ایڈیٹر ڑوحانی سائنس کا روحانی کالم قسط (6)
دادا صاحب کی گھوڑی والا دم اور امیر دعوت اسلامی مولانا الیاس قادری پر تہمت کا روحانی جواب
محترم جناب عامل باکمال کاشف عرب و عجم ہماری تحریک دعوت اسلامی کے امیر مولانا الیاس قادری صاحب کا ایک کلپ ہے جس میں آپ کا ایک بیان دادا صاحب کی گھوڑی اور پھر اندھیری رات، ایک درد کے علاج کے تعلق سے کچھ بات کر رہے ہیں لوگوں نے اس کلپ کو کاٹ کے باتیں بنانا شروع کی، اس کی میمز بنائیں اور بہت سے اپنے لوگ بھی کنفیوز ہو گئے ہیں نئے نوجوان نسل کو وہ لوگ بہت کنفیوز کرتے ہیں اور حوالے سے ایک ماحول بنا دیے ہیں۔ آپ عملیات جانتے ہیں اس عمل کی بارے میں آپ جانتے ہیں امیر دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا الیاس قادری کے اس جملے پر آپ کچھ تفصیل سے بیان فرمائیں کروڑوں مسلمانوں پر آپ کا احسان ہوگا
عاصم عطاری ملیشیا
وعلیکم السلام
محترم جناب عاصم عطاری قادری صاحب امیر دعوت اسلامی کا امت پر بہت احسان ہے اس صدی میں انہوں نے سنیت کا بہت بڑا کام کیا ہے اور بچہ بچہ عشق رسول اور سنتوں کا پابند بن گیا اللہ تعالی ان کی عمر دراز کرے تحریک کو ترقی عطا فرمائے حاسدین کے حسد سے محفوظ و مامون رکھے مبلغوں کو عقل سلیم عطا فرمائے وہ کسی کی سازش میں نہ پھنسے، امیر دعوت اسلامی نے جو درد کا عمل بتایا ہے ویسے عملیات سینکڑوں کتابوں میں بھرے ہیں اولیاء کاملین یا عاملین اپنے خاص لوگ، جن کو عربی نہیں آتی وہ ایسے دوہے اشعار اور مکس زبان، پنجابی، سرائکی اردو فارسی، ہندی، پوربی، عبرانی، سریانی، عربی جس زبان کے لوگ ان کے خدمت گزار ہوتےہیں ان لوگوں کی آسانی کیلئے وہ اپنے مؤکلات ،پریاں، مسلمان خدام جنات کو خاص مریدوں شاگردوں کو دیتے تھے ان کو بلانے کے لیے کوڈ علاقائی زبان میں بتاتے ہیں تاکہ بغیر عربی زبان پڑھے کام آئے ۔ان اولیاء عاملین کاملین کی خدمت میں جو جنات مؤکلات ہوتے ہیں اس کی ڈیوٹی لگا دیتے ہیں اور اس پر وہ کام کرتے ہیں اب وہ سینہ بہ سینہ دوہے، مندرے، شاعری جو کچھ بھی ہے اس پر وہ کام ہوتا ہے۔ پرانی جو عملیات کی کتبہیں اس میں علاقائی زبان کے اس طرح کے دوہے ملتے ہیں چاہے وہ عبرانی ہو، سریانی ہو، پنجابی ہو، سرائکی ہو، پارسی ہو اور وہ دوہے تجربے میں کام بھی کرتے ہیں یہاں تک کہ علمائے دیوبند کی عملیات کی جتنی کتابیں ہیں یا ان کے میگزین نکلتے ہیں اس میں بھی بے شمار اس طرح کے دوہے، مندرے، علاقائی زبان کے اشعار جو عملیات میں کام آتے ہیں ملتے ہیں۔ شیخ یحیی منیری کا واقعہ ہے جو شمع شبستان رضا و دیگر کتب میں بھی موجود ہے اولاد کے عمل میں، بچہ پیدا ہونے کے عمل میں، اس کو درد ہوا اور وہ فریادی آیا آپ سے عرض کی سیدی آپ کچھ کریں آپ نے اسی طرح کا ایک دوہا پڑھ کر یا پانی پر پڑھ کر دیا وہ اچھا ہو گیا ہاں جب کوئی شرکیہ کلمات اس میں ہوں گے تو وہ ممنوع ہوگا یعنی کسی دیوی، دیوتا کی دہائی یا ان کو حاجت روا ماننا، شرکیہ کلمات یا کفریہ کلمات والے دوہے، شاعری جھاڑ پھونک میں منع ہے اور اسی طرح تعویذات بھی منع ہے ایسا دوہا یا ایسی کوئی شاعری وغیرہ جو شرعاً جائز ہے وہ دم کر کے دے سکتے ہیں اس میں کوئی قباحت نہیں حدیث شریف سے ثابت ہے اور بزرگوں کے کتابوں میں ان کے اقوال میں اور تجربے میی ہیں یہ ایک طریقہ کا
کوڈ ورڈ ہوتا ہے جس پہ ان کی روحانی طاقت کام کرتی ہے
قرآن کریم سورۃ الکہف میں الله پاک نے اصحابِ کہف کا ذکر فرمایا ہے جو کہ حضرت سیدنا عیسیٰ علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام یا آپ سے پہلے کسی نبی علیہ السلام کے امتی تھے اور الله پاک کے نیک بندے (اولیاء) تھے۔
الله پاک نے ان کا ذکر تو فرمایا ہی ساتھ میں ان سے نسبت رکھنے والے کتے کا بھی ذکر فرمایا جو کہ ان کا وفادار تھا۔۔۔۔
یہیں پر بس نہیں بلکہ ان کے غار کے دہانے بیٹھ کر اپنے اولیاء کی چوکھٹ پر پہرہ دینے والے اس کتے کے بیٹھنے کے انداز کو بھی بیان فرمایا۔
چنانچہ قرآن کریم میں ہے:
" وَ كَلْبُهُمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَیْهِ بِالْوَصِیْدِ"
اور ان کا کتا غار کی چوکھٹ پراپنی کلائیاں پھیلائے ہوئے ہے۔(پارہ:15، سورۃ الکہف، جزء آیت:18)
یہ بات ذہن نشین ضرور رہے کہ کتا ایک حرام جانور ہے اور اس کے متعلق بعض فقہائے کرام کی رائے یہ ہے کہ یہ خنزیر کی طرح ہی نجس العین (ناپاک) ہے۔
لیکن اس کے باوجود الله پاک کو اپنے اولیاء کی چوکھٹ کا وفادار رہنے کے سبب اس کتے کی ادا بھی اس قدر اچھی لگی کہ اس کے بیٹھنے کی ادا کو بھی اپنے سب سے بہتر کلام قرآن کریم میں ذکر فرمایا دیا۔
یاد رہے وہ گزشتہ امت کے اولیاء تھے جبکہ امتِ محمدیہ کے اولیاء کا مقام بوجہِ رسول ذیشانﷺ گزشتہ امتوں کے اولیاء سے بلند و بالا ہے۔
یہ ساری بات کرنے کا مقصد واضح ہے۔۔۔۔
کہ آج کل کچھ کلمات پر مشتمل دم "دادا صاحب کی گھوڑی۔۔۔ وہی اندھیری رات۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ" کو لے کر کچھ بدمعاش ذہن کے شیطانی گماشتے کے دموں سے متعلق شرعی احکامات، احادیث مبارکہ اور ان کی شروحات کو پسِ پشت ڈال کر جابجا طوفانِ بدتمیزی برپا کررہے ہیں۔ دراصل یہ لوگ
اولا تو قرآن و سنت سے جاہل ہیں کہ اگر صحیح مسلم وغیرہ کی دم وغیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ پڑھی ہوتیں تو ایسی بدزبانی سے گریز کرتے۔ اور ثانیاً اگر پڑھ بھی لیں تو یہ سطحی عقل کے لوگ ان دلائل کو سمجھنے سے عاری ہیں، کیونکہ بنیادی علوم جو نہ سیکھے تو خیر البریہ جناب احمد مجتبیٰ محمد مصطفیﷺ کا فصاحت و بلاغت کی انتہاء کو پہنچا ہوا کلام کیسے سمجھ سکیں۔
