اسلاموفوبیا "Islamophobia" اور اس کے بڑھنے کے کچھ اسباب و علل۔!
راقم الحروف #محمداختررضاامجدی
متعلم جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مئو یوپی
دور حاضر میں بڑھتے اسلاموفوبیا "Islamophobia" نے جتنا نقصان مسلمانوں کی جان، مال، اور عزت و آبرو کو پہنچایا ہے، شاید ہی کسی اور واقعے یا حادثے نے پہنچایا ہو۔ بلکہ یوں کہوں تو بجا ہوگا کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہونے والی جملہ سازشیں، نارواں سلوک، مسلماتِ اسلام پر سوالیہ نشان، عورتوں کی آزادی اور ان کے مابین حقِ مساوات کے نام پر عریانیت کو بڑھاوا دینا، میرا جسم میری مرضی جیسے فحس نعروں کی اوچھی حرکت، نسل کشی، قتل و غارت گری اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی رویہ کا اظہاریہ، قومِ مسلم کو شکوک و شبہات کی نظروں سے دیکھنا، دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ مختص کر کے پیش کرنا، دیگروں کو بڑی سے بڑی دہشت گردی میں ملوث ہونے کے باوجود مجرم اور مسلمانوں کو ہلکے سے ہلکے جرم کو ٹریراریزم قرار دینے میں ذرا بھی تامل نہ کرنا، بلکہ سارے حوادثات و واقعات جو آئے دن مسلمانوں کے ساتھ پیش آرہے ہیں، سب کے سب اسی اسلاموفوبیا "Islamophobia" کے نتائج ہیں، جو کھل کر سامنے آرہے ہیں۔
ملمع سازوں نے حقیقت پر جھوٹ اور مکر و فریب کی اس درجہ ملمع سازی اور تصنع کاری کر ڈالی ہے، کہ حقیقت حجاب اور پردوں کی پرت تلے چھپ گئی ہے۔ اور اس کا انکشاف تو بُعد اس طرف لوگوں کا رجحان بھی ناپدید ہے۔ اسلام کی صورت کو اس قدر مسخ کر کے نظر نوازِ عام و خاص کیا گیا اور کیا جارہا ہے، کہ اس کی حقیقی صورت سے لوگوں نے عدول کر کے جھوٹ اور مکر و فریب کی ملمع زدہ عکس اور چھوی کو ہی حقیقت سمجھ لیا ہے۔ اسی وہمِ فاسد کے سبب اسلاموفوبیا "Islamophobia" کو تقویت مل رہی ہے، اور سازشیوں کی شازشیں رنگ لا رہی ہیں۔
اسلام خلاف جتنی بھی خرافات پیش کی جاتی ہیں، وہ حقیقت سے کوسوں دور ہیں، چشم پوشی اور حقیقت کوشی کا اس سے بڑھ کر نظیر دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ بلکہ حقیقت تو بالکل ہی ان تمام مذموم بیانیوں کے الٹ ہے۔ اسلام ایک ایسا مذھب ہے، جو امن کا درس دیتا ہے۔ مساوات اور حقوق کا پاسدار و پابند کر کے رکھتا ہے۔ بلکہ اسلام ہی ایسا مذھب ہے جس نے سب سے پہلے مساوات کا درس اور عورتوں کو ان کا حق دیا۔ ٹیرارزم کے ساتھ تو اسلام کا دور دور تک کوئی ناطہ نہیں ہے، پھر بھی اسے اسلام ہی کے سر مڑھا جاتا ہے۔ المیہ تو یہ ہے کہ لوگ جہاد کو غلط رخ دے کر پیش کرتے ہیں، جبکہ دنیا کے ہر قانون میں "Law Of Defense" ہے اور جہاد اسی مدافعتی نظام کا ایک حقیقی مرقع ہے۔ ٹیرارزم اور فساد فی الارض کی ساری قسموں کا اسلام کھل کر مذمت اور اظہارِ برأت کرتا ہے۔ سو اس کا الزام مسلمانوں پر دھرنا کہاں سے قرینِ صواب ہو ؟ اسی طرح مسلمانوں کے دیگر مسلمات اور ان کے داخلی مسائل کو مذموم، مفہوم اخذ کرکے غلط طرق پر بیان کرنا کیا یہی انصاف ہے ؟
