حضرت انجم العلماء سرمایہ فیض الرسول ہیں
ازقلم: مولانا محمد قمرانجم قادری فیضی
ایڈیٹر سہ ماہی مجلہ پیام شعیب الاولیاء
براؤں شریف ضلع سدھارتھ نگر
ضلع سدھارتھ نگر مردم خیز اور علم وفن کا گہوارہ رہا ہے جہاں سے 1946/ میں ایک عبقری اور ہمہ جہت شخصیت کی تشریف آوری ہوئی، دنیائے سنیت جنہیں عظیم المرتبت خطیب، جلیل القدر مفسر، بلند پایہ مفکر،عدیم المثال انشاء پرداز، نابغہءِ روزگار عبقری وقت مبلغ دین متین، حامئی سنیت، ماحئی بدعت خلیفئہِ مظہر شعیب الاولیاء انجم العلماء مفسر قرآن علامہ الحاج الشاہ سید احمد انجُم عثمانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے نام سے جانتی اور پہچانتی ہے،
ولادت باسعادت •
آپ 2 جنوری 1946ء/ سرزمین قاضی بگولہواتحصیل شہرت گڑھ ضلع سدھارتھنگر یوپی میں پیدا ہوئے، اور 28 مارچ 2006 ء/ مطابق 27 صفرالمظفر1426ھجری/ کو اس دارفانی سےاور عالم ناپائدار کو خیرباد کہہ گئے۔ اگر چہ 17 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے مگر ملک کےطول و عرض میں لاکھوں عوام و خواص، علماء ادباء شعراء فضلاء، اور اساتذہ و تلامذہ مریدین و متوسلین، کے قلوب واذہان میں آپ آج بھی زندہ و تابندہ ہیں۔۔
درس نظامی کی تعلیم اول تا اخر اپنے نانا جان حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ کے زیر سایہ رہ کر حاصل کی، اور آپکے ہی مقدس ہاتھوں سے دستار بندی سے شرفیاب ہوئے اور اپنے نانا جان شیخ المشائخ حضور شعیب الاولیاء لقد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے 1965ء/میں شرف بیعت ہوئے پھر آپکو خلافت و اجازت سے بھی نوازا ۔
مفسر قرآن خیرالاذکیاء نبیرہ شعیب الاولیاء خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند و مظہر شعیب الاولیاء و حضور شیخ العلماء استاذ الاساتذہ پیرطریقت حضرت علامہ الحاج محمد سید احمد انجم عثمانی علیہ الرحمہ سابق پرنسپل دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف کی ذات ہمہ جہت شخصیت ہے۔
حضور انجم العلماء علیہ الرحمن ایک استاد کی حیثیت سے بہت ہی اہم اور اعلی ترین مقام رکھتے ہیں۔ وہ طلبہ کو علم دین سکھانے کے ساتھ ساتھ ان کی کردار سازی اور تربیت میں بھی اہم کردار ادا کرتے تھے۔ ایک معلم کے فرائض میں طالب علموں کی راہنمائی کرنا بھی شامل ہے.ایک اہم استاد کی حیثیت سے حضور انجم العلماء کی کچھ اہم ذمہ داریاں اور کردار درج ذیل ہیں: علم کی فراہمی: حضور انجم العلماء طلبہ کو ان کے مضامین میں مہارت حاصل کرنے میں مدد کرتے تھے اور انہیں علم کے حصول کے لیے رہنمائی فراہم کرتے تھے۔ کردار سازی: ایک استاد طلبہ کی کردار سازی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ حضور انجم العلماء طلبہ میں اچھے اخلاق، ذمہ داری اور دوسروں کا احترام کرنے کی تربیت دیتے تھے
