*حسد کی نحوست*
*عبد الحکیم علیمی خلیل آبادی*
(مقیم حال رائے پور چھتیس گڑھ)
حسد کی تعریف کسی کے زوال نعمت کی تمنا اور آرزو کرنے کو حسد کہتے ہیں حسددل کی ایسی بیماری ہے جو انسان کے ایمان، عمل اور سکونِ قلب کو برباد کر دیتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے سورہ فلق میں دعا سکھائی ہے وَمِنْ شَرِّ حاَسِدٍ اِذاَ حَسَدَ ترجمہ اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے (پناہ مانگتا ہوں) دوسری جگہ قرآن مجید میں اللہ پاک سورہ نساء میں ارشاد فرماتا ہے اَمْ یَحْسُدُوْنَ الناَّسَ عَلَیٰ مَا آتاَھُمُ اللہُ مِنْ فَضْلِہٖ ترجمہ کیا وہ لوگوں پر اس وجہ سے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے انھیں اپنے فضل سے نوازا اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ حسد در اصل اللہ کی تقسیم پر اعتراض ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان والے کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے (نسائی) دوسری جگہ ارشاد فرماتے ہیں کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے (ابو داؤد) یہ حدیث پاک حسد کی تباہ کاری کو اجاگر اور واضح کرتی ہے
*حسد کی نحوست اور اسکے نقصانات*
دل میں کینہ، بغض اور نفرت پیدا کرتا ہے ذہنی پریشانی، چڑچڑاپن اور سکونِ قلب کو برباد کرتا ہے دوستیاں اور رشتے توڑ دیتا ہے نیکیوں کو برباد اور گناہوں کو بڑھا دیتا ہے حسد کرنے والا کبھی مطمئن نہیں رہتا دوسروں کی خوشی اسے دکھ دیتی ہے اللہ پاک حسد جیسی مہلک بیماری سے ہم سب کو بچائے نیکیاں کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
