امام احمد رضا قادری اور سائنسدانوں کے نظریئہ حرکت زمین کا رد.
العبد المذنب. محمد ممتاز قادری علیمی
خادم جامعہ غوثیہ احسن البركات کاٹھمانڈو نیپال
علم تاریخ نے اپنے دامن میں اچھی اور بری دو صفت کی حامل شخصیات کو سمیٹ کر پناہ دی ہے کچھ شخصیات کا تذکرہ ماضی کے دریچوں میں دب کر رہ گیا اور انہیں میں بعض شخصیات کا پیکر احساس اتنا جاندار ہوتا ہے کہ جنہیں تاریخ محفوظ رکھے یا نہ رکھے وہ اپنی تاریخ اپنے آپ مرتب کرلیتی ہیں ایسی ہی عہد ساز تاریخ ساز شخصیت ساز ہستیوں میں ایک مہر درخشاں وہ بھی ہے جنہیں شرق تا غرب شیخ الاسلام والمسلمين محدث عصر فقیہ دہر مجددین ملت حامئ سنت قاطع بدعت و ضلالت اعلی حضرت وغیرہم جیسے القابات عظیمہ سے پہچانا جاتا ہے
امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ علم و فضل کے وہ خورشید درخشاں ہیں جن کی جلوہ گری انیسویں صدی عیسوی کے نصف اخیر تا بیسویں صدی عیسوی کے ربع اول کے عرصہ کو محیط ہے سیدنا سرکار اعلیٰ حضرت جس طرح ایک بہترین عالم و مفتی و محدث و محقق و مدبر و فقیہ تھے اسی طرح آپ کا شمار دنیا کے مشہور مسلم سائنسدانوں میں بھی ہوتا تھاجس کی وجہ آپ کی وہ تحقیقات ہیں جنہوں نے وقت کے بڑے بڑے سائنسدانوں کو ورطئہ حیرت میں ڈال دیا تھا آپ نے قرآن و حدیث دیگر علوم سمیت سائنس و فلسفہ کے ذریعے بھی بھی اسلاپر ہونے والے یلغار کا بھرپور اور دنداں شکن جواب دیا ہے اور اسلام مخالف نظریات کے قلعوں کو مضبوط عقلی و نقلی دلائل کے ضربوں سے زمین بوس کردیا
جس وقت آپ کی ولادت ہوئی وہ دور نہایت ہی پر آشوب اور خلفشار کا تھا نئے نئے فتنوں نے سر ابھارنا شروع کردیا تھا انہیں فتنوں اور باطل نظریات میں سے نظریئہ حرکت زمین بھی تھا یہ نظریہ فیثا غورث کا تھا جس کی تائید ریاضیات کا ماہر پروفیسر کاپرنیکس نے کی تھی یہ نظریہ سولہ صدی عیسوی کے بعد کا نظریہ تھا کیونکہ جتنے بھی قدیم فلسفی گزرے تھے سب کا نظریہ تھا کہ زمین و آسمان ساکن ہیں.
یہ باطل نظریہ تقریبا ختم ہوچکا تھا پھر 1880 ء میں اعلیٰ حضرت کے زمانے میں البرٹ آئن سٹائن نامی ایک پروفیسر نے جب اس پہ تجربہ کیا تو اس باطل نظریہ کا رد ہوتا تھا پھر اس نے حق و صداقت کا چشمہ اتار کر اس کی ایسی توجیہ کی جس سے یہ باطل نظریہ ثابت ہوگیا. مگر سیدمحمد تقی نے کہا کہ سائنس کی تاریخ میں یہ سب سے زیادہ غیر عقلی توجیہ ہے.
جب یہ فتنہ اٹھا تو اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے آئن سٹائن اور دیگر سائنسدانوں کے افکار و نظریات کی ایسی گرفت کی کہ لوہے کا چنا چبانے پہ مجبور ہوگئے اور سائنسی دلائل کے انبار لگاکر ایسا مضبوط قفل لگایا کہ باب فتنہ ہمیشہ کے لیئے مسدود ہوگیا.آپ نے 105 مضبوط اور روشن دلائل سے نظرئیے حرکت زمین کو باطل قرار دیا.
