محی السنہ تاج الاصفیا خطیب البراہین محدث بستوی نور اللہ مرقدہ
حضور خطیب البراہین محمد صوفی نظام الدین محدث بستوی علیہ الرحمہ علم و تقوی، زہد ورع اور اخلاق حمیدہ کے پیکر تھے۔آپ کی ذات گرامی ایک کامل عالم، متقی صوفی، اور باعمل محدث کی حیثیت رکھتی تھی۔آپ کی زندگی کا ہر پہلو قران و سنت کی روشنی میں گزرنے کا مظہر تھا۔آپ کی طبیعت میں انکساری، عاجزی اور حیا نمایاں تھی۔چال میں وقار ،گفتار میں نرمی ،اور نگاہوں میں حیا کی جھلک ہمیشہ دیکھی جاتی تھی نگاہیں نیچی رکھنا آپ کا معمول تھا، جو آپ کے دل کی پاکیزگی اور خوف خدا کا مظہر تھا۔دنیاوی جاہ و جلال سے بے نیاز ،آپ ہمیشہ دین کی خدمت اور لوگوں کی اصلاح میں مصروف رہتے۔حضور خطیب البراہین محدث بستوی علیہ الرحمہ کی مجالس نصیحت و معرفت سے بھرپور ہوتیں۔آپ کی گفتگو دلوں کو نرم کر دیتی ،اور سننے والا عمل کی طرف راغب ہو جاتا۔آپ فرمایا کرتے تھے کہ عالم وہ ہے جو اپنے علم پر عمل کرے اور صوفی وہ ہے جو اپنے نفس کو پہچان کر اسے قابو میں رکھے۔آپ کے علم کا دائرہ وسیع اور آپ کا عمل اس علم کا عکس تھا۔آپ نے ہمیشہ اخلاص، تقوی اور اخلاق حسنہ کو اپنا شعار بنایا۔اپنے شاگردوں اور مریدوں کو بھی یہی نصیحت اور وصیت فرماتے کہ علم کا مقصد صرف زبان کی فصاحت نہیں بلکہ دل کی اصلاح اور عمل کی پختگی ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ حضور خطیب البراہین صوفی محمد نظام الدین محدث بستوی علیہ الرحمہ کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے آپ کا تقوی، علم ،حیا، اور نصیحت آموز طرز زندگی ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ حقیقی علم وہی ہے جو انسان کو خدا کے قریب کر دے اور حیا و عاجزی سے آراستہ کر دے۔
اللہ تعالی ہم سب کو صوفی سرکار کے فرمودات پر عمل کرنے کی توفیق بخشے اور ان کا فیضان ہم سب کے اوپر جاری و ساری فرمائے۔آمین
محمد علی شیر قادری نظامی :
روضہ شریف ،مہوتری نیپال