Oct 23, 2025 07:36 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
مبلغِ اسلام شاہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمۃ والرضوان کی بارگاہ میں خراج عقیدت

مبلغِ اسلام شاہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمۃ والرضوان کی بارگاہ میں خراج عقیدت

20 Jun 2025
1 min read

مبلغِ اسلام شاہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمۃ والرضوان کی بارگاہ میں خراج عقیدت !!!

 راقم الحروف #محمد ارشد رضا امجدی فیضی 

ضلعی ممبر آف علماء کونسل (فاؤنڈیشن) نیپال ضلع نول پراسی نیپال 

خلیفہ اعلیٰ حضرت مبلغ اسلام علامہ الشاہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمۃ والرضوان کی ولادت باسعادت ١۵ رمضان المبارک ١٣١٠ھ مطابق ٣ اپریل ١٨٩٢ء کو محلہ مشائخاں میرٹھ (اترپردیش، بھارت) میں ہوئی، آپ کا نسبی سلسلہ ٣٧ ویں پشت میں امیر المؤمنین سیدنا ابوبکر صدیق رضی الله تعالیٰ عنہ سے جا کر ملتا ہے۔

 آپ کے والدِ ماجد: حضرت علّامہ الحاج قاضی مفتی شاہ محمد عبدالحکیم جوش و حکیم صدّیقی قادری چشتی قدس سرہ العزیز صوفی، عالمِ دین، نعت گو شاعر اور شاہی جامع مسجد ’’التمش‘‘ (میرٹھ، یوپی، انڈیا) کے خطیب و امام تھے۔ 

دعوت وتبلیغ: مبلغ اسلام نے سنہ ١٩۴٨ء سے لے کر سنہ ١٩۵١ء کے درمیان فرانس، ملایا، انگلستان، اٹلی، ملیشیا، فلپائن، تھائلینڈ، کینیڈا، برما، ری یونین، آسٹریلیا، سنگاپور، افریقہ، سعودی، انڈونیشیا، جاپان، مصر، روم، اردن، امریکہ، عراق، گیانا، چائنا وغیرہم تقریبا دنیا کے سبھی ملکوں کا دورہ فرمایا ہر مذاہب کے لوگوں کو دعوتِ اسلام و ایمان دیا۔ اور اکثر (languages) زبانوں میں اسلام کا پرچار و پرسار کیا۔ آپ کے دست مبارک پر بورنیوں کی شہزادی، ماریشش جنوبی افریقہ کے فرانسیسی گورنر اور ٹرینی ڈاڈ کی ایک خاتون و زیر سمیت تقریبا ایک لاکھ غیر مسلموں نے اسلام قبول کیا۔ 

تعلیم و تربیت: آپ نے اردو، عربی اور فارسی کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہی اپنے والدِ ماجد سے حاصل کی، چار سال دس ماہ کی عمر میں قرآنِ پاک ناظرہ ختم کرلیا اور محض سات سال کی عمر میں مکمل قرآنِ کریم حفظ کر لیا۔ اس کے بعد مدرسہ عربیہ اسلامیہ میرٹھ، میں داخل ہوئے۔ تین جمادی الاخریٰ ۱۳۲۲ھ اگست ۱۹۰۴ء کو والدِ ماجد کا سایہ سر سے اٹھاگیا، تو بقیہ تعلیم و تربیت آپ کی والدہ ماجدہ اور برادرِ اکبر حضرت علامہ شاہ احمد مختار صدّیقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کی۔ چنانچہ حضرت مبلغ اسلام نے مدرسہ قومیہ عربیہ میرٹھ سے درسِ نظامی کی سند حاصل کی۔ دینیات کے موضوع پر نیشنل عربک انسٹی ٹیوٹ سے ڈپلوما کیا۔ تبلیغِ دین کا جزبہ آپ کے دل میں موجیں مار رہا تھا اسی جزبے کے ساتھ آپ نے علومِ جدیدہ کی طرف متوجہ ہوئے اور ڈویژنل کالج میرٹھ مسے بی ، اے مکمل کیا اور پھر وکالت کے امتحان میں کامیابی حاصل کر کے الٰہ آباد یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی سند حاصل کی، میرٹھ کے مشہور حکیم احتشام الدین صاحب سے فن حکمت "علمِ طب" سیکھا۔ اور پنجاب یونیورسٹی سے Oriental Languages کی سند حاصل کی۔ آپ کو دنیا کی درجنوں زبان پر عبور حاصل تھا جن میں عربی، فارسی، اردو، ہندی، انگریزی، فرنچ، جاپانی، جرمن اور افریقہ کی ساحلی زبانیں قابل ذکر ہیں۔ بیعت و خلافت آپ امام اہلسنت سیدی سرکار اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمدرضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے بعدہ اجازت و خلافت سے سرفراز ہوئے۔ بارگاہِ سیدی سرکار اعلیٰ حضرت میں آپ کا کیا مقام ومرتبہ تھا بس اسی سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ خود امام اہلسنت نے اپنی مشہورِ زمانہ طویل نظم "الاستمداد " میں آپ کا ذکر اس طرح کیا ہے۔ "عبد علیم کے علم کو سُن کر" "جہل کی بہل بھگاتے یہ ہیں" کون مبلغ اسلام مشہور فلا سفر جارج برنارڈشا سے ۱۷؍ اپریل ۱۹۳۵ء کو جنوبی افریقہ کے شہر ممباسا میں مولانا شاہ عبدالعلیم صدیقی کا ’’اسلام اور عیسائیت‘‘ کے موضوع پر مکالمہ ہوا۔ اس گفتگو کے اختتام پر جارج برنا رڈشا کو یہ کہنا پڑا : > تعلیم یافتہ، مہذب اور شائستہ لوگوں کے مستقبل کا مذہب اسلام ہے.