خیر بات چل رہی تھی اصحابِ کہف کے کتے اور اس کے بیٹھنے کی طرز کے قرآن میں بیان ہونے کی۔۔۔ تو منکرین کیلئے سادہ سی مثال ہے کہ
پہلی امتوں کے اولیاء سے نسبت رکھنے والا کتا ان کے ساتھ رہ کر اتنا مقدر والا ہوگیا کہ الله پاک اس کتے کا ذکر قرآن میں فرما رہا ہے۔۔ بلکہ اس کے بیٹھنے تک کے انداز کو بیان فرما رہا ہے۔۔۔
اور یہاں ہماری یہ قوم امتِ محمدیہ کے اولیاء (جو گزشتہ تمام امتوں کے اولیاء سے افضل ہیں) سے نسبت رکھنے والے جانور (جو کہ کتے کی جنس کی مثل حرام بھی نہیں) کے نام پر مذاق اور تماشہ کھڑا کررہی ہے۔ سبحان الله العظیم وبحمدہ
ہم اس بات پر دلائل اس وجہ سے نہیں دے رہے کہ یہ مولانا الیاس قادری کی زبان سے نکل گیا تو بس، حاشا!!!
ہم تو اسی چیز کا دفاع کررہے ہیں جس کی اصل شریعت مطہرہ میں موجود ہے ۔
ویسے بھی الیاس قادری صاحب نے نہ تو خود ان الفاظ کی تعلیم ارشاد فرمائی اور نہ ہی اسے اپنانے کا کہا، بلکہ فقط شرعی مسئلہ بیان کرتے ہوئے مثال دیتے ہوئے انہوں نے بتلایا کہ ایک ایسا دم بھی ہے جو ان الفاظ:
"دادا صاحب کی گھوڑی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ"
پر مشتمل ہے، تو چونکہ اس میں کوئی خلاف شرع بات موجود نہیں اور مجرب بھی ہے لہٰذا یہ بھی اور اس قسم کے دیگر دم بھی جائز ہیں۔
آئیے اس قسم کے دم وغیرہ کے جواز پر احادیث مبارکہ پیش کرتے ہیں، چنانچہ حدیث شریف میں ہے:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
” نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرقى، فجاء آل عمرو بن حزم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا: يا رسول الله إنهكانت عندنا رقية نرقي بها من العقرب، وإنك نهيت عن الرقى، قال: فعرضوها عليه، فقال: «ما أرى بأسا من استطاع منكم أن ينفع أخاه فلينفعه “
ترجمہ:
رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دم سے منع فرمایا ، پھر آل عمرو بن حزم رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ ہمارے پاس ایسا دم ہے کہ جس کے ساتھ ہم بچھو سے(بچھو کے ڈسے ہوئے کو) دم کرتے ہیں، حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے وہ دم نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے پیش کیا، تو حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں اس میں کچھ حرج نہیں دیکھتا، پس جو کسی مسلمان بھائی کو نفع دینے کی استطاعت رکھے ، تو اسے چاہیے کہ وہ ایسا کرے۔(صحیح مسلم، ج:4، ص:1726، دار احیاء التراث العربی، بیروت)
سمجھنے کی بات ہے کہ آل عمرو بن حزم نے قرآن و سنت والا دم تو پیش نہیں کیا تھا بلکہ وہ دم پیش کیا تھا جو وہ اپنے زمانۂ کفر میں لوگوں کو کیا کرتے تھے تو رسول اللهﷺ نے جب اس میں شریعت سے ٹکرانے والی کوئی چیز نہ پائی اور اس کے مجرب ہونے کو دیکھا تو اسے باقی رکھا۔
