Oct 23, 2025 07:37 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
بارگاہ خطیب البراہین میں ایک بافیض حاضری

بارگاہ خطیب البراہین میں ایک بافیض حاضری

بارگاہ خطیب البراہین میں ایک بافیض حاضری

از۔ محمد رمضان امجدی  استاذ مدرسہ اہل سنت فیض الرسول پکڑی خرد مہراج گنج

بقیۃ السلف نمونہ خلف محی السنہ خطیب البراہین حضرت علامہ الحاج مفتی صوفی محمد نظام الدین رضوی برکاتی محدث بستوی علیہ الرحمۃ والرضوان کی ذات ستودہ صفات عصر حاضر میں محتاج تعارف نہیں ۔ آپ یگانہ روزگار مدرس متبحر عالم دین بلند پایہ محدث باوقار مفتی و محقق ہونے کے ساتھ قابل صد احترام پیر طریقت تھے ۔ ہند و نیپال میں لاکھوں کی تعداد میں آپ کے مریدین و متوسلین موجود ہیں۔ آپ کی بارگاہ  پر فیض کے تربیت یافتہ ہزاروں  علماء ملک کے طول و عرض میں پھیل کر مسلک اعلیٰ حضرت کی ترویج و اشاعت میں مصروف عمل ہے ۔  حضور خطیب البراہین بے مثال استاذ فقید المثال محقق ماہر مفتی بے بدل شیخ الحدیث ہونے کے ساتھ عابد شب زندہ دار، زہد و تقویٰ اور  اِنْ اَولیاؤہٗ اِلّاَ الْمتّقون کے مظہر، انما یخشی اللہ من عبادہٖ العلماء کی کھلی تفسیر، عارف باللہ اور ولی کامل تھے ۔ ویسے تو متعدد دفعہ ضلع مہراج گنج کے مختلف علاقوں میں حضور خطیب البراہین علیہ الرحمہ کی زیارت و قدم بوسی کا شرف حاصل ہوتا رہا لیکن

یہ ان دنوں کی بات ہے جب حضور خطیب البراہین علیہ الرحمہ جامعہ حضرت صوفی نظام الدین لہرولی بازار ضلع سنت کبیر نگر میں قیام پذیر تھے اور شہزادہ خطیب البراہین حبیب العلماء حضرت علامہ الحاج مفتی حبیب الرحمٰن صاحب قبلہ دامت برکاتہم العالیہ دارالعلوم تدریس الاسلام بسڈیلہ میں درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ ہوا یوں کہ میرے مصلیان میں سے ایک صاحب جن کا نام مرتضیٰ علی تھا وہ اچانک پیٹ کے عارضے میں مبتلا ہوگئے۔   اس کے علاج سلسلے شہر کے معروف و مشہور اطباء سے رابطہ کیا یہاں تک کہ اپنے بڑے لڑکے جناب امیر اللہ صاحب کی وساطت سے  ناگپور کے بھی   مشاہیر اطباء کو بھی دیکھایا لیکن کوئی خاطر خواہ فائدہ نہ ہوا ۔ سب نے  آپریشن کا مشورہ دیا ۔‌ لیکن جب آپریشن کا وقت آیا تو ڈاکٹروں نے کہتے ہوئے آپریشن کرنے سے منع کر دیا کہ عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے پیٹ میں سلوٹیں پڑگئی ہیں ممکن ہے کہ آپریشن جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے  اس لیے آپریشن کرنا خطرے سے خالینہیں ہے انہیں لے جائیں اور جب تک زندگی ہے دوا سے کام چلائیں۔بالآخر مرتضیٰ صاحب ایک تھکے ہارے مسافر کی مانند نامراد ہوکر ناگپور سے اپنے گھر موضع پکڑی خرد پوسٹ سوریزی ضلع مہراج گنج واپس آۓ۔ ایک روز نماز بعد مسجد ہی میں راقم الحروف سے بڑی التجاء کے ساتھ اپنی روداد سناتے ہوئے کہنے لگے کہ مولانا صاحب! ایک بار میری ملاقات ،،صوفی صاحب،، سے کرادیتے تو بڑی مہربانی ہوتی مرنے سے پہلے ایک بار میں اپنے پیرو مرشد سے مل کر ان کی دعائیں لینا چاہتا ہوں،۔میں خود بھی علماء و مشائخ کی بارگاہ میں حاضری کا متمنی رہا کرتا ہوں تو اتنا خوبصورت موقع کیسے ہاتھ سے جانے دیتا ؟ گھر سے چلنے سے پہلے میں نے