خود سیدنا سرکار اعلی حضرت ارشاد فرماتے ہیں کہ بعونہ تعالیٰ فقیر نے رد فلسفہ جدیدہ میں ایک مبسوط کتاب مسمی بہ نام تاریخی فوز مبین( 1919ء 1338ھ) لکھی جس میں ایک سو پانچ روشن دلائل ہیں جن میں 15 دلائل فقیر نے اگلی کتب سے نقل کیا جس کی اصلاح و توضیح کی اور 90 دلائل فقیر کی ذاتی ایجاد کردہ ہیں ان دلائل سے حرکت زمین باطل اور جاذبیت و نافریت وغیرھا مزعومات فلسفہ جدیدہ کا روشن رد کیئے جن کے مطالعے سے ہر ذی انصاف پر بحمدہ تعالیٰ آفتاب سے زیادہ روشن ہوجائے کہ فلسفہ جدیدہ کو اصلا عقل سے مس نہیں. اعلی حضرت نے فلسفہ جدیدہ اور اس کے باطل افکار و نظریات کے رد میں تین رسائل ترتیب فرمایا
انہیں سہ رسائل میں فلسفہ جدیدہ کا ایسا ردبلیغ فرمایا کہ سب کی جدت قدامت میں بدل گئی اور فرمایا کہ.
کلک رضا ہے جنجر خونخوار برق بار
اعدا ء سے کہ دے خیر منائیں نہ شر کریں.
سہ رسائل کے اسماء درج ذیل ہیں.
1 نزول آیات فرقان بسکون زمین و آسمان.
2 معین مبین بہر دور شمس و سکون زمین.
3 فوز مبین در رد حرکت زمین.
مجدد اعظم نے رسالہ فوز مبین در رد حرکت زمین کی ابتداء کرتے ہوئے تیمنا قرآن کی ایسی روشن اور واضح آیت کریمہ پیش کی کہ جس سے نظریہ حرکت زمین کا بطلان ثابت ہوجاتا ہے. آیت. ان الله يمسك السموات والأرض ان تزولاو لئن زالتا ان امسكهما من احد من بعده انه كان حليما غفورا.
ترجمہ. بیشک وہ اللہ جو روکے ہوئے ہیں زمین و آسمان کو کہ جنبش نہ کرے اگر وہ ہٹ جائیں تو انہیں کون روکے گا اللہ کے سوا وہ حلم والا بخشنے والا ہے.
اس آیت کریمہ کو اعلیٰ حضرت نے پیش کرکے روز روشن کی طرح عیاں کر دیا کہ زمین و آسمان ساکن ہیں اور جو اس کے برخلاف نظریہ رکھے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے.
مجدد اعظم نے سب سے پہلے قرآن کی آیت کریمہ سے اسلامی نظریہ پیش کیا اس کے بعد عقلی دلائل پیش کیئے کیوں کہ آپ نے سائنسی علوم پر تحقیقات کرتے وقت اپنے ماننے والوں کو ابتدا سے انتہا تک یہی درس دیا ہے کہ سائنسی دلائل اپنی جگہ مگر قرآن حدیث کا فرمان سب سے اوفق اعلی رہے گا کیونکہ سائینس کو قرآن و حدیث کی روشنی میں پرکھا جائے گا نہ کہ قران و حدیث کو سائنس کی روشنی میں جانچا جائے گا اس لیے کہ اصل قدرت و طاقت اللہ تعالیٰ کی ہے.اب آئیے اعلیٰ حضرت کی حرکت زمین کے رد میں ایک عقلی دلیل بھی ملاحظہ فرمائیں اس سے پہلے وہ باطل نظریہ ملاحظہ فرمائیں جس پہ اعلی حضرت نے دلیل قائم کی ہے.
سترہویں صدی عیسوی کا ایک سائنسدان جس کو نیوٹن کہا جاتا ہے اس نے اپنا یہ باطل نظریہ 1665ء میں دنیا کے سامنے پیش کیا کہ ہر جسم میں ایک دوسرے کو اپنی طرف کھینچنے کی ایک قوت طبعی ہوتی ہے جسے جازبا یا جاذبیت Gravity force کہتے ہیں.
نیوٹن نے اپنا یہ نظریہ اس وقت دنیا والوں کے سامنے پیش کیا جب اس نے ایک سیب کو زمین پر گرتے ہوئے دیکھا اور دنیا والوں کو بتایا کہ جب تک زمین کے اندر قوت جاذبیت یعنی کھینچنے کی قوت نہیں ہوگی اس وقت تک کوئی بھی چیز اوپر سے زمین کی طرف نہیں گر سکتی.