• رہنمائی: ایک استاد طلبہ کو ان کی زندگی کے مختلف شعبوں میں رہنمائی کرتا ہے، انہیں درست فیصلے کرنے اور اہداف حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے۔ حضور انجم العلماء خود ایک مثالی شخصیت کے مالک تھے، جو طلبہ کے لیے ایک مثال قائم کرتے تھے اور انہیں بہتر انسان بننے کی ترغیب دیتے تھے۔ طلباء کی تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینا آپکا اہم کارنامہ ہت حضور انجم العلماء طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور انہیں نئےخیالات اور نظریات کو اپنانے میں مدد کرتے تھے۔ حضور انجم العلماء ایک استاد کی حیثیت سے نہ صرف علم سکھاتے ہیں بلکہ طلبہ کی زندگیوں میں ایک مثبت تبدیلی لانے میں بھی مدد کرتے تھے استاذ العلماء ، نازشِ بزم تدریس،پیکر علم و تقویٰ ، مرقعِ سادگی، صحبت یافتۂ حضور شعیب الاولیاء، مفسر قرآن ، ان تمام لفظوں کے پیکر کا نام حضور انجم العلماء ہے۔
اللہ تعالی نے حضور انجم العلماء کو آپ کے نانا جان صوفی باصفا مصدرجودوسخا منبع علم وحکمت مصدرفیض وبرکت سیدی یارعلی حضورشعیب الاولیاء رضی اللہ تعالی عنہ کے کرم سے زبردست قوت حافظہ کی نعمت سے مالا مال فرمایا تھا، جس کابین ثبوت یہ ہے(اورحضورشعیب الاولیاء کی ایک زندہ کرامت ہے)
کہ حضور انجم العلماء کو جملہ علوم وفنون میں مہارت تامہ حاصل تھا، نیز ہر فن کی کتاب پڑھانے میں مہارت حاصل تھی صدر المدرسین صاحب قبلہ نے ایک سال فن منطق کی معروف و مشہورو مشکل ترین کتاب"سلم العلوم" آپ کے پاس کردی،اور فرمایا کہ اس سال اس کتاب کو حضرت علامہ سید احمد انجم عثمانی صاحب قبلہ مدظلہ العالی پڑھائیں گے، اتفاق دیکھئے کی کتاب پڑھنے والےطلباء کی تعداد کثیر تھی اور لائبریری میں کتاب قلیل تھی ،الغرض جب طلبہ کتاب لے کر درسگاہ میں حاضر ہوئے تو عرض کرنے لگے کہ حضور کتابوں کی قلت کی بنا پر ابھی نہ شروع کریں تو بہتر رہے گا، بلکہ ایک مہینہ گزر جانے کے بعد شروع کرائے کیوں کی کتابیں قلیل مقدار میں موجود ہیں اور پڑھنے والے طلبہ کی جماعت بہت بڑی ہے آپ نے یہ سن کر کے مسکراتے ہوئے ارشاد فرمایا۔
تم لوگ کتابیں شروع کروجب تک کتابیں نہ آجائے تب تک کسی طریقے سے کام چلایاجائے گا،الحاصل کتاب شروع ہوگئی، دوسرے روز طلباء سبق کے لیے درسگاہ میں حاضر ہوئے، آپ نے طلباء سے ارشاد فرمایا کہ عبارت خوانی کرو، ایک طالب علم نےعبارت خوانی شروع کردی، آپ نے کتاب دیکھے بغیر زبانی ہی پڑھا دیا،چار دن کے بعد ایک طالب علم نے ڈرتے اور سہمے ہوئے اندازمیں پوچھ ہی لیا کہ حضور بتائے نہ ،آپ کے ہاس کتاب بھی نہیں تھی پھر بھی آپ نے بغیر کتاب دیکھے ہی ،اور بغیر عبارت دیکھےہی سبق پڑھادی، آپ نے کچھ دیر سوچا پھر مسکراتے ہوئے کہنے لگے کہ جب تم لوگ عبارت پڑھ رہے تھے، تو اس وقت میں اپنے ناناجان شیخ المشائخ سیدنا سرکار حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ کےمزار کی طرف تھوڑی دیر تک دیکھ رہاتھا پھرعرض کیا، کہ حضور کرم فرمائیں تاکہ ذہن میں عبارت اور ترجمہ محفوظ ہوجائے تاکہ طلبہ کو خوش اسلوبی نیز اچھی طرح سے کتاب کو سمجھا سکوں، تو حضور نانا جان سیدنا سرکار شعیب الاولیاء رضی اللہ تعالی عنہ کا فوراً کرم ہوجاتا ہے،
چونکہ آپ کی درسگاہ،مزار حضور شعیب الاولیاء رضی المولی عنہ سے بالکل قریب تھی حضرت درسگاہ میں بیٹھ کر ایک نظر مزار پار کی جانب دیکھتے اس کے بعد ہی عبارت کا ترجمہ کرتے اور اس کا مفہوم سمجھاتے۔۔
نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی ارادت ہوتودیکھ انکو
ید بیضا لئے بیٹھے ہیں اپنی آ ستیوں میں
