امام احمد رضا قادری – تصوف و سلوک کا درخشندہ مینار
محمد دلکش رضا سعدی صابری
برصغیر کی علمی، فقہی اور روحانی تاریخ میں ایک ایسا درخشندہ نام موجود ہے جس نے نہ صرف دینِ اسلام کی حفاظت کا بیڑا اٹھایا بلکہ عشقِ رسول ﷺ اور تصوف و سلوک کے اصل مفہوم کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا — یہ نام ہے امام احمد رضا قادری بریلوی رحمہ اللہ۔
1856ء میں بریلی شریف کی سرزمین پر پیدا ہونے والے امام احمد رضا قادری نے بچپن ہی سے غیر معمولی ذہانت اور غیر معمولی دینی رجحان کا مظاہرہ کیا۔ آپ نے کم عمری میں فقہ، حدیث، تفسیر، کلام، منطق، فلسفہ، ریاضی، فلکیات اور دیگر کئی علوم میں مہارت حاصل کی۔ مگر آپ کی زندگی کا سب سے نمایاں پہلو تصوف و سلوک تھا، جو شریعت کی روشنی میں پروان چڑھا۔
شریعت پر استقامت – آپ کے سلوک کی بنیاد
امام احمد رضا قادری کا تصوف صرف خانقاہی معمولات اور ظاہری اذکار تک محدود نہ تھا۔ آپ نے واضح طور پر فرمایا:"شریعت کے بغیر طریقت باطل ہے"۔
یہ جملہ آپ کے پورے روحانی نظام کی بنیاد ہے۔ آپ کے نزدیک تصوف، شریعت کے تابع ہے اور کوئی بھی روحانی مقام یا باطنی کیفیت اُس وقت تک معتبر نہیں جب تک وہ قرآن و سنت کے مطابق نہ ہو۔
عشقِ رسول ﷺ – روحانیت کا مرکز امام احمد رضا قادری کی پوری زندگی عشقِ رسول ﷺ کی عملی تصویر تھی۔ آپ کے نزدیک ولایت اور سلوک کا سب سے اعلیٰ مقام یہی تھا کہ بندہ اپنے دل و دماغ، اعمال و کردار کو نبی کریم ﷺ کی محبت اور اتباع میں فنا کر دے۔ آپ نے اپنے مواعظ، فتاویٰ اور نعتیہ کلام کے ذریعے یہ پیغامعام کیا کہ تصوف کا حقیقی مقصد اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی رضا کا حصول ہے۔ اخلاص اور خدمتِ خلقآپ کی خانقاہ میں آنے والے ہر شخص کو نصیحت کی جاتی کہ عبادت کے ساتھ ساتھ مخلوقِ خدا کی خدمت بھی عبادت ہے۔ آپ نے تصوف کو سماجی ذمہ داری سے جوڑ کر بتایا کہ ایک کامل صوفی وہ ہے جو لوگوں کے دکھ درد میں شریک ہو، محتاجوں کی مدد کرے، اور امت میں اتحاد و محبت کا پیغام پھیلائے۔
تصانیف میں تصوف کی وضاحت امام احمد رضا قادری کی تصانیف میں جگہ جگہ تصوف اور سلوک کی حقیقت بیان کی گئی ہے۔ آپ نے جھوٹے صوفیوں اور بےعمل درویشوں کی سخت تردید کی، جو شریعت سے ہٹ کر تصوف کا دعویٰ کرتے ہیں۔ آپ کے نزدیک اصل ولایت کا معیار تقویٰ، پرہیزگاری، شریعت پر عمل اور دل کا اخلاص تھا۔آج کے دور کے لیے پیغام آج کے اس مادیت زدہ اور نفس پرستی کے دور میں امام احمد رضا قادری کا پیغام پہلے سے بھی زیادہ اہم ہے۔ آپ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ:چاہیے۔ سلوک کا راستہ صبر، شکر، اخلاص اور محبت سے مزین ہے۔شریعت کا دامن چھوڑ کر کوئی بھی روحانیت قابلِ قبول نہیں۔ عشقِ رسول ﷺ ہر مسلمان کی زندگی کا مرکز ہونا امام احمد رضا قادری کا تصوف ہمیں ایک ایسا متوازن راستہ دیتا ہے جو دنیا میں عزت اور آخرت میں نجات کا ضامن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ آج بھی اہلِ ایمان کے دلوں میں زندہ ہیں اور آپ کا پیغام ہر دور کے مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