Oct 23, 2025 07:36 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
علامہ عبد العلیم صدیقی میرٹھیؒ ملتِ اسلامیہ کے ایک نابغۂ روزگار مفکر و مبلغ

علامہ عبد العلیم صدیقی میرٹھیؒ ملتِ اسلامیہ کے ایک نابغۂ روزگار مفکر و مبلغ

19 Jun 2025
1 min read

علامہ عبد العلیم صدیقی میرٹھیؒ ملتِ اسلامیہ کے ایک نابغۂ روزگار مفکر و مبلغ 

قرونِ وسطیٰ کے بعد جب ملتِ اسلامیہ فکری انحطاط، تہذیبی تنزل اور سیاسی انتشار کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب چکی تھی، تو ایسے مخدوش و مضطرب ماحول میں چند رجالِ عظیم پیدا ہوئے جنہوں نے زوال کی اس تاریک شب میں علم و حکمت، دعوت و تبلیغ اور حکمتِ الٰہیہ کے دیے روشن کیے۔ انہیں نفوسِ قدسیہ میں سے ایک درخشاں نام حضرت علامہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی کا ہے، جنہیں بجا طور پر بیسویں صدی کی عالمِ اسلام کی فکری و روحانی تاریخ کا عبقری اور ناقابلِ تکرار کردار کہا جا سکتا ہے۔ علامہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمہ ١٨١٢ء میں ہندوستان کے علمی و دینی مرکز میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق اس خانوادۂ علم و فضل سے تھا جس کی رگوں میں عشقِ رسول ﷺ، دین کی غیرت، اور امت کی فلاح کا خون دوڑتا تھا۔ آپ نے کم سنی ہی میں علومِ دینیہ کی تکمیل کی اور حدیث، تفسیر، فقہ، فلسفہ، اور علم الکلام میں دسترس حاصل کر لی۔ حضور مبلغ اسلام علیہ الرحمہ وہ مردِ خدا تھے جنہوں نے دینِ مبین کے پیغام کو محض خطبوں یا تحریروں تک محدود نہ رکھا، بلکہ اسے میدانِ عمل میں ڈھال کر پوری دنیا میں پھیلایا۔ وہ ایک چلتی پھرتی اسلامی یونیورسٹی تھے، جن کے وجود سے فصاحت و بلاغت ٹپکتی، اور جن کے لبوں سے نکلنے والا ہر لفظ دل و دماغ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتا۔ آپ نے دینِ حق کی سربلندی کے لیے درجنوں ممالک کا سفر کیا، جن میں مشرق بعید، یورپ، افریقہ، امریکا اور برطانیہ شامل ہیں۔ ہر خطے میں انہوں نے اسلام کی صداقت کو ایسے دلائل اور حقائق کے ساتھ پیش کیا کہ عقلِ مغرب بھی محوِ حیرت ہو گئی۔ سنگاپور، ملائیشیا، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا، برطانیہ – ہر جگہ انہوں نے اسلام کے آفاقی پیغام کو عقل و دلیل کی قوت سے ثابت کیا اور جدید ذہن کو دین کے سامنے سر تسلیم خم کرنے پر مجبور کر دیا۔ حضرت علامہ عبد العلیم صدیقی علیہ الرحمہ کا اصل ہتھیار علم تھا۔ وہ دلیل کے ساتھ کفر و شرک کے بتوں کو پاش پاش کرتے، اور فلسفۂ مغرب کے کھوکھلے دعووں کو منطقی انداز میں رد کرتے۔ ان کی تحریریں اور خطبات صرف جذباتی نعرے نہیں بلکہ فکر و نظر کے طوفان تھے۔ انہوں نے اسلام کو صرف عبادات کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر ضابطۂ حیات کے طور پر دنیا کے سامنے رکھا۔ آپ رحمتہ اللہ نہ صرف فصیح البیان خطیب تھے بلکہ اعلیٰ درجے کے مفکر اور مصنف بھی تھے۔ ان کی تحریریں عربی، اردو اور انگریزی زبان میں ملتی ہیں، اور ان میں فکری کاٹ، تہذیبی وقار، اور دینی غیرت کا حسین امتزاج پایا جاتا ہے۔ ان کی تحریریں مغرب زدہ ذہنوں کے لیے تازیانہ، اور سچائی کے متلاشیوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ ان کی نمایاں تصانیف میں شامل ہیں: عربی میں ١ حقیقۃ المرزائین ٢ ضرائب الحج اردو میں ١ ذکر حبیب ٢ کتاب التصوف ٣ بہار شباب ٤ صوت الحق ٥ مرزائی حقیقت کا اظہار ٦ احکام رمضان حضور مبلغ اسلام نے صرف مخالفت نہیں کی، بلکہ مکالمہ کیا۔ لیکن ان کا مکالمہ چاپلوسی پر مبنی نہیں ہوتا تھا، بلکہ عزتِ نفس، وقار اور سچائی پر مبنی ہوتا۔ وہ ہر مذاہب کے رہنماؤں سے بات کرتے، مگر سر جھکا کر نہیں، آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کرتے، اور اسلام کو برتر، اعلیٰ، اور ابدی حق کے طور پر پیش کرتے۔ ٢٢ ذى الحجه/ ١٣٧٢ه‍ بمطابق ٢٢ اگست / ١٩٥٤ء میں علامہ عبد العلیم صدیقیؒ نے مدینہ منورہ میں وفات پائی۔ یہ ان کی سچائی، اخلاص اور نسبتِ مصطفوی ﷺ کا انعام تھا کہ ان کا مدفن مدینہ کی مقدس زمین میں بنا۔ ان کی قبر آج بھی عقیدت مندوں کے لیے زیارت گاہ ہے۔ المختصر: آج جب امتِ مسلمہ فکری انتشار، علمی پسماندگی، اور تہذیبی غلامی کا شکار ہے، تو علامہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمہ کا پیغام ایک ناقوسِ بیداری بن کر ہمیں جھنجھوڑ رہا ہے۔ وہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ اسلام محض رسوم کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک کامل نظامِ حیات ہے، جسے حکمت کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کرنا ہی ہمارا منصبی فریضہ ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ مولیٰ ہم سب کو اپنی بزرگوں کے نقش قدم پر گامزن ہو کر دین متین کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین ثم آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

 ✍🏻 عبد اللطیف رضوی علیمی

خادم: جامعہ علی حسن اہلسنت اترولہ

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383