اولاد ، والدین کی وفات کے بعد ان کے حق میں صدقہ و خیرات کرے- مولانا ارشاد احمد سبحانی
نیپال اردو ٹائمز
پریس ریلیز
مہنداول، سنت کبیر نگر بھارت
( نامہ نگار)
تحصیل حلقہ مہنداول کے گاؤں پنچایت گلرہا کے ناظم اعلیٰ اشتیاق احمد انصاری و حافظ اشفاق احمد سبحانی کی والدہ ماجدہ کے فاتحہ چہلم کے موقع پر ایک پروگرام کا انعقاد سبحانی جامع مسجد گلرہا کے متصل میدان میں ہوا
اس سے قبل بعد نماز فجر قرآن خوانی و فاتحہ خوانی ہوئی تاہم معمولات اہلسنت والجماعت کے مطابق قصیدہ بردہ شریف اور قل شریف کا ورد ہوا نیز دعائے مغفرت و ترقی درجات کی دعا کی گئی
تاہم بعد نمازِ عشاء منعقد پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد گلرہا کے خطیب و امام مولانا ارشاد احمد سبحانی نےکہا کہ والدین کی زندگی میں اولاد کا فرض ہے کہ ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے اور ان کی خدمت اور خبر گیری میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھے۔ قرآن وحدیث میں اس کا تاکیدی حکم دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:کہ ’’تیرے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرو مگر صرف اس کی، اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔‘‘
مولانا سبحانی نے کہا کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: میں اللہ تعالیٰ سے اجر کی طلب میں آپ کے ہاتھ پر ہجرت اور جہاد کی بیعت کرنا چاہتا ہوں ۔ آپؐ نے
فرمایا: کیا تمھارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ اس نے جواب دیا: ہاں ، دونوں زندہ ہیں ۔ آپؐ نے اس شخص سے پھر سوال کیا: کیا تم اللہ سے اجر کے طالب ہو؟ اس نے جواب دیا: ہاں ۔ تب آپؐ نے فرمایا’’تب اپنے والدین کے پاس واپس جاؤ اور ان کی اچھی طرح خدمت کرو۔‘‘
مولانا سبحانی نے کہاکہ آدمی پوری زندگی والدین کی خدمت کرتا رہے، لیکن ان کی زندگی کے آخری لمحات میں وہ کسی وجہ سے ان کے پاس نہ ہو، اس وجہ سے ان سے اپنی کوتاہیوں کی معافی نہ مانگ سکے تو کوئی حرج نہیں ، ان کی دعائیں اس کی ترقی درجات کا ذریعہ بنیں گی، لیکن اگر وہ پوری زندگی ان سے غافل رہے، ان کے حقوق ادا نہ کرے، بلکہ بات بات پر ناگواری کا اظہار کرے، لیکن زندگی کے آخری لمحات میں رسم دنیا نبھانے کے لیے اپنی کوتاہیوں پر معافی مانگنے بیٹھ جائے تو ایسی معافی تلافی کس کام کی؟ دارالعلوم احمدیہ برکاتیہ اہلسنت سوائچ پار کے پرنسپل مولانا حشمت رضا مصباحی نے کہا کہ والدین کی وفات کے بعد اولاد کے کرنے کا کام یہ ہے کہ ان کے لیے برابر دعائے مغفرت کرے اور ان کی طرف سے وقتاً فوقتاً صدقہ و خیرات کرتا رہے۔حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’جب کسی انسان کا انتقال ہوجاتا ہے تو اس کے عمل کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے، مگر تین کاموں کا ثواب اسے بعد میں بھی ملتا رہتا ہے: (۱) صدقۂ جاریہ (۲)علم جس سے فائدہ اٹھایا جاتا رہے (۳) نیک اولاد جو اس کے لیے دعائے مغفرت کرتی
مولانا مصباحی نے کہاکہ امام ترمذیؒ نےایک حدیث نقل کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’اس حدیث کی بنا پر اہل علم کی رائے ہے کہ کس شخص کے مرنے کے بعد اسے اجر و ثواب ملنے کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے۔ ہاں ، کوئی اس کی طرف سے صدقہ کرے یا اس کے حق میں دعا کرے تو اس کا اسے فائدہ پہنچتا ہے۔ مولانا مصباحی نے کہا قرآن وحدیث سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ ہم والدین کی خوب خوب خدمت کریں اور جب وہ اس دارفانی سے کوچ کرجائیں تو ان کے حق میں دعائے مغفرت کریں اور صدقہ وخیرات کریں تعزیتی پروگرام کا آغاز حافظ کریم اللہ تنویری نےتلاوت قرآن کریم سے کیا اس کے بعد شاعر اسلام ہدایت اللہ ،کریم اللہ حافظ غلام علی سبحانی نے نعت و منقبت کے اشعار نذر کئے
پروگرام کی صدارت مولانا سمیع اللہ نظامی پرنسپل دارالعلوم سبحانیہ غریب نواز و نظامت حافظ صاحب عالم سبحانی نے کی اس موقع پر کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے اخیر میں مرحومہ کے حق میں دعائے مغفرت وترقی درجات کی دعا کی گئی صلوۃ و سلام اور دعا سے پروگرام اختتام پذیر ہوا