بیمار ہے تو آپ کی پیشانی پر ذرہ برابر شکن نہیں آتا اور آپ اس کی دلجوئی کے لیے دعا تعویذ پانی تیل جو بھی ممکن ہوتا آپ اس کو عطا فرماتے تھے اور لوگ شفایاب ہو جایا کرتے تھے آپ نے کبھی بھی دعا تعویز کے نام پر کسی سے کوئی مطالبہ نہیں کیا الحمدللہ میں بھی انہیں کی روش پہ چلتا ہوں اور میں بھی دعا تعویز کے پیسے نہیں مانگتا گرچہ لینا جائز ہے،آج سے تقریبا چالیس پچاس سال پہلے یہ علاقہ غربت کے دلدل میں پھنسا ہوا تھا اس کے باوجود ایسے وقت میں جب میرے والد گرامی کو روپیے پیسوں کی سخت ضرورت تھی آپ نے سارے مشکلات کا سامنا کیا مگر اپنے کسی بھی بچے اور بچیوں کو ان پڑھ نہیں رکھا بلکہ سبھی کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا ، صرف گاؤں ہی نہیں بلکہ قرب و جوار، منرہ، کٹی، بیلا ،اکڈارا دھرہروا کے لوگ مشکل حالات میں آپ کی طرف رجوع کرتے تھے ، پروگرام میں بہت سارے علمائے کرام نے شرکت کی اور اپنے خطاب سے نوازا جن میں مولانا محمد عظیم الدین حنفی ،مولانا قاری نظام الدین قادری گونرپورہ، مولانا محمد امان اللہ ،مفتی محمد ہاشم صاحب سیب نگر، مولانا ثنابل امام، مولانا منیر عالم ،مولانا علاؤالدین صاحب صدر المدرسین اسلامی خانہ پریہار ،شاعر اسلام شہرت نیپالی،خاص طور سے قابل ذکر ہیں واضح ہو کہ 10فروری 2005عیسوی مطابق 18 ذوالحجہ 1425 ہجری کو استاذ الحفاظ حافظ محمد تسلیم قادری رحمتہ اللہ علیہ کا وصال ہوا تھا, جب سے ہر سال 18 ذوالحجہ کو عرس تسلیم ملت نہایت ہی دھوم دھام کے ساتھ منایا جاتا ہے ،آپ نے قوم کو تین انمول ہیرا دیا ہے ، جن میں بڑے صاحبزادے پیر طریقت مصلح قوم وملت حضرت علامہ مفتی مصلح الدین قادری شیخ الحدیث مدرسہ حبیبیہ اسلامیہ لال گوپال گنج یوپی ہیں، جن کی شہرہ آفاق تصنیف شان خطابت نے نہ جانے کتنے طلباء کو خطابت کا جوہر عطا کیا خطابت کی دنیا میں ایک انقلاب برپا کر دیا، جبکہ دوسرے صاحبزادے حضرت مولانا الحاج محمد نظام الدین قادری تاجرانہ ذہن کے مالک، راست گو امانت دار تاجر ہیں، اور سب سے چھوٹے صاحبزادے حضرت امام خطابت ہیں، جو ایک بے باک خطیب، ماہر درسیات، عظیم قائد کے علاوہ درجنوں مساجد کے بانی ہیں، کٹیا گاؤں کے جانب مشرق ایک وسیع و عریض مسجد بھی آپ کے نام سے آپ کےصاحبزادگان نے قیمتی زمین وقف کر کے قائم کیا ہے ، جس کا نام مسجد تسلیم رکھا گیا ہے جس میں پنج وقتہ نمازکے علاوہ جمعہ بھی قائم ہے،
رپورٹ ،ابو افسر مصباحی نمائندہ نیپال اردو ٹائمز