بچوں میں بڑھتا ہوا Smartphone Addiction
ثناء وقار
(بین الاقوامی یوتھ رائٹر)
ساکن نواب پورہ، اورنگ آباد (مہاراشٹر) انڈیا
ذمہ دار کون ؟ والدین یا بچے
موبائل کے فتنے میں سب مبتلا ہیں
میراثی و عالی نسب مبتلا ہیں
ایک سرپرست کی حیثیت سے آپ اپنے بچے کے پہلے اور ایسے استاد ہیں جن کا نعم البدل کوئی نہیں۔ بچے گھر میں رہتے ہوئے اس قدر سیکھتے ہیں کہ اس کے برابر نرسری اور پری اسکول میں بھی نہیں سیکھتے۔ اس عمر میں بچے کس طرح پرورش پاتے ہیں اس کا اثر ان کی آنے والی زندگی میں پڑتا ہے۔ جس لمحے آپ کا بچہ پیداہوتا ہے اسی لمحہ آپ اس کے استاد بن جاتے ہیں۔ والدین بچے کے سب سے زیادہ بااثر اور پہلے رہبر بن جاتے ہیں۔
’’ہر گھر ایک یونیورسٹی ہوتی ہے اور والدین استاد ہوتے ہیں۔‘‘ (مہاتماگاندھی)
آج کل کے گھرانوں میں نہ والد کی چلتی ہے اور نہ والدہ کی۔ چلتی ہے تو صرف ان آلات ہی کی چلتی ہے (آلات سے مراد Gadgets ، اسمارٹ فون، کمپیوٹر، ٹبلیٹ اور اس قبیل کے آلات ہیں۔)
ایک چیز جو شوق کی طرح شروع ہوئی تھی، اب ایک نشہ (Additcion)بن چکی ہے۔ جیسے اسمارٹ فون ایڈکشن ، اسکرین ایڈکشن کہتے ہیں۔ Nomophobia کی اصطلاح DSM-IV میں بیان کردہ تعریفوں پر بنائی گئی ہے ، اسے کسی خاص مخصوص چیزوں کے لئے فوبیا کا لیبل لگایا گیا ہے، جب کوئی انسان موبائل فون کا زیادہ استعمال کرتا ہے تو مختلف نفسیاتی عوامل ملوث ہوتے ہیں۔
اسمارٹ فون کی لت ایک طرزعمل کی لت ہے جس کی خصوصیت موبائل فون کی ضرورت سے زیادہ اور زبردستی استعمال سے ہوتی ہے۔ لت فون کو استعمال کرنے کی خواہش سے ظاہر ہوتی ہے جس کے نتیجے میں اس کے استعمال پر کنٹرول ختم ہوجاتا ہے۔
اکیسویں صدی میں بہت سی عظیم ایجادات ہوئی ہیں جن میں سے یہ آلات بھی ہیں۔ ان کا شمار پُراثر ایجادات میں ہوتا ہے۔ انہی آلات نے ہمیں بے پناہ فائدے بھی پہنچائے ہیں ، اس بات سے کوئی بھی انکارنہیں کرسکتا۔ مثلاً یہ آلات بچے کی پہچان کی قوت بڑھانے میں نہایت مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ یہ بچوں کو دنیا جہاں کی معلومات دے کر ان کا دماغ تیز بنانے میں بھی کامیاب رہے ہیں۔ انہی کی وجہ سے آج کے بچے پچھلی نسل کے بچوں سے زیادہ معلومات رکھنے والے بنے ہیں۔ وہ ہر چیز جلدی جلدی سیکھ لیتے ہیں مگر ان تمام فوائد کے ساتھ یہی آلات بہت سے مسائل پیدا کرنے کا سبب بھی بن گئے ہیں۔
مڈل کلاس والدین اپنے شیرخوار بچے یعنی چھوٹے بچے ، کمسن بچے کو دل بہلانے کے لئے ، مصروف رکھنے کے لئے، رونا بند کرنے کے لئے، کھانا کھلانے کے لئے اپنے بچوں کو اسمارٹ فون کی لت لگانا نارمل سمجھتے ہیں۔
موبائل فون ایڈکشن کا شکار بچے Real world میں نہیں جیتا اور ایک فرضی دنیا (Animated world) جو اسکرین پر دیکھتا ہے اُس میں اپنی زندگی محدود کرلیتا ہے اور تخیلاتی زندگی پر منحصر ہوجاتا ہے ، جس طرح نشہ کرنے والا انسان نشے کے لئے ترستا ہے اُسی طرح Addicted بچے بھی موبائل کے لئے بے تحاشہ ترستے ، پڑپتے ہیں۔
"Excessive mobile, smart phone use can negatively impact a childs cognitive development."
