زین زیڈ احتجاج کے دوران 13 ہزار 500 قیدی جیلوں سے فرار
نمائندہ نیپال اردوٹائمز
احمدرضاابن عبدالقادراویسی
کاٹھمانڈو
نیپال میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ملک بھر کی جیلوں سے 13 ہزار 500 سے زائد قیدی فرار ہوگئے۔نیپال پولیس کے ترجمان بنود گھیمرے نے اے ایف پی کو بتایا کہ "منگل کے روز تین پولیس اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 13 ہزار 500 سے زیادہ قیدی مختلف جیلوں سے فرار ہوگئے۔بدھ کے روز دارالحکومت کاٹھمانڈو کی سڑکوں پر فوجی دستے تعینات کیے گئے تاکہ امن و امان بحال کیا جا سکے۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ کو آگ لگا دی تھی اور وزیرِاعظم کو استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا تھا۔ یہ گزشتہ دو دہائیوں میں ملک کو درپیش بدترین پرتشدد واقعات قرار دیے جا رہے ہیں۔مظاہرے پیر کو کاٹھمانڈو میں سوشل میڈیا پر پابندی اور بدعنوانی کے خلاف شروع ہوئے تھے، تاہم حکومتی کریک ڈاؤن میں25 افراد کی ہلاکت کے بعد احتجاج ملک بھر میں شدت اختیار کر گیا اور سرکاری عمارتوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی بدامنی نے سب کو حیران کر دیا ہے، جبکہ نیپال فوج نے متنبہ کیا ہے کہ ایسی سرگرمیوں سے ملک عدم استحکام اور شدید انتشار کا شکار ہوسکتا ہے۔ کاٹھمانڈو کی دلی بازار جیل سے سینکڑوں قیدی فرار ہوئے جنہیں فوجی اہلکار روکنے کی کوشش کرتے رہے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس زیادہ تر علاقوں سے پیچھے ہٹ گئی ہے اور صرف ہیڈکوارٹرز تک محدود ہے، جبکہ نیپال فوج نے دارالحکومت میں گشت شروع
کر دیا ہے اور لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا۔ فوج کے سربراہ جنرل اشوک راج سگڈیل نے عوام سے اپیل کی ہے کہ احتجاج ختم کریں اور مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔ واضح رہے کہ پیر کو سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف نوجوانوں کے احتجاج نے شدت اختیار کی تھی جس کے دوران مظاہرین نے پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی اور پولیس سے جھڑپوں میں کئی ہلاکتیں ہوئیں۔ بعدتاہم مظاہرین نے احتجاج ختم نہیں کیا اور مختلف سرکاری و نجی عمارتوں پر حملے اور توڑ پھوڑ جاری رکھی۔