بزم مضطر کے زیر اہتمام منعقد "برائے ایصال ثواب استاد شاعر مضطر مبارکپوری و ہاشمی مبارکپوری" گیارہویں سالانہ طرحی منقبتی مشاعرہ م
مبارک پور،
اعظم گڑھ (ایس این بی)
ماہ محرم الحرام ویسے تو بے شمار فضائل وکمالات کا حامل ہے لیکن واقعات کربلا نے اس پر یوں غم کی چادر ڈال دی کہ لوگوں کے دلوں میں صرف غم حسین ہی گھر کر گیا، اس ماہ کو اسلام و مسلم پرسنل لاء کی حفاظت کا ماہ بھی کہا جائے تو شاید غلط نہ ہوگا، حق و باطل کا آمنا سامنا تخلیق آدم سے چلا آرہا ہے جس میں اللہ نے ہمیشہ حق کو سر بلند کیا، چاہے ہابیل و قابیل کا واقعہ ہو، فرعون و موسی کا واقعہ ہو یا ابراہیم و نمرود کا، کربلا کے میدان میں بھی اللہ نے حق کو ہی سرخروئی عطا فرمائی، کربلا حق و باطل کا یہ ایک ایسا معرکہ ہے جو تا قیامت تاریخ کے اوراق کو اپنے خون سے سرخ کئے رہیگا، مذکورہ بالا خیالات کا اظہار ناظم مشاعرہ ماسٹر عبدالعزیز مبارکپوری استاذ اشرفیہ انٹر کالج مبارک پور نے گزشتہ شب محلہ پورہ رانی واقع انجمن اظہار حسینی کے وسیع ہال میں بزم مضطر کے زیر اہتمام منعقد "برائے ایصال ثواب استاد شاعر مضطر مبارکپوری و ہاشمی مبارکپوری" گیارہویں سالانہ طرحی منقبتی مشاعرہ میں کیا، پروگرام کا آغاز حافظ و قاری مفتی ابو زہرا نے قرآنِ کریم کی تلاوت سے کیا، بعدہ عبدالخبیر دانش نے نعت رسول ﷺ پیش کی، صدارت قاری غلام مجتبیٰ واصف مبارکپوری نے فرمائی اور نظامت کے فرائض ماسٹر عبد العزیز نے انجام دیئے، مصرع طرح "روشن مرے حسین کا سجدہ ہے آج بھی" کے شعراء نے بارگاہ امامت میں منظوم نزرانۂ عقیدت پیش کیا، پسندیدہ اشعار نذر قارئین ہیں۔ میرا حسین دین ہے کچھ اس میں شک نہیں سجدہ مرے نبی کا بتاتا ہے آج بھی غلام مجتبٰی واصف ہیں آج بھیمبارک پور، اعظم گڑھ (ایس این بی)
ماہ محرم الحرام ویسے تو بے شمار فضائل وکمالات کا حامل ہے لیکن واقعات کربلا نے اس پر یوں غم کی چادر ڈال دی کہ لوگوں کے دلوں میں صرف غم حسین ہی گھر کر گیا، اس ماہ کو اسلام و مسلم پرسنل لاء کی حفاظت کا ماہ بھی کہا جائے تو شاید غلط نہ ہوگا،
حق و باطل کا آمنا سامنا تخلیق آدم سے چلا آرہا ہے جس میں اللہ نے ہمیشہ حق کو سر بلند کیا، چاہے ہابیل و قابیل کا واقعہ ہو، فرعون و موسی کا واقعہ ہو یا ابراہیم و نمرود کا، کربلا کے میدان میں بھی اللہ نے حق کو ہی سرخروئی عطا فرمائی، کربلا حق و باطل کا یہ ایک ایسا معرکہ ہے جو تا قیامت تاریخ کے اوراق کو اپنے خون سے سرخ کئے رہیگا۔
