١٥٠٠ سالہ جشنِ عید میلادالنبی ﷺ کا ماہ نو مبارک ایک اہم عرض
از :حشمت اللہ ماتریدی علیمی
امام ماتریدی انسٹی ٹیوٹ مالیگاؤں
الحمدللہ! اس سال ہم سب کے لیے بے حد مسرت و شادمانی کی بات ہے کہ ہمیں ایک تاریخی موقع میسر آیا ہے،یعنی حضور ﷺ کی ولادت با سعادت کو امسال 1500 سال پورے ہو رہے ہیں جس میں ہم عید میلاد النبی ﷺ کے 1500 سالہ جشن کو نہایت دھوم دھام کے ساتھ منائیں گے۔ یہ بابرکت موقع اور یہ ماہ نو کی جھلک ہمارے لیے ایک عظیم پیغام کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ لمحہ نہ صرف خوشی و مسرت کی نوید سناتا ہے بلکہ اپنے اندر عظیم تر معانی اور پیغامات سموئے ہوئے ہے آئیے ہم سب مل کر یہ عہد لیں کہ 1500 سالہ جشن عید میلاد النبی ﷺ کی مناسبت سے 12 ربیع النور شریف سے پہلے ہر شخص کم از کم 1500 مرتبہ درود شریف کا ورد کرے اور صرف خود ہی نہیں کرے بلکہ اس کی تلقین اپنے اہل و عیال دوست و احباب اور رشتہ داروں کو بھی کرے تاکہ زبان پر زیادہ سے ریادہ درود مصطفی ﷺ جاری رہے ۔
اس عظیم الشان اور روح پرور موقع پر میں اپنے تمام مسلمان بھائیوں اور بہنوں سے عرض گزار ہوں کہ آئیے ہم سب مل کر اپنے نبی کریم ﷺ کی سنتوں پر مضبوطی کے ساتھ عمل پیرا ہوں ، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، صدقات و خیرات اور دیگر اعمالِ صالحہ میں اضافہ کریں، مزید یہ کہ اپنے اہل و عیال کے درمیان کثرت کے ساتھ درود و سلام کا ورد کریں۔
اس بابرکت موقع کے استقبال کے لئے ہمارے انسٹی ٹیوٹ (امام ماتریدی انسٹی ٹیوٹ مالیگاؤں) کی کانفرنس کے اختتام کے بعد اسی مجلس میں پریس کانفرنس کے ذریعے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عطائے حضور مفتی اعظم ہند الحاج سعید نوری صاحب ( بانی و صدر رضا اکیڈمی ممبئی) نےفرمایا کہ جس طرح حکومتِ ہند دیگر شخصیات اور تاریخی مواقع کی یاد میں یادگاری اشیا یا سکے جاری کرتی ہے اسی طرح مسلمانوں کے آخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ کی ولادت کے 1500 سال مکمل ہونے کی خوشی میں بھی ایک یادگاری سکہ جاری کرے تاکہ ایک جمہوری ملک میں مسلمانوں کی یہ تاریخی یاد ہمیشہ قائم رہے اور پورے وطن عزیز ہندوستان میں بھی بھائی چارے کا پیغام عام ہو ۔
انہوں نے مسلمانوں سے نہایت خلوص ومحبت کے ساتھ اپیل کی کہ اس سال جو بھی بچہ پیدا ہو والدین اپنی خوش بختی سمجھتے ہوئے اس کا نام اسلامی روایات کے مطابق رکھیں اگر اللہ تعالیٰ کسی گھر کو بیٹے کی شکل میں نعمت عطا فرمائے تو بہتر ہے کہ اس کا نام ہمارے آقا و مولا حضور سرورِ کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بابرکت ناموں میں سے کسی نام پر رکھیں تاکہ ہر گھر میں عشقِ رسول ﷺ کی خوشبو مہکے اور ہر گھر میں آمنہ کے لال کا فیضان عام ہو!اور اگر اللہ تعالیٰ انہیں بیٹی جیسی رحمت سے نوازے تو مناسب ہے کہ اس کا نام امہات المؤمنین یعنی حضور ﷺ کی ازواجِ مطہرات کے اسماءِ گرامی پر رکھا جائے یا پھر اسے حضور ﷺ کی شہزادیوں کے بابرکت ناموں میں سے کسی نام کی طرف منسوب کیا جائے۔ اس طرح ہماری نسلیں نہ صرف ایک اسلامی شناخت کے ساتھ پروان چڑھیں گی بلکہ ان کے دلوں میں بچپن ہی سے محبتِ رسول ﷺ کا چراغ روشن ہوگا۔
ایک اہم بات:
ہم جب بھی اس حسین ا و رروح پرور موقع پر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنا دست دعا دراز کریں تو پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے بھی دعا فرمائیں کہ جہاں کہیں بھی مسلمانوں کے اوپر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں جیسےہندوستان، برما،سیریا،آسام ا ور بالخصوص فلسطین کے مسلمانوں کو نہ بھولیں کہ جن پر تقریبا دو سالوں سے ظالم یہودی مسلط ہیں اور ان کی وہ عظیم الشان عمارتیں جس میں سکون کی زندگی بسر کرتے تھے جو خوشیوں کی علامت تھیں جن میں وہ خوشیاں کی سانس لیتے تھے ظالم و سرکش یہودیوں نے انہیں ٹوڑ پھوڑ کر ملبے اور کھنڈرات میں تبدیل کر دیا اور ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے وہاں کبھی کوئی آباد ہی نہ رہا ہو۔
بہت سے ایسے خاندان ہیں جن کا وجود ہی اس دنیا سے مٹ چکا ہے وہ مائیں جو اپنے نومولود بچے کی ایک مسکراہٹ دیکھ کر اپنی زندگی کی ساری تکالیف بھول جاتی ہیں ،وہی مائیں اپنے لخت جگر کو اپنے ہاتھوں سے کفن پہنا رہی ہیں وہ بچے جنہیں نرم گداز بستر اور ماں کی گود نصیب ہونی چاہئے تھی وہ زمین پر بے یارومددگار بلک رہے ہیں ۔ بوڑھے والدین اپنے جوان بیٹوں کے جنازے اپنی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں اور ان کو اپنے ہاتھوں سے دفنا رہیں ہیں۔ اور وہ نو مولود بچے جنہیں ابھی اپنی ماں باپ کے سائے تلے لاڈ پیار میں رہنا چاہئے تھا ،وہ ظالم یہودیوں کی میزائلوں اور بموں سے کھیل رہے ہیں اور ملبے کے نیچے سے یہ آواز لگا رہے ہیں کہ اس دنیا میں اللہ و رسول کے سوا کوئی اورہے جو ہمیں ان ظالم یہودیوں کی چنگل سے بچا سکے ۔
اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالی اپنی قدرت کاملہ کے صدقے ظالموں کا وجود ہی اس دنیا سے مٹادےاور انہں کیفر کردار تک پہونچا دے اور بے بس و بے قصور مظلومین کو ان کے چنگل سے نجات عطا فرمادے۔ آمین یا رب العالمین ۔