Oct 23, 2025 07:36 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
نبیٔ رحمت ﷺ کی بیس سنہری وصیتیں: کامل ضابطۂ حیات : از: محمد شمیم احمد نوری مصباحی

نبیٔ رحمت ﷺ کی بیس سنہری وصیتیں: کامل ضابطۂ حیات : از: محمد شمیم احمد نوری مصباحی

26 Jun 2025
1 min read

نبیٔ رحمت ﷺ کی بیس سنہری وصیتیں: کامل ضابطۂ حیات 

✍ از: محمد شمیم احمد نوری مصباحی

خادم: دارالعلوم انوارِ مصطفیٰ، سہلاؤ شریف (باڑمیر، راجستھان)

✧ حدیثِ مبارکہ:

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

قال لي رسولُ اللَّه ﷺ:

يَا مُعَاذُ، أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَصِدْقِ الْحَدِيثِ، وَوَفَاءِ الْعَهْدِ، وَأَدَاءِ الْأَمَانَةِ، وَتَرْكِ الْخِيَانَةِ، وَحِفْظِ الْجَارِ، وَرَحْمَةِ الْيَتِيمِ، وَلِينِ الْكَلَامِ، وَبَذْلِ السَّلَامِ، وَحُسْنِ الْعَمَلِ، وَقِصَرِ الْأَمَلِ، وَلُزُومِ الْإِيمَانِ، وَالتَّفَكُّرِ فِي الْقُرْآنِ، وَحُبِّ الْآخِرَةِ، وَالْجَزَعِ مِنَ الْحِسَابِ، وَخَفْضِ الصَّوْتِ، وَكَثْرَةِ السَّلَامِ، وَبَذْلِ الطَّعَامِ، وَالصَّلَاةِ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ، وَأَنْفِقْ عَلَىٰ عِيَالِكَ، وَلَا تَرْفَعْ عَنْهُمْ عَصَاكَ أَدَبًا، وَخِفْهُمْ فِي اللَّهِ."

[المعجم الأوسط للطبرانی، حدیث: 6025، جلد: 6، ص: 140]

ترجمہ:اے معاذ! میں تجھے وصیت کرتا ہوں: اللہ کا تقویٰ اختیار کرنا، سچ بولنا، وعدے کو پورا کرنا، امانت ادا کرنا، خیانت سے بچنا، پڑوسی کا خیال رکھنا، یتیم پر رحم کرنا، نرمی سے گفتگو کرنا، سلام کو عام کرنا، نیک اعمال بجا لانا، امیدوں کو مختصر رکھنا، ایمان پر جمے رہنا، قرآن میں تدبر کرنا، آخرت کی محبت دل میں رکھنا، حساب سے گھبرانا، آواز پست رکھنا، کثرت سے سلام کہنا، دوسروں کو کھانا کھلانا، راتوں میں نماز پڑھنا (جب لوگ سو رہے ہوں)، اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنا، تربیت میں نرمی کے ساتھ تادیب اختیار کرنا، اور اللہ کے تعلق سے ان سے ڈرتے رہنا۔

✦ ہر وصیت میں حیاتِ کاملہ کی جھلک:

1. تقویٰ،ہر خیر کی بنیاد:

تقویٰ وہ نور ہے جو دلوں کو روشن، کردار کو پاکیزہ اور منزل کو واضح بناتا ہے۔ یہی اصل دین ہے اور یہی اللہ کے مقرب بندوں کی پہچان۔

2. صدقِ حدیث,دل و زبان کی صفائی:

سچ بولنا ایمان کی علامت اور جھوٹ نفاق کی علامت ہے۔ صداقت وہ صفت ہے جس سے دل کو سکون، معاشرہ کو عدل، اور فرد کو وقار حاصل ہوتا ہے۔

3. وفائے عہد،دیانت کا آئینہ:

وعدہ پورا کرنا مومن کی فطرت ہے، اور وعدہ خلافی نہ صرف گناہ بلکہ بداعتمادی کا بیج ہے جو رشتوں کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔

4. ادائے امانت،اعلیٰ ظرفی کا پیمانہ:

امانت صرف مال کی حفاظت نہیں بلکہ ذمہ داری، راز، منصب اور اعتماد کی حفاظت ہے۔ یہ ایک عظیم اخلاقی قدر ہے۔

٥ . ترکِ خیانت،نفس کی تطہیر:

خیانت دل کی سیاہی ہے، جو ایمان کے نور کو بجھا دیتی ہے۔

سچا مومن خیانت سے ہمیشہ دور رہتا ہے۔

6. حقوقِ جار،مثالی معاشرہ کا اصول:

پڑوسی کے حقوق کی پاسداری اسلام کی نمایاں تعلیم ہے۔ ایک حدیث کے مطابق: "پڑوسی کو ایذا دینے والا جنت میں داخل نہ ہوگا۔" (مسلم)

