Oct 23, 2025 07:39 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
حضور خطیب البراہین کا شمار جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے قابل قدر فرزندوں میں ہوتا ہے

حضور خطیب البراہین کا شمار جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے قابل قدر فرزندوں میں ہوتا ہے

حضور خطیب البراہین کا شمار جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے قابل قدر فرزندوں میں ہوتا ہے

از قلم ، مولانا کمال احمد امجدی 

استاذ دارالعلوم عزیزیہ اشاعت العلوم میرشکاری محلہ سسوا بازار

 حضور خطیب البراھین حضرت علامہ مفتی صوفی محمد نظام الدین برکاتی مصباحی علیہ الرحمہ کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ، آپ کی 

ولادت مشہور و معروف گاؤں اگیا چھاتا پوسٹ دودھارا۔ضلع سنت کبیر نگر۔ یوپی کی سرزمین پر 21رجب المرجب 1346 ھ۔ مطابق 15جنوری 1928ء۔ کو آپ کی ولادت ہوئ۔

 آپ اپنے والدین کی پہلی اولاد نرینہ تھے اس لئے آپ کی پیدائش کے حسین موقع پر اہل خانہ اور قرابت داروں کو کافی مسرت ہوئ پھر انتہائی  شفقت ومحبت کے ماحول  میں آپ کی پرورش ہوتی رہی۔آپ نے جب ذرا ہوش سنبھالا  تو اپنے ارد گردخالص اسلامی اور دینی ماحول پایا اولاد۔ اللہ رب العزت نے آپ کو دواولاد عطافرمائ ،

(1) علامہ الحاج محمد حبیب الرحمن رضوی مصباحی صاحب مدظلہ العالی سابق شیخ الحدیث دارالعلوم تدریس الاسلام بسڈیلہ وسربراہ اعلی جامعہ برکاتیہ حضرت صوفی محمد نظام الدین لہرولی بازار 

(2) محترمہ شریف النساء صاحبہ

تعلیمی سفر ۔ مقامی مکتب میں ابتدائ تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ اپنی تعلیمی سفر کا آغاز دارالعلوم تدریس الاسلام بسڈیلہ بستی سے فرمایا 1947ء۔ میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کیلئے مدرسہ اسلامیہ اندر کوٹ میرٹھ یوپی کارخ کیا وہاں پر ایک سال رہ کر اپنے روحانی مربی حضرت علامہ الحاج مبین الدین محدث امروہی وامام النحو حضرت علامہ غلام جیلانی میرٹھی علیھما الرحمہ سے اکتساب  فیض کرتے رہے

1948ء۔ میں ہندوستان کی عظیم سنی دانشگاہ الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور میں داخلہ لیا اور اساتذہ  اشرفیہ بالخصوص حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کی بارگاہ فیض سے علم کی لازوال نعمتوں سے مالامال ہوتے رہے  1952ء۔ میں حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ  وحضرت سید محمد کچھوچھوی علیہ الرحمہ ودیگر اکابر علماء کے ہاتھوں آپ کو الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور سے سند و دستار فضیلت عطاکی گئ۔ صوفی صاحب کا لقب۔ چونکہ آپ کی پرورش ایک اسلامی ماحول میں ہوئ تھی ۔اور آپ فطرتا بھی اسؤہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کے نمونہ ثابت ہوئے تھے۔اس لئے آپ کو بچپن ہی سے لہو و لعب۔ کھیل کود۔ ہنسی مذاق وغیرہ  سے نفرت تھی اور طلب علم کی لگن کے ساتھ ذوق عبادت اورتقوی وپرہیزگاری کے اوصاف جمیلہ  کی طرف آپ کا  میلان اس قدر شدید تھا کہ سرمو انحراف بھی گوراہ نہ تھا،