اب آئیے مجدد اعظم کی دلیل کو کشادہ قلبی کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں یہ دلیل فوز مبین در رد حرکت زمین کے دوسرے باب میں مذکور ہے اس دلیل کو سمجھنے سے پہلے ہم یہ اچھی طرح سمجھ لیں کہ Gravity force ہے کیا کیا یہ Gravity ہے کہ کوئی چیز نیچے گرائی اور گرگئی کیا یہ Gravity ہے کہ اجسام زمین پر اس لئے گرتے ہیں کہ زمین کی ثقل اپنی جانب کھینچتی ہے. اب رہ گئی بات کہ اجسام آخر کار نیچے گرتے کیوں ہیں تو اعلی حضرت اس حوالے سے ایک اصطلاح استعمال کرتے ہیں جس کو میل طبعی کہتے ہیں یعنی جسم کے اندر اس کی ایک ذاتی خاصیت یعنی کثافت ہوتی ہے یعنی بھاری پن. ہم ہوا میں گھرے ہوئے ہیں اور یاد رکھیں جو جسم ہوا کی کثافت سے زیادہ کثیف ہوگا ہوا اس کو اپنے اندر نہیں سنبھال پائے گی اور وہ جسم نیچے چلا آئے گا اور جو جسم ہوا سے ہلکا ہوگا وہ اوپر کی طرف چلا جائے گا جس کو تجربات کی روشنی میں مشاہدہ کیا جاسکتا ہے.اما م اہلسنت نیوٹن کی عقل پر ماتم کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ نیوٹن نے اس سیب کے گرنے سے پہلے کوئی چیززمین پر گرتے نہ دیکھی تھی کیااس سے پہلے ہزارہا علماء فضلاء فلسفی سائنسدان گزرے کیا کسی نے بھی کوئی چیز زمین پر گرتے نہ دیکھی تھی کیا کسی کی عقل یہاں تک نہیں پہونچی کہ زمین پر اشیاء کیوں گرتی ہیں جب اجسام کے اندر میل طبعی یعنی جب اجسام خود اپنی کثافت کی وجہ سے اوپر نیچے آ جا سکتے ہیں تو زمین کی کشش کی کیا حاجت.مجدد اعظم کا سوال حق بجانب ہے جس کا جواب آج تک کسی نے دینے کی جرات نہیں کی آپ غور کریں کہ امام اعظم ابو حنیفہ سے لیکر مجدد اعظم تک کیسی کیسی عظیم سے عظیم تر شخصیات نے علمی خدمات انجام دیں جن کی جوتیوں کی خاک کے برابر بھی نیوٹن یا اس جیسی فکر رکھنے والے نہیں ہوسکتے تو کیا ان کی عقلیں Gravity force تک نہیں پہونچی ایک عقل سلیم رکھنے والا اس بات کو قطعا تسلیم نہیں کرے گا تو پھر نیوٹن کی بے جا اور بے سرو پا فکر کی تشہیر کیوں ہورہی ہے کیوں آج کالجوں اور اسکولوں میں ہمارے بھولے بھالے نوجوانوں کے ذہن و فکر میں نیوٹن کی فکر شقی یعنی حرکت زمین ڈالی جاتی ہے جو سراسر اسلام مخالف نظریہ ہے خدارا اپنی نسل نو کو ان کالجوں اور اسکولوں سے دور رکھو جن میں اسلام مخالف انظریہ کی تعلیم دی جاتی ہو ورنہ ایمان لٹ جائے گا اور خبر تک نہ ہوگی.
امام اہلسنت کا بڑا احسان ہے اس امت پر کہ انہوں نے بر وقت ہر ابھرتے ہوئے فتنوں کا سد باب کیا اور اسلام کا صحیح نظریہ اس امت کے سامنے پیش کیا اور اسلام مخالف نظریہ رکھنے والوں کے قلع کو اپنی خداداد صلاحیتوں کے ذریعے زمین بوس کردیا.
اب آخرا میں وہی کہوں گا جو علامہ داغ دہلوی نے کہا تھا.
ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم
جس سمت آگئے ہیں سکے بٹھا دیئے ہیں.
العبد المذنب. محمد ممتاز قادری علیمی
خادم جامعہ غوثیہ احسن البركات کاٹھمانڈو نیپال