Oct 23, 2025 07:41 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
انجم العلماء علم و عرفان کا آفتاب، روحانیت کا مینار

انجم العلماء علم و عرفان کا آفتاب، روحانیت کا مینار

انجم العلماء علم و عرفان کا آفتاب، روحانیت کا مینار

ازقلم:مولانا محمد شمیم احمد نوری مصباحی 

ناظم تعلیمات:دارالعلوم انوار مصطفیٰ

سہلاؤ شریف، باڑمیر(راجستھان)

دنیا کے افق پر کبھی کبھی ایسی نابغۂ روزگار شخصیات جلوہ گر ہوتی ہیں جو اپنے علم، عمل اور روحانیت کے نور سے صدیوں تک قلوب و اذہان کو منور کرتی رہتی ہیں۔ تاریخ کے اوراق میں ان کے تذکرے عطر بیز ہوکر محفوظ رہتے ہیں اور زمانہ ان کی یاد سے فیضیاب ہوتا رہتا ہے۔ مشرقی اترپردیش کی سرزمین کو یہ شرف حاصل رہا ہے کہ یہاں ایسی بہت سی علمی و روحانی ہستیاں پیدا ہوئیں جنہوں نے اپنی زندگیاں قرآن و سنت کی خدمت، دین کی سربلندی اور امت کی اصلاح کے لیے وقف کر دیں۔ انہی درخشاں میناروں میں ایک تابندہ اور یادگار نام ہے:

مفسرِ قرآن، استاذالعلماء، پیرِ طریقت، انجم العلماء حضرت علامہ الحاج الشاہ محمد سید احمد انجم عثمانی علیہ الرحمہ سابق صدرالمدرسین دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف کی-آپ کی حیاتِ مبارکہ ایک ایسا حسین امتزاج تھی جس میں علم کی روشنی، خطابت کی اثر انگیزی، تدریس کی گہرائی اور تصوف و روحانیت کی خوشبو یکجا نظر آتی ہے۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم:

۲ جنوری ۱۹۵۰ء کو بگلہوا قاضی،نزد شہرت گڑھ، ضلع بستی (موجودہ سدھارتھ نگر، یوپی) میں آپ کی ولادت ہوئی۔ نسبی طور پر آپ کا تعلق ایک عظیم دینی خانوادے سے تھا۔ آپ کے نانا و مربی، شیخ المشائخ حضور شعیب الاولیاء حضرت شاہ محمد یار علی علیہ الرحمہ کی تربیت میں آپ کی پرورش ہوئی۔

ابتدائی سے اعلیٰ درجہ تک تعلیم کے تمام مراحل آپ نے دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف میں طے کیے۔ یہاں کے جلیل القدر اساتذہ خصوصاً حضور شیخ العلماء حضرت علامہ غلام جیلانی علیہ الرحمہ کی شفقتیں تاحیات آپ کے شاملِ حال رہیں۔ تکمیلِ تعلیم کے بعد آپ کو دستارِ فضیلت و سندِ فراغت عطا کی گئی۔

بیعت و خلافت:

۱۹۶۵ء میں آپ نے اپنے مامو مفکر اسلام حضرت علامہ غلام عبدالقادر صاحب علوی کے ہمراہ حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ کے دستِ مبارک پر بیعت کی۔ بعد ازاں نہ صرف یہ کہ آپ کو  مظہر شعیب الاولیاء حضرت شاہ صوفی محمدصدیق  علیہ الرحمہ نے خلافت عطا فرمائی بلکہ حضور شیخ العلماء علیہ الرحمہ نے بھی اجازت و خلافت سے نوازا،ساتھ ہی ساتھ آپ کو شہزادۂ اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم ہند علامہ مصطفیٰ رضا خاں نوری علیہ الرحمہ نے بھی اجازت وخلافت سے سرفراز فرمایاتھا۔

یوں آپ کو سلسلہ عالیہ قادریہ، چشتیہ، سہروردیہ، نقشبندیہ، برکاتیہ، رضویہ،ابوالعلائیہ، یارعلویہ کے فیوض و برکات کی امانتیں منتقل ہوئیں۔

تدریس و شاگرد سازی:

حضرت انجم العلماء علیہ الرحمہ کی زندگی کا سب سے نمایاں پہلو آپ کی علمی و تدریسی خدمات ہیں۔ آپ نے دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف میں مدرس کی حیثیت سے تدریس کا آغاز کیا اور مسلسل ترقی کرتے ہوئے صدر المدرسین کے منصب پر فائز ہوئے۔

آپ نے قرآن و تفسیر، حدیث و اصول حدیث، فقہ و اصول فقہ، کلام، نحو و صرف، منطق و فلسفہ جیسے علوم عقلیہ و نقلیہ کو برسوں پڑھایا۔ ہزاروں طلبہ آپ سے علم حاصل کرکے آج دنیا کے مختلف خطوں میں دین کی خدمت کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ بجا طور پر استاذالعلماء کہلائے۔

خطابت کا اعجاز: آپ کی خطابت قرآن و حدیث کی خوشبو اور روحانیت کی تاثیر سے لبریز تھی۔ جب آپ منبر پر جلوہ افروز ہوتے تو سامعین ہمہ تن گوش ہو جاتے۔ آپ کے بیانات میں علمی استدلال، ادبی سلاست، روحانی تاثیر اور اصلاحی پیغام کا ایسا امتزاج ہوتا کہ سننے والوں کے دل نرم پڑ جاتے اور ان کی زندگیاں بدلنے لگتیں۔