شہزادہ خطیب البراہین حبیب العلماء دام ظلہ سے رابطہ کیا تو حضرت نے فرمایا بابو میں بسڈیلہ پڑھانے جارہا ہوں  دو بجے تک واپس آجاؤں گا اس کے بعد آپ آئیں ان شاءاللہ تعالیٰ ملاقات ہوجائے گی ۔ ان کے حکم کے مطابق  صبح گیارہ بجے حضور خطیب البراہین کی زیارت و قدم بوسی کا شرف حاصل کرنے کے لئے اپنے مدرسہ ، مدرسہ اہل سنت فیض الرسول پکڑی خرد پوسٹ سوریزی ضلع مہراج گنج سے موصوف کو لے کر عازم سفر ہوا اور تقریباً دوبجے جامعہ حضرت صوفی نظام الدین لہرولی بازار میں حاضر ہوا۔ ابھی حبیب العلماء کی تشریف آوری نہیں ہوئی تھی اس لیے ہم دونوں لوگ مدرسہ کے صحن میں بیٹھ کر حبیب العلماء دام ظلہ العالی کی آمد کا انتظار کرنے لگے ۔ چوں کہ اس وقت حضرت خطیب البراہین علیہالرحمہ پر جذب کی کیفیت طاری رہتی تھی اور وہ انوار الہی کے مشاہدات میں مستغرق ہو کر دنیا و مافیہا سے بے نیاز ہو چکے تھے کسی سے نہ کوئی کلام نہ کوئی بات بس زبان پر الحمدللہ رب العالمین اور اللھم صلی علی محمد کے ترانے ہمہ وقت جاری رہتے تھے اس لیے خود سے ملنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ 

تقریباً تین بجے ہمارے انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور حضرت حبیب العلماء دام ظلہ العالی کی زیارت سے دل کو سکون حاصل ہوا سلام و دست بوسی کے بعد حبیب العلماء کے ہمراہ اس حجرے تک پہونچے  جس میں وقت کے عالم ربانی مقبول بارگاہ سبحانی ولی عصر صوفی ملت خطیب البراہین حضرت علامہ صوفی نظام الدین برکاتی علیہ الرحمہ تشریف فرما تھے۔ دروازے سے اندر داخل ہوتے ہی اس نورانی صورت پر نظر پڑی جسے دیکھنے کے لئے دل بیتاب تھا فوراً آگے بڑھ کر دست بوسی کا شرف حاصل کیا اور حضور خطیب البراہین علیہ الرحمہ نے اپنے مخصوص انداز میں شفقت و محبت فرماتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا ۔ اس کے بعد حضرت  حبیب العلماء دام ظلہ العالی نے از راہ شفقت اپنے قریب بیٹھاتے ہوئے پانی وغیرہ پیش فرمایا۔ اس دوران حضور خطیب البراہین علیہ الرحمہ اسی کمرے میں ٹہل رہے تھے اور زبان پر الحمدللہ رب العلمین ، اللھم صلی اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نغمے برابر جاری تھے ۔ میں ابھی دل سوچ ہی رہا تھا کہ حضرت حبیب العلماء دام ظلہ سے اپنے حاضر ہونے کا اصل مقصد بتا کر دعا کرانے کی درخواست پیش کروں گا کہ یکا یک حضور خطیب البراہین علیہ الرحمہ کمرے میں ٹہلتے ٹہلتے پاس میں بچھی چارپائی پر لیٹ گئے اور میرے ہمراہی جناب مرتضیٰ صاحب کو اشارہ کرکے اپنے پاس بلایا مرتضیٰ صاحب جب قریب پہونچے تو جھک کر حضرت کے پیر دبانے لگے میری حیرت کی انتہا اس وقت نہ رہی جب بغیر کچھ کہے حضور صوفی صاحب قبلہ نے اپنے ہاتھ کو اٹھایا اور ان کے پیٹ پر اسی جگہ گھمانے لگے جہاں کے درد سے وہ پریشان تھے۔ اس قدر پیار اور شفقت پاکر مرتضیٰ صاحب روپڑے اور کہنے لگے ہاں بابا ہاں! اسی جگہ

بہت درد ہوتا ہے۔ میں حیرت میں اس وجہ تھا کہ ہم لوگ جس مقصد کو لے کر حاضر ہوئے تھے وہ یا تو میں جانتا تھا یا پھر مرتضیٰ صاحب جانتے تھے ابھی کسی تیسرے سے اس کا ذکر ہی نہیں ہوا تھا ۔ میرا ارادہ تھا کہ حبیب العلماء دام ظلہ العالی کی جب آمد ہوگی تو ان سے مل کر اپنے آنے کا مقصد بیان کرنے کے ساتھ  دعاء کرانے کی درخواست کریں گے  لیکن یہاں تو ابھی مقصد زبان پر آیا بھی نہیں اُدھر حضور خطیب البراہین ہمارے حاضری کے مقصد سے باخبر ہوگئے ۔ 

خیر ! حبیب العلماء دام ظلہ سے اپنے آنے کا مقصد بیان کر کے دعاء کرانے کا خواستگار ہوا حضرت نے کرم فرماتے ہوئے حضور خطیب البراہین سے دعاء کی گذارش کی آپ نے فوراً ہاتھوں کو بلند کیا اور ڈھیر ساری دعاؤں سے نوازا اس کے بعد جناب مرتضیٰ صاحب جب تک زندہ رہے الحمدللہ بخیر وعافیت رہے اور پھر آپریشن وغیرہ کے لیے کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں جانا ہوا

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383