Oct 23, 2025 07:42 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
امام احمد رضا خان بحیثیتِ سائنسدان

امام احمد رضا خان بحیثیتِ سائنسدان

15 Aug 2025
1 min read

امام احمد رضا خان بحیثیتِ سائنسدان

 (حافظ)افتخاراحمدقادری

 امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ جس طرح ایک بہترین عالم و مفتی، محدث اور فقیہ تھے اسی طرح آپ کا شمار دنیا کے بہترین مسلم سائنسدانوں میں بھی ہوتا ہے جس کی وجہ آپ کی وہ تحقیقات ہیں جنہوں نے وقت کے بڑے بڑے سائنسدانوں کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا۔ آج ایک سو سات سال گزر جانے کے بعد بھی مختلف علوم وفنون پر آپ کی تحقیقات متلاشیان علم کو سیراب کر رہی ہیں۔ آپ نے قرآن و حدیث اور دیگر علوم سمیت سائنس و فلسفہ کے ذریعے بھی اسلام پر ہونے والے حملوں کا بھرپور جواب دیا یہی وجہ ہے کہ علماء ہوں یا سائنسدان سب آپ کے گرویدہ نظر آتے ہیں اور آپ کی تعریف میں کلمات کہنے کو اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیں۔  سائنسی نظریہ و فکر: امام احمد رضا خان قادری نے سائنسی و تحقیقی دنیا میں بڑا اہم کردار ادا کیا اور اپنی نظر و فکر سے جدید علوم کے دامن کو مالامال کیا اور اسلام مخالف نظریات کے قلعوں کو مضبوط عقلی و نقلی دلائل کی ضربوں سے زمین بوس کر دیا۔ انہیں باطل نظریات میں سے ایک نظریہ حرکت زمین بھی ہے۔ یہ نظریہ فیثا غورث کا تھا جس کی تائید ریاضیات کے ماہر پروفیسر کاپرنیکس نے کی اور یہ نظریہ پھر سے زندہ ہوا۔ 1880ء امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ کے زمانے میں پروفیسر البرٹ آئن اسٹائن نے ایک تجربہ کیا جس سے اس نظریہ کا رد ہوتا تھا لیکن اس نے پھر اس کی ایسی توجیہ کی جس سے یہ نظریہ ثابت ہوگیا۔ مگر بقول سید محمد تقی یہ سائنس کی تاریخ کی سب سے زیادہ غیر عقلی توجیہ تھی۔ امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ آئن اسٹائن کے ہم عصر ہیں انہوں نے آئن اسٹائن و دیگر سائنس دانوں کے افکار و خیالات کی گرفت کی اور ایک سو پانچ دلائل سے نظریہ حرکت زمین کو باطل قرار دیا۔ فرماتے ہیں: بعونہ تعالیٰ فقیر نے رد فلسفہ جدیدہ میں ایک مبسوط کتاب مسمیٰ بہ نام تاریخی ’’فوز مبین‘‘ لکھی جس میں ایک سو پانچ دلائل سے حرکت زمین باطل کی اور جاذبیت و نافریت وغیرہا مزعومات فلسفہ جدیدہ پر وہ روشن رد کئے جن کے مطالعہ سے ہر ذی انصاف پر بحمدہ تعالیٰ آفتاب سے زیادہ روشن ہو جائے کہ فلسفہ جدیدہ کو اصلاً عقل سے مس نہیں۔ (الکلمۃ الملہمہ)