قارئین اکرام! یقین جانئے، لعل و گوہر ہمیشہ سمندر کی گہرائی اور پردہءِ تاریکی میں مستور ہوتے ہیں ان تک کسی کی رسائی نہ ہو سکے تویہ الگ بات ہے، لیکن اگر کسی غواص کی رسائی اس دُرِّ یکتا تک ہوجائے اسکے باوجود بھی اسکو قعر سمندر سے نکالنے میں کوتاہی و کاہلی سے کام لے تو یقیناً اس پر کم عقلی و بے وقوفی و بےہمتی کا لیبل چسپاں کر دیا جاتا ہے ،علماء صوفیاء اتقیاء با کمال ہوتے ہیں نام نونمود کی خواہش نہیں رکھتے وہ ریاء کاری سے کوسوں دور رہتے ہیں، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے انہیں علم و فضل جیسی بے بہا انمول دولت سے نوازا ہے رہی شہرت و مقبولیت تو یہ ایک امرِ عارضی ہے جس کے ہونے نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا،،
چلتے چلتے آخری بات •
سب سے زیادہ قابل غوروفکر یہ بات ہے ایسے ارباب علم و فن کی
مذہبی ملی، قومی، دینی اسلامی اصلاحی، کارناموں کو منظر عام پرلانا چاہئے اور انکی علمی تدریسی اور مذہبی خدمات سے عوام وخواص کو متعارف کروانا چائیے،اور ان کے متعلق بہت کچھ جاننے کے باوجود بھی ان کی سیرت و سوانح کو محفوظ کرلینی چاہئے،اور اس قسم کے بہت سے اور سوالات کے جوابات ہر حساس شخص تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے یقینا ہر شخص ان سوالات کا جواب اثبات میں دے گا لیکن بہت کم حضرات یہ سوچنے کی زحمت گوارا فرمائیں گے کہ آخر اس کا ذمہ دار کون ہے اور آخر اس ذمہ داری کو کون نبھائےگا،
کیا غیروں سےیہ توقع رکھی جا سکتی ہے یا بعد میں آنے والی نسلیں اس فریضے سے عہدہ برآورہو سکیں گی ،
حقیقت تو یہ ہے مک صرف اور صرف علماء ادباء دانشوران قوم نیز ارباب علم و فن کی ذمہ داری ہے،
لہذا!ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اس ذمہ داری کو محسوس کرکے میدان علم و عمل میں قدم رکھیں ۔۔
حضور سید احمد انجم عثمان علیہ الرضوان کی شخصیت پر دارالعلوم اہلسنت فیض الرسول براؤں شریف ضلع سدھارتھ نگر کو فخر حاصل ہے آپ اپنے تدریسی اور تحریری کارناموں کی وجہ سے رہتی دنیا تک زندہ و تابندہ رہیں گے زمانہءِ طالب علمی میں بھی سرمایہ فیضُ الرسُول تھے اور زمانہ ءِ تدریس میں بھی سرمائے فیض الرسول تھے اور تا قیام قیامت اثاثہءِ فیض الرسول اور سرمائے فیض الرسول رہیں گے، انشاء اللہ الرحمن ۔۔۔
نشان منزل مقصود ہے میری تربت
نشاں چھوڑ تا ہوں اہلکارواں کے لئے
نہایت ہی مسرت وشادمانی کے ساتھ اطلاع دی جارہی ہے کہ امسال مفسر قرآن خیرالاذکیاء نبیرہ شعیب الاولیاء خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند و مظہر شعیب الاولیاء و حضور شیخ العلماء استاذ الاساتذہ پیرطریقت حضرت علامہ الحاج محمد سید احمد انجم عثمانی علیہ الرحمہ سابق پرنسپل دارالعلوم فیض الرسول براؤن شریف کا اکیسواں سالانہ عرس پاک پیر طریقت نبیرۂ شعیب الاولیاء صاحبزادہ و جانشین انجم العلماء خلیفہ حضور شیخ الاسلام و مختارالاولیاء حضرت مولانا قاری محمد اشرف الجیلانی عرف شمیم انجم صاحب سجادہ نشین خانقاہ عثمانیہ یارعلویہ قادریہ چشتیہ اشرفیہ قاضی بگولہوا شریف پوسٹ شہرت گڑھ ضلع سدھارتھ نگر یوپی کی سرپرستی میں مورخہ 22/اگست 2025 بروز جمعہ کو نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہورہا ہے جس میں ملک وملت کے مایۂ ناز خطباء وشعرا وتلامذہ تشریف لارہے ہیں ۔