ملک نیپال میں بڑھتی ہوئی بےروزگاری نوجوانوں کے لئے خطرے کی علامت
از قلم : بلال احمد برکاتی
معدنیات سے لبریز ملک نیپال اس وقت تنزلی اور زوال کا شکار ہوچکا ہے، موجودہ حالات میں نیپال کے نوجوانوں کو اگر دیکھا جائے تو روزانہ ہزاروں کی تعداد میں ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں، عرب ملکوں میں روزگار نہ ہونے کے سبب اس وقت نیپالی نوجوانوں کی اکثریت یورپ کا رخ کررہی ہے، اور تریبھون انٹرنیشنل ائیرپورٹ کاٹھمانڈو نیپال پر عرب جانے والوں سے زیادہ تعداد یورپ جانے والوں کی ہوچکی ہے، اور نوجوان اپنے ملک کے حالات سے مایوس ہوکر ملک چھوڑ رہا ہے جو کہ مستقبل میں ملک کے لیے نقصان دہ ثابت کو سکتا ہے، کیونکہ نیپال میں اس وقت ایک طرف کرپشن اور رشوت خوری عروج پر ہے، جس میں بڑے بڑے سیاست داں کے ساتھ ساتھ ہر چھوٹے بڑے سرکاری اداروں کے ملازم اس میں ملوث ہیں، یہاں تک کہ سیاستدان اپنے ہی ملک کے نوجوانوں سے لاکھوں روپیے کی رشوت وصول کرکے ملک سے نکالنے پر لگے ہوئے ہیں ، اس وقت ملک میں نوجوانوں کی قلت ہوچکی ہے، دس بارہ کلاس تک تعلیم حاصل کرنے کے باوجود ملک میں مستقل کوئی ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں، یہ ملک کے لئے بہت ہی افسوسناک بات ہے ، اگر حالات کو کنٹرول نہ کیا گیا تو ملک کا حال بد سے بدتر ہو جائے گا اور ملک اپنے ہی نوجوانوں سے بے یارو مددگار ہو جائے گا۔ وہیں دوسری طرف آئے دن کبھی قومی اسمبلی میں، احتجاج کبھی سڑکوں پر احتجاج، کبھی سواریوں کی آمد و رفت بند، تو کبھی بادشاہت کی آواز نے ملک ک کمر کو توڑ کر رکھ دی ہے۔ جی ڈی پی مکمل گر چکی ہے، منہگائی آسمان چھو رہی ہے، نیپالی مارکیٹ کریش ہو رہا ہے، دکانوں میں خرید و فروخت نہیں ہے، بازار ویران اور سنسان نظر آرہا ہے ، نوجوان اپنے مستقبل کی فکر میں ہے، لہذا ایسے حالات میں اہل فکر و نظر کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا، کیونکہ دنیا کے حالات بدل رہے ہیں، ہر ملک خود کفیل ہونے کی فکر میں ہے، تاکہ نوجوانوں کو روزگار اپنے ہی ملک میں فراہم کی جاسکے، مگر ملک نیپال کے حکمران، سیاستدان ان تمام چیزوں سے بے خبر اپنی اور اپنے بچوں کی دنیا بنانے میں لگے ہوئے ہیں، عوام کی فکر چھوڑ چکے ہیں، ہر جانب لوٹ مار کا بازار گرم ہے ، چنانچہ ملک جب تک خود کفیل نہیں ہوگا، ملک میں روزگار کے مواقع فراہم نہیں ہوں گے، نہ ہی تب تک حالات ٹھیک ہونے کی امید کوئی ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہمارے ملک کے اور یہاں کے عوام کے حال زار پر رحم فرمائے آمین۔ بلال برکاتی نیپالی