فتنوں کے دور میں ہمارا کردار
محمد اشفاق عالم الأمجدی العلیمیٓ
(اصلاح معاشرہ: مروجہ قوالی اور بھڑکتی ہوئی بری رسموں کا سد باب) ہم ایک ایسے پُرآشوب عہد سے گزر رہے ہیں جسے بجا طور پر عصرِ فتن کہا جا سکتا ہے۔ یہ وہ زمانہ ہے جہاں باطل نت نئے چہروں میں جلوہ گر ہو رہا ہے۔ تہذیب کے پردے میں بے حیائی، روشن خیالی کے نام پر الحاد، اور ترقی پسندی کی آڑ میں دین بیزاری کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ روحانیت کے نام پر مروجہ قوالی جیسے فتنوں نے دین کی اصل روح کو مجروح کر دیا ہے۔ نفس پرستی کو فطرت، فیشن کو ثقافت، اور لذت کو کامیابی کا پیمانہ بنا دیا گیا ہے۔ حق و باطل کی تمیز دھندلا چکی ہے، اور ایمان کی روشنی سوشل میڈیا کی چکاچوند، فلمی رنگینیوں اور گمراہ کن مظاہر میں دبتی جا رہی ہے ــــــــــــــــ یہ وہی دور ہے جس کی پیش گوئی رسولِ اکرم، نبی آخر الزمان، صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمائی تھی "يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ الصَّابِرُ فِيهِمْ عَلَى دِينِهِ كَالْقَابِضِ عَلَى الْجَمْرِ" یعنی لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ اس وقت دین پر قائم رہنے والا ایسے ہوگا جیسے آگ کے انگارے کو تھامے ہوئے ہو۔" اہلِ بصیرت جانتے ہیں کہ یہ دور صرف سادہ گمراہی کا نہیں، بلکہ فکری اور چالاک فتنوں کا زمانہ ہے۔ قادیانیت جھوٹی نبوت کے دعووں کے ساتھ، وہابیت ظاہر پرستی کی بے روح تعبیر کے ساتھ، اور نیچریت و الحاد عقل کے نام پر وحی کا انکار کرکے دین کی بنیادوں کو چیلنج کر رہے ہیں۔ مروجہ قوالی، جو بظاہر ذکر و فکر کے لباس میں ہے، درحقیقت ساز و سرود، رقص و موسیقی، اور عشقِ مجازی جیسے گمراہ کن عناصر کا مجموعہ بن چکی ہے ــــــــــــــــ شادی بیاہ، میلاد، عرس اور دیگر تقریبات میں بے جا رسومات، فضول خرچیاں، آتش بازی، اور مرد و زن کا اختلاط نہ صرف دینی اقدار کی پامالی کا سبب بن رہے ہیں بلکہ معاشرتی انتشار اور روحانی زوال کو بھی جنم دے رہے ہیں۔ ایسے ماحول میں ناگزیر ہے کہ ہم دین کی اصل تعلیمات کی طرف لوٹیں، کتاب و سنت کی روشنی میں اپنے اعمال کی اصلاح کریں، بدعات و خرافات سے بچیں اور سادگی، تقویٰ اور اعتدال کو زندگی کا شعار بنائیں۔ لیکن سوال یہ ہے؛ ایسے فتنہ خیز دور میں ہمارا کردار کیا ہونا چاہیے؟ اسلام محض چند عبادات کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ جب باطل قوتیں منظم ہو کر حملہ آور ہوں تو خاموشی مجرمانہ غفلت بن جاتی ہے۔ ایمان کا تقاضا ہے کہ ہم صدائے حق بلند کریں، باطل کی چالاکیوں کا پردہ چاک کریں، اور اصلاحِ امت کے فریضے کو نبھائیں ــــــــــــــــ الحمدللہ! سیمانچل کی سرزمین سے جب جب گمراہی نے اپنے پنجے گاڑنے کی کوشش کی ہے، تب تب ہمارے باہمت اور غیرت مند علمائے اہلِ سنت اس کے سدباب کے لیے سینہ سپر ہوئے ہیں۔ اور آج جب فتنوں کی گرد اڑ رہی ہے، تو چند دردِ دل رکھنے والے سچے محبانِ اہلِ سنت، مولانا کشف الہدی علیمی، مولانا اظہر علی امجدی علیمی، مولانا محمد علی امجدی، مولانا کیف علیمی، مولانا نور نظر علیمی، مولانا سجاد علی امجدی، مولانا مزمل اشرفی،و مولانا حماد حافظ مدثر رضوی مولانا علیم الدین علیمی اور مولانا نعیم علیمی صاحبان حق و صداقت کی شمع لیے میدانِ عمل میں اترے ہیں، اور "اصلاحِ معاشرہ اور مروجہ قوالی کا سد باب" کے نام سے ایک دینی و اصلاحی تنظیم کی بنیاد رکھی ہے۔ تاکہ عقائدِ اہلِ سنت کا تحفظ کیا جا سکے اور گمراہی کی تاریکی کو علم و حکمت کے نور سے دور کیا جا سکے ــــــــــــــــ یہ تنظیم صرف ایک انجمن نہیں، بلکہ ایک ایسی بیداری کی تحریک ہے جو مروجہ قوالی جیسے گمراہ کن مظاہر کے خلاف ایک روحانی انقلاب کی بنیاد رکھتی ہے۔ یہ تحریک طبلہ و ساز کو ذکر کہنے والے حلقوں کی حقیقت آشکار کرتی ہے، نوجوانوں کو اسکرین کی غلامی سے نکال کر معرفتِ الٰہی کی طرف بلاتی ہے، اور عوام الناس کو بدعات و خرافات کے دلدل سے نکال کر سچے دین کی روشنی دکھاتی ہے۔ ایسے حالات میں ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ ہدایت حرزِ جاں بنانی چاہیے: "من رأى منكم منكرا فليغيره بيده، فإن لم يستطع فبلسانه، فإن لم يستطع فبقلبه، وذلك أضعف الإيمان" یعنی تم میں سے جو کوئی برائی دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے، اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو زبان سے روکے، اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو دل میں برا جانے، اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔" (صحیح مسلم) آج ضرورت ہے کہ ہم محض دل سے برا جاننے والے نہ بنیں، بلکہ ہاتھ اور زبان سے اصلاح کا فرض ادا کریں۔ باطل کے خلاف صف آرا ہوں، اور عقائد و اعمال کی اصلاح کی بھرپور کوشش کریں ــــــــــــــــ ہم تمام علمائے اسلام، طلباء کرام، ائمہ مساجد، خطباء عظام، مدارس اہل سنت، اور ہر باشعور مسلمان سے اپیل کرتے ہیں کہ اس تحریک کا حصہ بنیں۔ آئیے! سیمانچل کی فضاؤں سے باطل کے سائے کو ختم کریں، اور توحید و رسالت، محبتِ اولیاء، عشقِ اہل بیت، اور سچے تصوف کا پرچم بلند کریں۔ اگر آج ہم نے خاموشی اختیار کی، تو کل تاریخ ہم سے سوال کرے گی ــــــــــــ اللَّهُم أرنا الحقَّ حقاً وارزقنا اتباعَهُ وأرنا الباطلَ باطلاً وارزقناَ اجتنابَهُ آميْن ــ بجاَه سيدِ الأنبيَاءِ والمرسلينَ وعلى آله وصَحبِهٖ أفضل الصلاة والتسليم
از؛ محمد اشفاق عالم الأمجدی العلیمیٓ بچباری آبادپور کٹیــــــــــــــــــہار (بہار) المتخصص فی الفقہ الحنفی(سال اخیر)