اسلامی سال نو: دینی شعور، تجدیدِ عہد اور فکری بیداری کا پیغام
از: محمد شمیم احمد نوری مصباحی
خادم:دارالعلوم انوارِمصطفیٰ سہلاؤ شریف،باڑمیر(راجستھان)
اسلامی سن ہجری کا آغاز بظاہر ایک تاریخی کیلنڈر کی تشکیل ہے، مگر درحقیقت یہ اسلامی تاریخ کے سب سے عظیم، انقلابی اور روحانی واقعے یعنی ہجرتِ مصطفیٰ ﷺ کی یادگار ہے۔ یہ تقویم محض تاریخوں کا شمار نہیں بلکہ ایک فکری، تہذیبی، دینی اور انقلابی شناخت کی علامت ہے۔ یہ فیصلہ حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں عمل میں آیا، جب آپ نے ارادہ فرمایا کہ امتِ مسلمہ کو اپنے دینی تشخص کے مطابق ایک مستقل تقویم درکار ہے۔ مشاورت کے بعد ہجرتِ نبوی کو اسلامی کیلنڈر کا نقطۂ آغاز قرار دیا گیا، کیونکہ ہجرت ہی وہ عظیم واقعہ ہے جس سے اسلامی ریاست کی بنیاد، دینی غلبے کا آغاز، اور حق و باطل کے معرکے کی نئی جہت قائم ہوئی۔ اگرچہ ہجرت کا واقعہ ربیع الاول میں پیش آیا، لیکن محرم الحرام کو سال کا پہلا مہینہ اس لیے منتخب کیا گیا کہ یہ پہلے سے قمری سال کا پہلا مہینہ اور حرمت و فضیلت سے لبریز مہینہ تھا۔
🔹 محرم الحرام: حرمت، عظمت اور روحانی بیداری کا موسم: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ ہے، جب سے اس نے آسمان و زمین بنائے، ان میں سے چار حرمت والے ہیں۔" (سورہ:توبہ، آیت: 36) ان چار مہینوں میں محرم، رجب، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ شامل ہیں۔ ان میں محرم الحرام کو "شہر اللہ" یعنی اللہ تعالیٰ کا مہینہ قرار دیا گیا۔ نبی اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: "افضل الصیام بعد رمضان، صیام شهر الله المحرم" یعنی: رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے ہیں۔ (صحیح مسلم، حدیث 1163)
🔹 اسلامی سال نو: خود احتسابی، تجدیدِ عہد اور اصلاحِ حال: اسلامی سال نو کا آغاز صرف ایک تقویمی تبدیلی نہیں بلکہ زندگی کو ازسرنو روحانی خطوط پر استوار کرنے کا پیغام ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم: گزشتہ سال کے اعمال کا محاسبہ کریں، اپنے گناہوں پر سچی توبہ کریں، نئے سال کے لیے دینی، اخلاقی اور روحانی عزائم باندھیں، دعوت و اصلاح کے میدان میں فعال ہوں، شریعت و سنت کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں۔
🔹 محرم کی پہلی شب اور اس کے اعمال: شرعی احتیاط کے ساتھ: کچھ کتب میں یہ منقول ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: "جو شخص محرم کی پہلی شب آٹھ رکعت نماز پڑھے اور ہر رکعت میں سورہ اخلاص دس بار پڑھے، میں قیامت میں اس کی اور اس کے گھر والوں کی شفاعت کروں گی، اگرچہ وہ دوزخ کے مستحق ہوں۔" (کتاب الاوراد) تاہم محدثین کے نزدیک یہ روایت ضعیف ہے، لہٰذا اسے سنت یا لازم عمل کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔ البتہ اگر کوئی شخص نفل عبادت کے طور پر نیتِ خیر سے یہ عمل کرے تو امیدِ فضل ہے، گناہ نہیں۔ اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منسوب روایت میں ہے: "جو ذی الحجہ کے آخری دن اور محرم کے پہلے دن روزہ رکھے، وہ گویا پورے سال کے روزے رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے پچاس برس کے گناہوں کا کفارہ عطا فرماتا ہے۔" (بیہقی، شعب الایمان) یہ روایت بھی سنداً ضعیف ہے، مگر فضائلِ اعمال میں نرمی برتی جاتی ہے بشرطیکہ عقیدہ خراب نہ ہو اور عمل سنت نہ بنایا جائے۔
🔹 کربلا کا پیغام: صبر، استقامت، اور دین پر قربانی: محرم الحرام کا ذکر کربلا کے بغیر ادھورا ہے۔ امام حسین رضی اللہ عنہ اور اہل بیت اطہار کی عظیم قربانی نہ صرف ایک المناک داستان ہے، بلکہ ایک دینی تحریک، حق پر ڈٹ جانے اور باطل کے سامنے سر نہ جھکانے کا روشن مینار ہے۔ کربلا ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ: دین پر چلنے کے لیے جان کی بازی لگانا فخر ہے، خسارہ نہیں۔ باطل کے سامنے سر نہ جھکانا ایمان کی علامت ہے۔ قربانی، صبر، عزیمت اور اطاعتِ الٰہی ہی شہادتِ حسین کا حقیقی مفہوم ہے۔
🔹 خرافات سے اجتناب: شریعت کی حفاظت افسوس! آج کربلا کی یاد کو غلط طریقوں، بدعات، غیر شرعی رسومات اور رافضی افکار سے آلودہ کر دیا گیا ہے: جیسے مروجہ تعزیے کو نکالنا،اور اسے ڈھول تاشے اور ناچ گانے ودیگر خرافات کے ساتھ گلیوں ومحلوں میں گھمانا- مصنوعی قبریں بنانا- نوحہ خوانی، سینہ کوبی، باجہ، تاشہ وغیرہ- غیر شرعی جلوس، منتیں اور چڑھاوےوغیرہ- رافضی مراثی، تبرائی کلمات- غیر شرعی و من گھڑت رسوم- یہ سب شریعتِ مطہرہ کے خلاف، اور امام حسین رضی اللہ عنہ کے پیغام سے متضاد ہیں۔ امام اہلسنّت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: "ایسی مجالسِ ذکر امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ جن میں روایاتِ صحیحہ سے ان کے فضائل و مصائب بیان کیے جائیں، شریعت کے خلاف کوئی بات نہ ہو، تو وہ جائز اور باعثِ اجر ہیں۔" (فتاویٰ رضویہ، جلد 24، ص 523)
🔹 اسلامی سال نو،اصلاحِ معاشرہ کا نقطۂ آغاز: اسلامی سال نو ہمیں یہ دعوت دیتا ہے کہ ہم: ایمان و عمل کی تجدید کریں، سنتِ نبوی کو اپنائیں، بدعات وخرافات سے بچیں اور خالص دین کو زندہ کریں، کربلا کے حقیقی پیغام کو نسلِ نو تک پہنچائیں، معاشرہ کو ظلم، جہالت، تعصب اور باطل سے پاک کرنے کی سعی کریں۔ اے اللہ! ہمیں حق پر چلنے کی توفیق عطا فرما، باطل سے نفرت اور اہلِ حق سے محبت عطا فرما، ہمارے دلوں میں تجدیدِ ایمان و اعمال کی روح پھونک دے، اور ہر نیا اسلامی سال ہماری دینی ترقی، روحانی بلندی، اور معاشرتی اصلاح کا ذریعہ بنے۔ آمین یا رب العالمین، بجاہ سید المرسلین ﷺ