اسمارٹ فون کا ضرورت سے زیادہ استعمال توجہ کے دورانیے ، زبان کی نشوونما اور سماجی، جذباتی مہارتوں کو متاثر کر کے بچے کی علمی نشوونما پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ یہ نیند میں خلل کا باعث بھی بن سکتا ہے جو علمی افعال کو مزید خراب کرتا ہے۔ مزید برآں، یہ تنقیدی سوچ مسئلہ حل کرنے اور تخلیقی صلاحیتوں کی نشوونما میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ ضرورت سے زیادہاسکرین کا وقت خاص طور پر بارہ سال کی عمر سے پہلے، تقریر میں تاخیر اور دیگر علمی عدم توازن کا باعث بن سکتا ہے۔ فون پر کاموں کے درمیان مسلسل سوئچ کرنے سے دماغ کی ورکنگ میموری میں خلل پڑتا ہے ، جس سے توجہ مرکوز کرنا اور نئی چیزیں سیکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ زبان کے حصول اور سماجی ترقی کو متاثر کرتا ہے، بچے نئے الفاظ سیکھنے اور بات چیت کی مہارت پر عمل کرنے کے مواقع سے محروم ہوسکتا ہیں۔ نیند میں خلل اور علمی خرابی، اسکرینوں سے خارج ہونے والے نیلی روشنی ’’میلاٹونن‘‘ کی پیداوار کو روک سکتی ہے جس سے نیند کے مسائل جیسے کہ نیند آنے میں دشواری اور باربار بیدار ہونا، بچے اپنے آلات پر حد سے زیادہ انحصار کرسکتے ہیں جو ان کی آزادانہ طور پر سیکھنے اور دریافت کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
Excessive mobile phone use in children can lead to various behavioral issues, including increased aggression anxiety, depression & difficulty with social interaction. اسمارٹ فون کے زیادہ استعمال سے "will power" (طاقت ، اعصابی نظام ۔ Nervous system، سیکھنے کی صلاحیت یعنی Learning ability ، جسمانی مسائل physicl issues ، جذباتی مسائل Psychological ، مسائل Diet disturbance ، کم عمری میں قلبی امراض جیسے ہارٹ اٹیک جیسے مضر اثرات ہوسکتے ہیں اور سب سے اہم Myopia ضعف بصارت (نظر کی کمزوری) بہت کم عمر میں لاحق ہوسکتی ہے۔
یہ آلات ان کو الگ دنیا بنا کر دیتے ہیں۔ بچے اکیلے رہنا پسند کرتے ہیں۔ انھیں لوگوں کی صحبت پسند نہیں آتی۔ اگرچہ کہ وہ آن لائن لوگوں کے ساتھ گھل مل کر رہتے ہیں مگر حقیقی دنیا کے لوگوں کے ساتھ گھلنے ملنے سے پرہیز کرتے ہیں۔ بچے قدرتی ماحول سے دور ہوجاتے ہیں۔ بچوں میں جارحانہ رویہ نمو پاتا ہے۔
جسمانی کھیل اور سرگرمیوں سے دور ہونے کی وجہ سے بچوں میں موٹاپا بڑھ رہا ہے۔ بچوں اور والدین میں کمیونکیشن گیپ (Communication disorder) بڑھ رہا ہے۔ اس دور کا عظیم فتنہ Smart Phone ہے یہ ایک نئی study کے مطابق چھ سال تک کہ ایسے بچے جو اسمارٹ فون کا استعمال کرتے ہیں جب وہ بڑے ہوتے ہیں اُن کی یادداشت کمزور ہوجاتی ہے اور کئی طرح کے نفسیاتی ، ذہنی امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔ اپنے بچوں کو بہلانے کے لئے موبائل فون ہرگز نہ دیں۔ اس study کو اِس کتاب کے ذریعہ سے ثابت کیا گیا ، جس کا نام "Understanding your childs brain" ہے۔ چھ سال سے کم عمر کے بچے اسمارٹ فون کے استعمال کرتے ہیں تو Depression, Anxity ۔ ADHD وغیرہ ۔اور موٹاپے کا شکار ہوتے کسی ایک چیز پر attention نہیں ہوتا، بچوں کا موبائل addiction اس نشہ کی لت والدین ہی اپنے بچوں کو لگاتے ہیں اور بناء یہ نشہ کریں بچے مطمئن نہیں ہوتے۔ بچے تضاد ’’لڑائی‘‘ پر اتر آتے ہیں۔ اس نشہ کی وجہ سے بچوں کی شخصیت متاثر ہورہی ہے۔ بچے موبائل کے تمام features جانتے ہیں۔ Reelsبناتے اور والدین فخر سے کہتے، ہمارے بچے کو تمام معلومات ہے ٹیکنالوجی کی۔
’’ریسرچر‘‘ سے ثابت ہوا ہے کہ موبائل ، آئی پیڈ ، لیپ ٹاپ کا بے جا استعمال دماغ کی Neurotransmitt متاثر ہوتے ہیں جیسے عام
نشہ آور اشیاء دماغ پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ نیوروٹرانسمیٹر یعنی (عصبی پیغام رساں ) یہ ایک کیمیائی مادہ ہے جو دماغ کے خلیوں (Neurons) میں بنتا ہے اور ایک خلیے سے دوسرے خلیے میں عصبی پیغامات منتقل کرنے کا کام کرتا ہے۔ ٭اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے : بچے آلات کے نشے میں مبتلاء ہے اور آپ کو یہ مسئلہ جلد سے جلد حل کرنا لازم ہے۔ اس مسئلہ کو حل کس طرح کیا جائے۔ سب سے پہلے والدین کو چاہئے کہ وہ رول ماڈل بنیں اور موبائل کا بے جا استعمال کم کریں۔ بچوں کو مختلف ان ڈور گیمز لاکر دیں اور ان کے ساتھ مل کر کھیلیں۔ گھر میں نظم و ضبط کے اصول بنائیں، جیسا کہ ٹی وی، اسمارٹ فون کے استعمال کرنے کا وقت مختص کیا جائے، تمام فیملی اس پر عمل کریں۔
والدین بچوں کو مختلف قسم کی جسمانی مصروفیات میں مشغول رکھیں۔ بچوں کی موبائل کی سرگرمیوں کو نہایت باریکی سے دیکھنا چاہئے کیونکہ کئی ایپ ایسے ہوتے ہیں جو بچوں کے لئے کافی نقصاندہ ہوتے ہیں۔ والدین بچوں کو یہ بات سکھائیں کہ ان آلات کا استعمال اپنی شخصیات کو نکھارنے کے لئے کیا جانا چاہئے۔ والدین بچوں کو عمر کے ابتدائی دورمیں دینی معلومات کی جانب زیادہ راغب کریں۔ بچپن سے کتابیں پڑھنے کا ذوق پیدا کریں۔ سیروتفریح کے لئے لے کر جائیں۔ آوٹ ڈور ایکٹیوٹیز زیادہ کروائیں۔ اس طرح والدین کی مشاورت بچوں کو صحیح سمت دکھانے میں مددگار ثابت ہوگی اور زندگی بہتر بنے گی۔
ٹیکنالوجی کے ذیلی اثرات یا نقصانات ایک نہایت اہم چیز ہے جو والدین کو سمجھ لینی چاہئے ۔ والدین اپنے بچوں کی شخصیت کو نکھارتے جائیں تاکہ وہ سماج میں مثبت تبدیلیاں لاسکیں اور ذمہ دار شہری بن کر رہیں۔ والدین کو اللہ تعالیٰ اولاد کی نعمت سے نوازتا ہے تاکہ وہ ان کی معیاری تعلیم و تربیت کر کے ثواب حاصل کرسکیں ؎
غافل نہ ہو خودی سے کر اپنی پاسبانی
شاید کسی حرم کا تو بھی ہے آستانہ (علامہ اقبالؔ)