مذکورہ بالا خیالات کا اظہار ناظم مشاعرہ ماسٹر عبدالعزیز مبارکپوری استاذ اشرفیہ انٹر کالج مبارک پور نے گزشتہ شب محلہ پورہ رانی واقع انجمن اظہار حسینی کے وسیع ہال میں بزم مضطر کے زیر اہتمام منعقد "برائے ایصال ثواب استاد شاعر مضطر مبارکپوری و ہاشمی مبارکپوری" گیارہویں سالانہ طرحی منقبتی مشاعرہ میں کیا،
پروگرام کا آغاز حافظ و قاری مفتی ابو زہرا نے قرآنِ کریم کی تلاوت سے کیا، بعدہ عبدالخبیر دانش نے نعت رسول ﷺ پیش کی، صدارت قاری غلام مجتبیٰ واصف مبارکپوری نے فرمائی اور نظامت کے فرائض ماسٹر عبد العزیز نے انجام دیئے، مصرع طرح "روشن مرے حسین کا سجدہ ہے آج بھی" کے شعراء نے بارگاہ امامت میں منظوم نزرانۂ عقیدت پیش کیا، پسندیدہ اشعار نذر قارئین ہیں۔
میرا حسین دین ہے کچھ اس میں شک نہیں
سجدہ مرے نبی کا بتاتا ہے آج بھی
غلام مجتبٰی واصف
ہیں آج بھی عروج پر کچھ کربلائیاں
قربانیوں کا ہم سے تقاضا ہے آج بھی
مہتاب پیامی
کرب و بلا کی ریت پہ نہرحزیں فرات
لمسِ لبِ حسین کو تکتا ہے آج بھی
ابوزہرہ انور مبارک پوری
جاہل ہے بے شعور ہے بہکا ہے آج بھی
آل نبی سے بغض جو رکھتا ہے آج بھی
رفیق قریشی
ہیبت مرے حسین کی ابتک ہے برقرار
باطل تو ان کے نام سے ڈرتا ہے آج بھی
ابودجانہ حنظلہ
اس دل پہ تیری یاد کا قبضہ ہے آج بھی
میں ہوں غلام تو مرا آقا ہےآج بھی
ارشاد مبارکپوری
سبط نبی کا چار سو چرچا ہے آج بھی
سر دے کے سر بلند نواسہ ہے آج بھی
مختار احمد فائق
گلدستۀ نبی میں مہکتا ہے آج بھی
نانا کے ساتھ ساتھ نواسہ ہے آج بھی
امیر اشرف
آلِ نبی سے بغض جو رکھتا ہے آج بھی
لعنت کا طوق پہنے وہ پھرتا ہے آج بھی
عبد الخبیر دانش
مردہ جو کہہ رہا ہے وہ مردہ ضمیر ہے
زندہ شہیدِ ناز کا کنبہ ہے آج بھی
گلزار ہاشمی
حضرت بہت سے لوگوں کا اب ہو گیا یزید
کوفی مزاج یعنی کہ پلتا ہے آج بھی
محمد طارق
وہ دل فگار قصۂ مظلوم کربلا
اہل وفا کے دل کو رلاتا ہے آج بھی
اسد مبارکپوری
ارحم قسم خدا کی سعادت کی بات ہے
آل نبی سے ربط ہمارا ہے آج بھی
ارحم اعظمی بلیاوی
دل میں غم حسین جو رکھتا ہے آج بھی
اس کا بلندیوں پہ ستارا ہے آج بھی
حسان اعظمی
زندہ ہیں وہ جو راہ خدا میں ہوئے شہید
مردہ کہے جو ان کو، وہ مردہ ہے آج بھی
جامی مبارکپوری
انکے علاوہ تنویر مبارکپوری و عاقل مبارکپوری نے بھی کلام پیش کیا، پروگرام کا اختتام صلوۃ وسلام و مفتی ابو زہرا کے دعائیہ کلمات پر ہوا،اس موقع پر شمشاد نوادوی، وسیم اختر، وحید الدین، حافظ زین العابدین، صدام حسین، محمد جمشید، برکت اللہ انصاری، افضال احمد، محمد رضا، محمد ایان، ابوالقاسم، کمیل احمد، محمد دانش، محمد اجمل و مقصود احمد کے علاوہ کثیر تعداد میں سامعین موجود تھے،