 تصانیف* آپ نے تصنیف و تالیف پر بھی توجہ دی … متعد د زبانوں میں کتابیں لکھیں… ذیل میں آپ کی تصانیف کی فہرست دی جاتی ہے: (۱) حقیقۃ المرزائین (عربی ) (۲) ذکر حبیب (اردو) (۳)کتاب التصوف(اردو) (۴)بہار شباب (اردو) (۵)صوت الحق(اردو) (۶) مرزائی حقیقت کا اظہار(اردو) (۷)احکام رمضان (اردو) (٨) دیوبندی مولویوں کا ایمان انگریزی کتابیں: (9) Elementary Teaching of Islam (10) Principles of Islam (11) Quest of True Happiness (12) How to Face Communism (13) Islam's Answer to the Challenge of Communism (14) Women and their Status in Islam (15) A Shavian and a theologian (16) The Forgotten Path of knowledge (17) Codification of Islamic law (18) How to Preach Islam? (19) What is Islam? (Lecture) آپ کی رحلت بارگاہِ رب لم یزل میں آپ کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ آپ حجاز مقدس میں ذوالحجہ کی ٢٣ویں تاریخ ١٣٧٣ھ بمطابق ٢٢، اگست ١٩٥٤ء اس دارفانی کو الوداع کہا (اللہ اکبر) کتنی سعادت کی بات ہے جس جگہ آپ کا وصال ہوا وہ پورے عالم اسلام کا مرکز و محور ، اور جس ماہ میں آپ کا وصال ہوا وہ حج کا مہینہ تھا دنیا کے تمام اطراف و گوشے سے مسلمانوں کا ہجوم لگا ہوا تھا سبھوں کو آپ کی نماز جنازہ پڑھنے کا شرف حاصل ہوا جیسا کہ خلیل احمد رانا نے اپنی کتاب مبلغ اسلام علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی علیہ الرحمہ میں تحریر کیا ہے: > "آپ کی نماز جنازہ میں دنیائے اسلام کے ان تمام مسلمانوں نے شرکت کی جو حج سے فراغت کے بعد مدینہ منورہ روضۂ رسول ﷺ کی زیارت کے لیے ٹھہرے ہوئے تھے۔ 📚 (مبلغ اسلام ،علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی،ص ۶۳) اور یہ بات حقیقت ہے کہ جہاں کی مٹی سے انسان کی تخلیق ہوئی رہتی ہے وہ وہیں مدفون ہوتا ہے جیسا کہ علامہ سمہوردی تحریر فرماتے ہیں کہ " اذ کل نفس انما خلقت من تربته التی يدفن فيها بعد الموت " اھ یعنی چونکہ ہر نفس کو اس مٹی سے تخلیق کیا جاتا ہے جس میں بعد از وفات اسے دفن کیا جاتا ہے " اھ 📚 ( وفاء الوفا باخبار دار المصطفی ج 1 ص 32 : مطبوعہ السعاده مصر ) اور ایسا ہی امام عبد الرزاق اپنی مصنفہ میں نقل کرتے ہیں کہ " عن عکرمة مولی ابن عباس انه قال يدفن کل انسان فی التربة التی خلق منها " اھ یعنی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہر انسان کو اس مٹی میں دفن کیا جاتا ہے جس سے وہ پیدا کیا گیا ہے " اھ 📚 ( المصنف عبد الرزاق ج ۳ ص ۵۱۵ ، رقم : ۶۵۳۱ : المکتب الاسلامی بيروت ) عربی زبان میں ایک محاورہ بہت معروف و مشہور ہے کہ "کل شیء یرجع الی اصلہ ”ہر چیز اپنی اصل کی طرف لوٹتی ہے۔ مرزا جواں بخت جہاں دار نے کیا ہی پیارا مصرع کہا تھا کہ : "پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر ہو" تو یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ گویا آپ کا وجود مسعود بنا ہی مدینہ منورہ کی خاکِ پاک سے تھا۔ (سبحان اللّٰه العظیم) آپ کی نمازِ جنازہ خلیفۂ امام اہلسنت قطبِ مدینہ حضرت علامہ ضیاء الدین مہاجر مدنی نے پڑھائی بہرِ مدفن ارض عنبریں جنت البقیع میں ام المومنین حضرت سیدہ طیبہ طاہرہ عائشہ صدیقہ بنت صدیق رضی اللہ عنہا کے قدموں میں جگہ پائی "

علیمِ خستہ جاں تنگ آ گیا ہے دردِ ہجراں سے" 

"الٰہی! کب وہ دن آئے کہ مہمان محمد ﷺ ہو"

 بارگاہِ الٰہی میں دعا گو ہوں کہ رب قدیر ہم سبھی عشاق کے دلوں کو پاکیزہ روح کو ایمان کامل کی غذا سے مکمل فرما کر ہمارے علم و بیان و زبان میں خوب خوب برکتیں عطا فرما اور صدقۂ شاہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمۃ والرضوان عطا فرما (آمین یا رب العالمین و بجاہ سید المرسلین ﷺ)

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383