مدرسہ مظاہر العلوم صفتہ بستی،راج گڑھ، بارہ دشی ایک، جھاپا، نیپال میں شجرکاری مہم کا بابرکت آغاز
درخت زمین کا زیور، فطرت کی خوبصورتی، اور انسانی زندگی کے بقا کا ذریعہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے درختوں کو نہ صرف زمین کی رونق بنایا بلکہ انسانوں، حیوانات اور ماحول کے لیے رحمت اور نعمت کا ذریعہ بھی قرار دیا۔ قرآن مجید میں جگہ جگہ درختوں، باغات اور سبزہ زاروں کا ذکر آیا ہے، جو ان کی عظمت و افادیت پر دلیل ہے۔
آج جب کہ دنیا ماحولیاتی آلودگی، گرمی کی شدت، پانی کی کمی، اور جنگلات کی بے دریغ کٹائی جیسے مسائل کا شکار ہے، تو ایسے حالات میں شجرکاری صرف ایک اختیاری عمل نہیں بلکہ وقت کی سب سے اہم ضرورت بن چکی ہے۔ درخت نہ صرف آکسیجن مہیا کرتے ہیں بلکہ فضائی آلودگی کو کم کرتے ہیں، بارشوں کا ذریعہ بنتے ہیں، زمین کو کٹاؤ سے بچاتے ہیں، اور جنگلی حیات کو پناہ فراہم کرتےہیں۔اسی دینی، اخلاقی اور ماحولیاتی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے مدرسہ مظاہر العلوم صفتہ بستی،راج گڑھ، بارہ دشی ایک، جھاپا، نیپال میں ایک بابرکت شجرکاری مہم کا آغاز کیا گیا۔ اس مہم کے تحت طلباء، اساتذہ اور مہمانانِ گرامی نے مل کر مختلف اقسام کے پودے لگائے جن میں پھل دار، سایہ دار اور خوشبودار درخت شامل تھے۔اس موقع پر مدرسہ کے ناظمِ اعلیٰ نے فرمایا:"درخت لگانا محض ایک ماحولیاتی اقدام نہیں بلکہ یہ صدقۂ جاریہ ہے، جس کا اجر مرنے کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔" انہوں نے مزید فرمایا کہ اگر آج ہم نے درخت نہ لگائے اور فطرت کا تحفظ نہ کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
مدرسہ کی اس کوشش کا مقصد صرف درخت لگانا نہیں بلکہ نئی نسلوں کو فطرت کے قریب لانا، ان میں شعور بیدار کرنا، اور ماحول کو بہتر بنانے کے لیے عملی قدم اٹھانا ہے۔ شجرکاری نہ صرف ایک نیکی ہے
بلکہ انسانیت کی فلاح کا ذریعہ بھی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم سال میں کم از کم ایک درخت ضرور لگائیں اور اس کی نگہداشت بھی کریں۔ اس طرح ہمارا ماحول خوشگوار، فضا صاف، اور زمین سرسبز ہو سکتی ہے۔ مدرسہ مظاہر العلوم،صفتہ بستی کی یہ شجرکاری مہم اس بات کی روشن مثال ہے کہ دینی ادارے نہ صرف روحانی تربیت کا ذریعہ ہیں بلکہ عملی طور پر معاشرے کی فلاح و بہبود میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
رپورٹ :_محمد رضوان احمد مصباحی
نمائندہ :نیپال اردو ٹائمز
صدر مدرس : مدرسہ مظاہر العلوم صفتہ بستی، راج گڑھ، بارہ دشی ایک، جھاپا، نیپال