 امام احمد رضا  کی علمی بصیرت: امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ نے علوم دینیہ کے علاوہ صرف سائنسی علوم و فنون کے متعلق جو کتابیں تصنیف کیں ان کی تعداد ایک سو پچاس تک پہنچتی ہے۔ آپ نے علوم سائنس میں اپنی مشاقی کی بنیاد پر ان علوم کی قد آور شخصیات بابائے طبیعات ڈیموقریطس، بطلمیوس، ابن سینا، نصیر الدین طوسی، کوپرنیکس، کپلر، ولیم ہرشل، نیوٹن، ملا جونپوری، گلیلیو، آئن اسٹائن اور البرٹ ایف پورٹا کے نظریات کا رد اور ان کا تعاقب کیا جبکہ ارشمیدس کے نظریہ وزن، حجم و کمیت، محمد بن موسیٰ خوارزمی کی مساوات الجبراء اور اشکال جیومیٹری، یعقوب الکندی، امام غزالی، امام رازی کے فلسفہ الہٰیات، ابو ریحان البیرونی، ابنِ ہیثم، عمر الخیام کے نظریات ہیت و جغرافیہ، ڈیموقریطس کے نظریہ ایٹم اور جے جے ٹامس کے نظریات کی تائید کی اور دلائل عقلیہ سے پہلے آیات قرآنیہ پیش کیں۔ جس کا مشاہدہ امام احمد رضا خان قادری کی ان علوم پر لکھی گئی کتابوں سے کیا جاسکتا ہے۔ (روزنامہ نوائے وقت:2013)باطل نے جس محاذ پر دین اسلام پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی چاہے تھیوریز اور نظریات کا لبادہ اوڑھ کر چاہے فیشن و تہذیب کا بھیس بدل کر، چاہے فلسفہ اور سائنس کا روپ دھار کر امام احمد رضا خان قادری نے اسے ہر موڑ پر پسپا کیا اور باطل کے دام فریب کو تار تار کیا۔ آپ نے اپنے رسالے (فوز مبین) میں عقلی و نقلی دلائل سے زمین کی گردش کی نفی کی اور تمام قدیم و جدید فلاسفہ خصوصاً کاپرنیکس، کبلی لونیٹن، البرٹ، ایف پورٹا اور آئن اسٹائن وغیرہ کا رد کیا۔ یقیناً امام احمد رضا خان قادری کو کیمسٹری، فزکس، جغرافیہ، اسٹرونوی اور ریاضی کے مختلف شعبوں، ڈائنامکس، اسپنٹکس، بائر الجبرا اور سعولڈ جیومیٹری میں بے پناہ مہارت تھی اور انہوں نے مختلف تھیوریوں مثلاً ماش اینڈ ویٹ، حجم، اسپپفک گریویٹی، اٹریکشن زبلیشن گریوشینل فورس، سینٹرل، ٹیبل، سینٹری، فیوگل فورس اور میتھ میٹکس کی مختلف تھیوریوں اور نکات کو آپ نےاس طرح پیش کیا کہ علوم عقلیہ میں جتنے مضامین آج کی یونیورسٹیوں میں رائج ہیں ان سب کا محقق دنگ رہ جائے گا۔  لبنان کے مفت اعظم حضرت علامہ یوسف النبہانی رحمتہ الله علیہ امام احمد رضا خان قادری کے فتاویٰ جات کو پڑھ کر فرمایا کہ وہ ایک عظیم انسان تھے اور سائنسی علوم کے بھی ماہر تھے۔ مکہ شریف کے مفتی علی بن حسن مکی رحمۃ الله علیہ نے فرمایا کہ امام احمد رضا خان قادری کو تمام مذہبوں کی سائنس پر عبور ہے۔ افغانستان کی مشہور ’’کابل یونیورسٹی‘‘ کے پروفیسر عبد الشکور شاد نے اپنے تاثرات میں کہا کہ مولانا احمد رضا خان کی تمام تحریروں اور تصانیف کو جمع کرنے اور کیٹیلاگ کی شکل میں جمع کرنے اور ہندوستان، پاکستان اور افغانستان کی لائبریریوں میں رکھنے کی سخت ضرورت ہے۔ (روزنامہ جنگ،دسمبر 2016)

  امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ کو الله تعالیٰ نے علم و فضل کا وہ خزانہ عطا فرمایا تھا کہ آپ نے جس بھی علم یا فن پر قلم اٹھایا تحقیق کے وہ دریا بہا دیئے کہ اس علم و فن کے ماہرین بھی حیران و پریشان ہوگئے اور آپ کے علم و فضل کا اعتراف کرتے چلے گئے اور کیوں نہ کرتے کہ جہاں یہ ماہرین اپنی عقل و خرد سے ایسے مسائلِ جدیدہ کا استخراج کرتے جو بعض اوقات قرآن وسنت کے ہی خلاف ہوتے وہیں امام احمد رضا خان قادری قرآن و سنت کے ذریعے ان مسائل باطلہ کا رد فرماتے اور مزید قرآن و سنت کی روشنی میں مسائل قدیمہ و جدیدہ پر ایسا کلام فرماتے کہ اپنے وقت کے سائنسدان بھی آپ کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے۔ آپ کو کم و بیش سَو سے زیادہ علوم پر دسترس حاصل تھی اور آپ کی تصانیف کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے جو کہ مختلف علوم و فنون پر مشتمل ہے۔ جہاں آپ نے دینی علوم پر تصانیف لکھ کر امت مسلمہ کو فائدہ پہنچایا وہیں دنیوی علوم پر آپ کی تصانیف آپ کی مہارت تامہ کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ خان کی تحریرات و تحقیقات کو پڑھ کر یہ بات واضح ہوتی ہے کہ الله رب العزت نے آپ کو علم و حکمت کی دولت سے مالامال کیا تھا اور آپ نے اپنی ساری زندگی علم کی خدمت میں صرف کردی۔ یہی وجہ ہے کہ الله رب العزت نے آپ کو نہ صرف دینی بلکہ دنیاوی علوم میں بھی مہارت عطا فرمائی جہاں دنیا آپ کو ایک عالم، مفتی، محدث کے طور پر جانتی ہے وہیں آپ کی سائنسی، جغرافیائی اور دیگر تحقیقات کی بھی معترف ہے۔ اگر ہم امام احمد رضا خان قادری کی زندگی پر نظر دوڑائیں تو آپ کی ذات میں الله و رسول کی محبت سب سے نمایاں نظر آتی اور یہی اس فضل وکمال کا سبب بھی ہے۔ الله تعالیٰ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہمارے بےحساب مغفرت ہو۔

     *کریم گنج، پورن پور، پیلی بھیت یوپی 

        iftikharahmadquadri@gmail.com

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383