تصوف و سلوک:

حضرت انجم العلماء علیہ الرحمہ نہ صرف علومِ ظاہر کے ماہر تھے بلکہ طریقت و معرفت کے بھی درخشاں مینار تھے۔ آپ نے اپنے مریدین و متعلقین کی ظاہری و باطنی تربیت کی۔ ذکرِ الٰہی، عشقِ رسول ﷺ اور اتباعِ سنت کو اپنی خانقاہی زندگی کا محور بنایا۔

آپ نے خانقاہ یارعلویہ قادریہ چشتیہ عثمانیہ (بھانڈوب، ممبئی) کی بنیاد رکھی جس سے نہ صرف ہندوستان بلکہ نیپال، خلیج اور دنیا کے مختلف خطے فیضانِ طریقت سے منور ہو رہے ہیں۔

تنظیمی و تعمیری خدمات:

حضرت نے بگلہوا کے مسلمانوں کو متحد کرکے مسجد یارعلویہ کی تعمیر کرائی اور دارالعلوم اہل سنت یارعلویہ کی بنیاد رکھی۔ آپ کئی مدارسِ اہل سنت کے سرپرست رہے اور ان کی شاندار قیادت میں یہ ادارے پروان چڑھتے گئے۔

روحانی وراثت کی منتقلی:

آپ نے اپنی زندگی ہی میں وہ تمام امانتیں جو آپ کو اپنے بزرگوں بالخصوص حضور مفتی اعظم ہند،حضور شعیب الاولیاء ومظہر شعیب الاولیاء اور حضور شیخ العلماء علیہم‌ الرحمہ سے ملی تھیں، اپنے صاحبزادے حضرت مولانا محمد اشرف الجیلانی عرف شمیم انجم عثمانی کو سونپ دیں۔ آج وہ انہی امانتوں کو بخوبی نبھا رہے ہیں اور خانقاہ و مدارس کے ذریعے رشد و ہدایت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔

یادِ وصال اور عرس کی رونق:

۷ اکتوبر ۲۰۲۱ء کو آپ کی حیاتِ مبارکہ کا سفر اختتام پذیر ہوا۔ مگر آپ کی یاد اور آپ کا فیضان آج بھی قلوب کو منور کر رہا ہے۔ ہر سال ۲۷ صفر المظفر کو بگلہوا قاضی (سدھارتھ نگر، یوپی) میں آپ کا عرس نہایت تزک و احتشام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر ممتاز علما و مشائخ، شعرائے کرام اور عاشقانِ اولیاء کی بڑی تعداد شریک ہوکر فیوض و برکات حاصل کرتی ہے۔ حاصل کلام یہ 

ہے کہ حضرت انجم العلماء سید احمد انجم عثمانی علیہ الرحمہ کی حیات سراپا علم و عمل، خطابت و تدریس اور طریقت و روحانیت کا حسین امتزاج تھی۔ آپ کی ذات ہندوستان کی علمی و روحانی تاریخ کا وہ روشن چراغ ہے جس کا نور قیامت تک قلوب کو منور کرتا رہے گا۔

اللہ رب العزت اپنے حبیب مکرم ﷺ کے صدقہ و طفیل آپ کے مراتب کو بلند فرمائے اور آپ کے فیضان کو تا قیامت جاری و ساری رکھے-

انجم العلماء نمبر کی اشاعت پر تبریک و تحسین:

یہ امر باعثِ مسرت و افتخار ہے کہ نیپال کی موقر ادبی و صحافتی آواز "نیپال اردو ٹائمز" حضرت انجم العلماء سید احمد انجم عثمانی علیہ الرحمہ کے عرسِ مبارک کے موقع پر آپ کی حیات و خدمات، افکار و تعلیمات اور روحانی وراثت پر مشتمل ایک خصوصی شمارہ بعنوان "انجم العلماء نمبر" شائع کر رہی ہے۔ یہ اقدام نہ صرف آپ کی علمی و روحانی یادوں کو تازہ کرے گا بلکہ آنے والی نسلوں کو آپ کی فکر و تعلیمات سے روشناس بھی کرائے گا۔

اس سعید عمل پر ہم نیپال اردو ٹائمز کے تمام ذمہ داران بالخصوص اس کے جلیل القدر ایڈیٹر، ماہرِ زبان و قلم، عزیزالقدر حضرت مولانا عبدالجبار صاحب علیمی نظامی نیپالی کو تہنیت و تبریک پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی صحافتی بصیرت اور دینی حمیت کے ساتھ یہ عظیم کارنامہ سرانجام دینے کی سعادت حاصل کی۔

دعا ہے کہ اللہ رب العزت اس خصوصی شمارے کو مقبولیت و قبولیت عطا فرمائے، اسے نسلِ نو کی فکری و روحانی رہنمائی کا ذریعہ بنائے، اور حضرت مولانا عبدالجبار صاحب علیمی نظامی نیپالی سمیت نیپال اردو ٹائمز کے تمام رفقاء کو مزید علمی و ادبی خدمات کی توفیق بخشے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم -

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383