اسی طرح ایک اور حدیث شریف میں ہے:
حضرت عوف ابن مالک اشجعی رضی الله عنہ فرماتے ہیں: ’’کنا نرقی فی الجاھلیۃ فقلنا: یا رسول اللہ! کیف تری فی ذلک؟ فقال: اعرضوا علی رقاکم لا باس بالرقی ما لم یکن فیہ شرک‘‘
ترجمہ : ہم دورِ جاہلیت میں جھاڑ پھونک کرتے تھے، تو ہم نے عرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)! اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ تو ارشاد فرمایا: مجھ پر اپنے دم پیش کرو، جھاڑ پھوک میں کوئی حرج نہیں، جب تک کہ اس میں شرک نہ ہو۔
(صحیح مسلم، ج:4، ص:1727، دار احیاء التراث العربی، بیروت) یہاں سے بھی واضح ہوا کہ دم اگرچہ زمانۂ جاہلیت والا تھا لیکن جب تک
اس میں شرک نہ ہو تو وہ بھی جائز تھا۔
تواب فتنہ پروری کرنے والوں کو چاہیے کہ خدارا بس کریں اور اپنے فتنے کو یہیں پر روک دیں، وگرنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ الله و رسولﷺ کی اجازت کردہ بات پر بھی اعتراض کرکے اپنے ایمان کو تباہی کا نصیبہ ٹھہرا دیں۔
اللہ تعالی تمام فتنوں سے محفوظ فرمائے اور رہی بات مولانا الیاس قادری صاحب کی تو انہوں نے یہ کہا ہی نہیں انہوں نے کہا کہ زمانہ جاہلیت میں ہمارے علاقے میں لوگ درد علاج کا اس طرح کیا کرتے تھے انہوں نے یہ نہیں کہا کہ یہ پڑھ کر آپ علاج کرو انہوں نے پہلے کا واقعہ سنایا لوگوں نے اس پر کلپ کاٹ کر فتنہ پھیلایا اور میمز بنائے، اس طرح کے میمز بنانا گناہ ہے کسی کا تمسخر اڑانا منع ہے کسی کو برے نام سے یاد کرنا منع ہے کفار و مشرکین کی طرح بدمذہب، دوسرے فرقے کے لوگ اس طرح کے کام کرتے ہیں اللہ تعالی ان کے شر سے محفوظ و مامون رکھے امیر دعوت اسلامی الیاس قادری دامت برکاتہم العالیہ کو سلامت رکھے ان کی علم میں، عمر میں، ان کی اولادوں پر برکت عطا فرمائے اور تحریک کے مبلغین کو عقل سلیم عطا فرمائے اس طرح کی فتنے میں نہ پڑے، لوگوں کو اچھے طریقے سے سمجھائے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ تحریک و دیندار لوگوں کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے اختلاف علماء کا آپس میں ہو سکتا ہے تحریک سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن جو صحیح بات ہے وہ یہ کہ کسی کی دل آزاری کرنا، کسی پر تہمت باندھنا، کسی کا تمسخر اڑانا، کسی کو حقارت دیکھنا، یہ سب کبیرہ گناہ ہے اللہ تعالی ان گناہوں سے محفوظ و مامون رکھے .یادرہے کہ امیر اہل سنت مولانا الیاس قادری صاحب قصیدہ غوثیہ کے عامل ہیں باکمال وظیفہ تسخیر خلائق میں اکسیر ہے۔
عارف بابا سیلانی نیو ممبئی مہاراشٹرا انڈیا ای میل و۔
واٹساپ نمبر ۔براے کرم واٹساپ پر صرف میسیج کریں ۔کال ہرگز نہ کرین ۔
+918976289786
:roohanienterprises2112@gmail.com