افسوس ہے ایسے انصاف پر۔!اسلاموفوبیا "Islamophobia" کی خلیج کو وسعت بخشنے میں چند مرکزی کردار۔!۱۔ یہود و نصاریٰ اور کفار و مستشرقین کہ ان مقصد اپنی اسلام دشمنی کی بنیاد پر اسلاموفوبیا "Islamophobia" کو فروغ دے کر اقدارِ اسلام کو پائے مال اور اسلام کی مثبت صورت کو مسخ کرنا ہے۔۲۔ مغربی اور مشرقی میڈیا کا منفی کردار اسلاموفوبیا "Islamophobia" کو فروغ دینے میں یوں ہے کہ زرخرید میڈیا مسلمانوں کے چھوٹے سے چھوٹے ردِّ عمل کو بھی ٹیرارزم سے جوڑ کر پیش کرتی ہے، جبکہ اسی میڈیا کے ذریعہ دوسرے مذاہب کے شدت پسندوں کو انفرادی مجرم کہا جاتا ہے۔ ۳۔ سیاسی مفادات کے پیشِ نظر سیاسی پارٹیاں مسلمانوں کےخلاف نفرت اور اشتعال انگیز بیانیوں کے ذریعہ اکثریتی ووٹ بینک کو متحرک کرنے کی کوشش میں اسلاموفوبیا "Islamophobia" کو بڑھاوا دیتی ہیں۔ ٤۔ جہالت اور عدم واقفیت کی بنا پر مغربی بلکہ بعض مشرقی معاشروں میں اکثر لوگ اسلام کی حقیقی تعلیمات سے نا آشنا ہونے کی وجہ سے اسلاموفوبیا "Islamophobia" کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ۵۔ چند شدت پسند گروہوں کی انتہا پسندانہ کارروائیوں کو دین اسلام کی طرف منسوب کر کے اسلاموفوبیا "Islamophobia" کو فروغ دیا جارہا ہے۔علاوہ ازیں اور بھی بہت سارے ایسے اسباب ہیں جو اسلاموفوبیا "Islamophobia" کو فروغ دیتے ہیں۔ جس سے اسلام خلاف عناصر کی مقصد برآری ہوتی ہے۔ اس طور پر کہ مسلمان یا تو سیکولرازم کا لبادہ اوڑھ کر مغربی تہذیب وتمدن کو اپنے مذھب میں رچا بسا لے، یا پھر اسلام منافرت کا شکار ہو کر اپنے دین و مذھب سے ہی ہاتھ دھو بیٹھے۔ وگرنہ دوسری طرف غیر اسلامی عناصر اسلاموفوبیا "Islamophobia" سے مشتعل ہو کر اسلام کی ساکھ کو نقصان پہنچانے میں ہمہ وقت برسرِ پیکار تو ہیں ہی۔!
الحاصل: اسلام پر تبرا کرنے والوں، اور اسلاموفوبیا "Islamophobia" کے شکار ہونے والوں سے کہنا یہی ہے کہ پہلے اسلام کی تعلیمات کو سمجھیں امید قوی ہے کہ حقائق پر چڑھے فریب کے سارے پردے چاک ہو جائیں گے، اور مکر و فریب کی ساری دھند چھنٹ جائے گی۔ رہی بات مخالفین اور دشمنان اسلام کی تو ان کا کوئی علاج نہیں، سوائے اس کے کہ وہ اپنی بغض و عداوت کے سمندر میں ڈبکی لگاتے لگاتے ڈوب مریں۔ کیوں کہ بربنائے دشمنی اور ہٹ دھرمی کی جانے والی مخالفت کا کوئی علاج نہیں۔ ہاں عوام کے لئے ایک تجویز ضرور ہے کہ ان سے احتراز لازمی پکڑیں کہ ایسے لوگ "مفسدین فی الارض" کی قبیل سے ہیں، اور ان سے بچنے ہی میں عافیت ہے۔