7. یتیم نوازی،نبوی مشن کی تکمیل:

یتیم پر شفقت کرنے والا جنت میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہوگا، جیسے دو انگلیاں قریب ہوں۔ یہ اعلیٰ رحمت کا مظہر ہے۔

8. نرم کلامی،اخلاق کا جادو:نرمی وہ صفت ہے جو سخت دل کو موم بنا دیتی ہے۔ "نرمی جس چیز میں ہو اسے زینت بخشتی ہے، اور جس سے نکل جائے، اسے بدنما کر دیتی ہے۔" (مسلم)

9. بذلِ سلام،الفت کا ذریعہ:

کثرتِ سلام تعلقات میں محبت، رنجشوں میں نرمی اور معاشرے میں امن و اخوت کا سبب بنتی ہے۔

10. حسنِ عمل،فلاح کا راز:

صرف علم یا نیت کافی نہیں، عملِ صالح ہی نجات کا سبب ہے۔ "عمل کے بغیر علم وبال ہے، اور نیت کے بغیر عمل ضیاع ہے۔"

11. قصرِ امل،بیداری کی کنجی:

زیادہ امیدیں انسان کو غفلت میں ڈال دیتی ہیں۔ جو موت کو یاد رکھتا ہے، وہ عمل کی طرف متوجہ رہتا ہے۔

12. لزومِ ایمان،راہِ نجات: 

ایمان پر جمے رہنا ہی کامیابی ہے۔ آزمائشیں آئیں گی مگر ایمان کو بچا کر رکھنا اصل مردانگی ہے۔

13. تفکر فی القرآن،عقل و شعور کی جِلا:

قرآن صرف تلاوت کے لیے نہیں، بلکہ غور، فہم، تدبر اور عمل کے لیے ہے۔ اس میں ہر درد کی دوا اور ہر مسئلہ کا حل موجود ہے۔

14. حبِ آخرت،دنیا کی نجات:

جو آخرت کو محبوب رکھے، وہ دنیا کے فتنوں سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ ایسی زندگی جینا ہی درحقیقت کامیابی ہے۔

15. خوفِ حساب،روح کی نگہبانی:

حساب کا ڈر انسان کو ظلم، فریب، اور گناہ سے باز رکھتا ہے۔ یہ دل کو پاکیزہ بناتا ہے۔

16. پست آواز،تواضع کی علامت:

نرمی اور ادب کا تقاضا ہے کہ آواز دھیمی ہو۔ بلند آواز جاہلیت اور غرور کی علامت ہے، جیسا کہ قرآن میں 

 

فرمایا: "سب سے بری آواز گدھے کی آواز ہے۔" (لقمان)

17. طعام و سلام کی فراوانی، معاشرتی حسن:

سلام کو عام کرنا اور کھانا کھلانا وہ اعمال ہیں جو انسانیت کی جڑ میں محبت، مساوات اور خدمت کے بیج بوتے ہیں۔

18. تہجد گزاری،باطنی ارتقاء کا زینہ:

رات کی تنہائی میں اللہ کے حضور قیام، روح کو بالیدگی اور دل کو زندگی عطا کرتا ہے۔ یہ مومن کا خاصہ ہے۔

19. عیال پر خرچ،عبادت کا درجہ:

بیوی بچوں پر خرچ کرنا صرف دنیاوی فریضہ نہیں، بلکہ نیتِ خیر سے کیا جائے تو وہ صدقہ شمار ہوتا ہے۔

20. تادیب و تربیت،شفقت کے دائرے میں:

اصلاحِ اولاد میں نرمی، محبت اور حکمت کے ساتھ بوقت ضرورت مناسب تادیب بھی ضروری ہے، مگر اللہ کے خوف کے ساتھ ظلم اور زیادتی سے اجتناب لازم ہے۔

حاصلِ کلام یہ ہے کہ یہ وصایا نبویہ ﷺ انسانی زندگی کے ہر گوشہ کو روشن کرتی ہیں؛ عقیدہ و عبادت سے لے کر اخلاق، معاشرت، اور عائلی ذمہ داریوں تک ہر پہلو کو محیط ہیں۔ یہ وہ نورانی منشور ہے جو اگر فرد و معاشرہ اپنی زندگی میں نافذ کر لے تو دنیا جنت کا نمونہ بن سکتی ہے۔

اے اللہ! ہمیں نبی کریم ﷺ کی ان انمول وصیتوں کو اپنی زندگی کا شعار بنانے کی توفیق عطا فرما،

ہمیں سچائی، تقویٰ، رحم، عدل، محبت اور خیر کے ہر راستے پر چلنے والا بنا،

اور ہمیں دنیا و آخرت کی کامیابیوں سے بہرہ ور فرما۔

آمین یا رب العالمین، بجاہ سید المرسلین ﷺ۔

 

 

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383