Oct 23, 2025 07:36 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
معروف سماجی شخصیت نور العین راعینی اپنے مالک حقیقی سے جا ملے

معروف سماجی شخصیت نور العین راعینی اپنے مالک حقیقی سے جا ملے

22 Sep 2025
1 min read

معروف سماجی شخصیت نور العین راعینی اپنے مالک حقیقی سے جا ملے

 نماز جنازہ آج منگل کو بعد نماز ظہر ادا کی جائے گی

 گورکھپور( اخلاق احمد نظامی)

 شہر پنچایت گولا بازار گورکھپور کے معروف سماجی شخصیت نور العین راعینی آج دوشنبہ کو دوپہر پونے ایک بجے اپنے مالک حقیقی سے جاملے ان کے انتقال کی خبر جنگل میں آگ کی طرح شہر پنچایت و مضافات میں پھیل گئی جس نے جہاں یہ افسوس ناک خبر سنی فی الفور ان کے قدم مرحوم کے گھر کی طرف اٹھ گئے اس دواران لوگوں نے بیک زبان کہا کہ آہ دینی خدمات اور تعلیم و تعلم سے جڑی نیز سماج کو سدھارنے والی شخصیت اب ہماری آنکھیں سے ہمیشہ کے لئے روپوش ہو گئی سرکردہ شخصیات خصوصا مولانا قطب الدین نظامی ،قاری بدر عالم نظامی مولانا اقبال احمد مصباحی ،ڈاکٹر استخار احمد انصاری اور فضل الرحمان راعینی وغیرہ نے نور العین راعینی کے انتقال پر تعزیت پیش کی اور دعا کی کہ اللہ اپنے تعالیٰ اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے مرحوم کے تمام صغائر و کبائر گناہوں کو معاف کرکے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل اور اجر جزیل عطا فرمائے واضح ہو کہ مرحوم کی نماز جنازہ بعد نماز ظہر منگل کو یعنی آج ادا کی جائے گی اور آبائی قبرستان میں معمولات اہلسنت والجماعت کے مطابق تدفین عمل میں آئے گی علماء نے نور العین راعینی مرحوم کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور مرحوم کے آل اولاد کو صبر و استقامت کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ والدین کی زندگی میں اولاد کا فرض ہے کہ ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے اور ان کی خدمت اور خبر گیری میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھے۔ قرآن وحدیث میں اس کا تاکیدی حکم دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:کہ تیرے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرو مگر صرف اس کی، اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔‘‘ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ میں اللہ تعالیٰ سے اجر کی طلب میں آپ کے ہاتھ پر ہجرت اور جہاد کی بیعت کرنا چاہتا ہوں ۔ آپؐ نے فرمایا: کیا تمھارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ اس نے جواب دیا: ہاں ، دونوں زندہ ہیں ۔ آپؐ نے اس شخص سے پھر سوال کیا: کیا تم اللہ سے اجر کے طالب ہو؟ اس نے جواب دیا: ہاں ۔ تب آپؐ نے فرمایا ’’تب اپنے والدین کے پاس واپس جاؤ اور ان کی اچھی طرح خدمت کرو۔‘‘ آدمی پوری زندگی والدین کی خدمت کرتا رہے، لیکن ان کی زندگی کے آخری لمحات میں وہ کسی وجہ سے ان کے پاس نہ ہو، اس وجہ سے ان سے اپنی کوتاہیوں کی معافی نہ مانگ سکے تو کوئی حرج نہیں ، ان کی دعائیں اس کی ترقی ِ درجات کا ذریعہ بنیں گی، لیکن اگر وہ پوری زندگی ان سے غافل رہے، ان کے حقوق ادا نہ کرے، بلکہ بات بات پر ناگواری کا اظہار کرے، لیکن زندگی کے آخری لمحات میں رسم دنیا نبھانے کے لیے اپنی کوتاہیوں پر معافی مانگنے بیٹھ جائے تو ایسی معافی تلافی کس کام کی؟ علماء نے کہا کہ والدین کی وفات کے بعد اولاد کے کرنے کا کام یہ ہے کہ ان کے لیے برابر دعائے مغفرت کرے اور ان کی طرف سے وقتاً فوقتاً صدقہ و خیرات کرتا رہے۔حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جب کسی انسان کا انتقال ہوجاتا ہے تو اس کے عمل کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے، مگر تین کاموں کا ثواب اسے بعد میں بھی ملتا رہتا ہے: (۱) صدقۂ جاریہ (۲)علم جس سے فائدہ اٹھایا جاتا رہے (۳) نیک اولاد جو اس کے لیے دعائے مغفرت کرتی رہے۔‘‘ حضرت ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے دریافت کیا: ’’اے اللہ کے رسول ﷺ! میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے۔ اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں توکیا ان کو اس کا اجر ملے گا؟ آپؐ نے جواب دیا: ہاں ۔ تب انھوں نے عرض کیا: میرے پاس کھجور کا ایک باغ ہے۔ اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ گواہ رہیے کہ میں نے اسے اپنی ماں کی طرف سے صدقہ کردیا۔‘‘ امام ترمذیؒ نے یہ حدیث نقل کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’اس حدیث کی بنا پر اہل علم کی رائے ہے کہ کس شخص کے مرنے کے بعد اسے اجر و ثواب ملنے کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے۔ ہاں ، کوئی اس کی طرف سے صدقہ کرے یا اس کے حق میں دعا کرے تو اس کا اسے فائدہ پہنچتا ہے۔‘‘ علماء نے کہا قرآن وحدیث سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ ہم والدین کی خوب خوب خدمت کریں اور جب وہ اس دارفانی سے کوچ کرجائیں تو ان کے حق میں دعائے مغفرت کریں اور صدقہ وخیرات کریں علماء نے اخیر میں مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت وترقی درجات کی دعا کی گئی

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383