Oct 23, 2025 07:38 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
خطیب البراہین اور احیاے سنت

خطیب البراہین اور احیاے سنت

خطیب البراہین اور احیاے سنت

رضوان دانش مصباحی

نظامی منزل قصبہ مہنداول

      حضور خطیب البراہین حضرت صوفی نظام الدین رحمہ اللہ کی ذات گرامی شاہ راہ حیات کے ہر نشیب و فراز میں شریعت مطہرہ کی پابندی کرنے اور اپنے شب و روز کے معاملات میں سنت رسول کی پیروی کو حرز جان بنانے والی تھی،صرف یہی نہیں کہ آپ نے زندگی میں اتباع سنت کو برتا بلکہ بہت سی مردہ ہو چکی سنتوں کو آپ نے زندہ کیا۔

 حدیث شریف میں ہے ”جس نے میری سنتوں میں سے کسی ایسی سنت کو زندہ کیا جو میرے بعد مردہ ہو چکی تھی تو اس کے لیے عمل کرنے والوں کے برابر اجر ہے اور عمل کرنے والوں کے اجر سے کچھ بھی کم نہ ہوگا“ (مشکاۃ شریف)

  اس حدیث شریف کی روشنی میں حضور خطیب البراہین قدس سرہ نے مردہ سنتوں کو رواج دینے اور ان کو اپنے معمولات زندگی میں برتنے کے لیے عوام اہل سنت کو تحریر و تقریر اور قول و فعل کے ذریعے ترغیب دیتے تھے، بلکہ کبھی کبھی شدت سے تاکید بھی فرماتے تھے، اسی بنیاد پر آپ کو محی السنہ جیسے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے اس سلسلے میں چند باتیں قارئین کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔  دور حاضر میں دانتوں کی صفائی و ستھرائی کے لیے مختلف قسم کے منجن بازاروں میں بکتے ہیں اور عوام الناس ہی نہیں بلکہ خواص بھی اس کا استعمال کرتے ہیں اور یہ اس قدر رواج پا چکا ہے کہ مسواک جیسی عظیم سنت متروک ہو چکی ہے، لیکن میں نے آپ کو دارالعلوم اہل سنت تنویر الاسلام امرڈوبھا میں اپنے دور طالب علمی میں ہر وقت یہاں تک کہ مرض و صحت کی حالت میں بھی مسواک جیسی محبوب اور اہم ترین سنت کو ترک کرتے ہوئے نہیں دیکھا بلکہ اگر دانتوں میں تکلیف بھی ہو جاتی تو اہل ارادت منجن خرید کر لاتے اور خدمت میں پیش کرتے تو آپ ان کی دل جوئی کرتے ہوئے قبول فرما لیتے لیکن اسے استعمال نہیں فرماتے یہ تھا آپ کا سنتوں پر عمل کا جذبہ، صرف یہی نہیں بلکہ دوسروں کو مسواک کرنے کی تاکید فرماتے چنانچہ آپ کا ایک رسالہبنام ”برکات مسواک“ بھی ہے جس میں آپ نے مسواک کے فوائد سے متعلق تفصیلی بحث کی ہے۔

  آج کل عام طور پر خانگی ماحول میں لوگ دسترخوان بچھا کر کھانا کھانے کا اہتمام نہیں کرتے جیسے بھی بن پڑتا ہے کھانا کھا لیتے ہیں کسی معزز

مہمان کی آمد پر اگر دسترخوان بچھایا بھی جاتا ہے تو اس میں سنت کے طریقے کا اہتمام نہیں کرتے اس طرح سے سنت پر عمل کا ثواب اور اخروی فائدہ نہیں مل پاتا، اس طرح سے یہ سنت بھی متروک ہو چکی ہے لیکن حضور خطیب البراہین نے ہمیشہ اس مردہ سنت کو اپنے قول و فعل اور عمل سے زندہ رکھنے کی کوشش فرمائی، آپ ہمیشہ سرخ رنگ کے کپڑے کا دسترخوان بچھا کر کھانا تناول فرماتے۔  آپ نے اس سنت پر صرف عمل ہی نہیں کیا بلکہ دوسروں کو اس سنت پر عمل کرنے کی ترغیب دیتے تھے، آپ کے احیائے سنت اور عمل بالسنہ 

کی تعلیمات کا یہ ثمرہ ہے کہ نظامی برادران کے گھروں میں سرخ رنگ کے کپڑے کا دسترخوان بچھایا جاتا ہے اسی طرح کھانا شروع کرنے سے پہلے اور بعد میں نمک کا استعمال متروک ہو چکا تھا آپ اپنی حیات میں اس سنت پر عمل پیرا رہے اور عوام اہل سنت کو اس پر عمل کرنے کی ترغیب دیتے رہے،چنانچہ آج بھی بہت سے لوگ اس سنت پر عمل پیرا نظر آتے ہیں حضورخطیب البراہین قدس سرہ نے مردہ سنتوں کو زندہ کرنے اور اس کو رواج دینے میں اپنی تحریر و تقریر اور قول و عمل سے جو

سعی بلیغ فرمائی ہے یقینا وہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہے۔ یہ کچھ باتیں بطور نمونہ قارئین کی خدمت میں پیش کی گئیں جس سے آپ حضور خطیب البراہین قدس سرہ کے عامل بالسنہ اور محی السنہ ہونے کا اندازہ لگا سکتے ہیں ۔تفسیر ہر دو گیتی جز حرف ایں دو نیست 

       با دوستاں مروت با دشمنان مدارا ۔

خصوصی پیشکش : نیپال اردو ٹائمز

 

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383