حضرت مولانا احمد علی صاحب مبارکپوری علیہ الرحمہ جو الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور میں دارالاقامہ کے نگراں تھے۔حضرت کا بیان ہے کہ میں جب فجر کی نماز کے لئے طلباء کو بیدار کرنے جاتا تو مولانا نظام الدین  صوفی صاحب علیہ الرحمہ کو ہمیشہ وضو کرتے یاوضو  سے فارغ پاتا،آپ کی یہ اتباع شریعت دیکھ کر آپ کے ہم سبق ساتھی وعلماء واساتذہ آپ کو صوفی صاحب کے لقب سے پکارنے لگے اور آہستہ آہستہ یہ لقب اتنا مشہور ہوگیا کہ آپ کے نام کا جزء لاینفک بن گیا۔  جس وقت الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور میں زیرتعلیم تھے اس وقت آپ نے حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں یہ عریضہ پیش کیا کہ حضور میرے ساتھی مجھے صوفی کہتے ہیں جبکہ میں اپنے کو اس کا مصداق نہیں سمجھتا ۔آپ ان لوگوں کو  سمجھا دیں کہ اس طرح نہ کہیں۔  حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ نے آپ کو بغور دیکھا اور پرزور انداز میں ارشاد فرمایا جی ہاں ہم بھی آپ کو صوفی صاحب کہتے ہیں اور آپ ہیں تو اس لئے کہتے ہیں۔بحوالہ ماہنامہ اشرفیہ مئ 2013ء۔ محدث بستوی سنت رسول کے آئینے میں،وفات۔ یکم جمادی الاول 1434ھ۔ مطابق 14مارچ 2013ء۔ بروز جمعرات صبح آٹھ بجے حضرت خطیب البراہین علیہ الرحمہ نے اپنی زندگی کی آخری سانس لی اور اپنے مالک حقیقی سے جا ملے، 15 مارچ 2013ء۔ بعد نمازجمعہ آپ کی نماز جنازہ آپ کے جانشین حضرت علامہ  الحاج  محمد حبیب الرحمن صاحب مدظلہ العالی نے پڑھائ ۔جنازے میں ملک وبیرون ملک کے ہزاروں افراد افراد نے شرکت کی سعادت حاصل کی ۔بعدہ آپ کے جسد مبارک کو آپ کے گاؤں اگیا شریف میں سیرد خاک کیا گیا۔ ہرسال حضرت صوفی محمد نظام الدین برکاتی علیہ الرحمہ کا عرس پاک  ضلع سنت کبیر نگر کے گاؤں “اگیا چھاتا”میں ان کے جانشین ، پیکر اخلاص ، حضرت علامہ حبیب الرحمن خان قادری رضوی مصباحی مدظلہ کی سرپرستی اور نبیرہ خطیب البراہین علامہ ضیاء المصطفیٰ نظامی کی قیادت میں بڑے ہی تزک و احتشام سے منایا جاتا ہے۔ صوفی محمد نظام الدین برکاتی مصباحی علیہ الرحمہ، ایک مُرشد کامل ، صوفئ باصفا ، خطیب البراہین ، پیکر زہد و تقوی ، فخر جامعہ اشرفیہ مبارک پور اور فخر اہل سنن تھے،آپ علماے اہلِ سنت میں ایک ذی وقار عالم دین اور مدرسین میں ایک بلند پایہ شیخ الحدیث کی حیثیت سے مشہور تھے، جن کے کثیر التعداد شاگرد ملک و بیرون ملک میں پھیلے ہوئے ہیں ، حضرت ایک گراں قدر مرشد اور کثیر المریدین شیخ اور پیر طریقت تھے، رشد وہدایت اور وعظ و تقریر میں پورے ہندوستان میں خطیب البراہین کے نام سے معروف و مشہور تھے ، ان کی تقاریر اور سیرت و کردار سے لاکھوں  بھٹکے ہوؤں کو راہ ہدایت نصیب ہوئی۔

 حضرت صوفی صاحب علیہ الرحمہ کی زندگی کا ایک ایک لمحہ احکام خداوندی اور سنت نبوی کی پابندی میں گزرتا نظر آتا ہے، آج عمومی طور پر لوگ حرام سے بھی بچنے کی کوشش نہیں کرتے مگر حضرت صوفی ملت نہ صرف حرام سے بلکہ شبہات سے بھی احتراز فرماتے ، حضرت صوفی نظام الدین علیہ الرحمہ مقیم ہونے کی حالت میں تو مسجد میں جاکر نماز باجماعت کا پابندی سے اہتمام فرماتے ہی تھے حالت سفر میں بھی جب کسی گاؤں یا شہر میں قیام ہوتا تو اذان ہوتے ہی قریبی مسجد میں جاکر باجماعت نماز ادا کرتے تھے۔

جب لوگ حضرت صوفی صاحب کو دیکھتے تھے تو ان کی زبانیں حمد الہی سے سرشار ہوجایا کرتی تھیں ، حضرت صوفی نظام الدین علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں لوگ اس لیے آتے ہیں  کیونکہ انھوں نے اپنی پوری زندگی خدائے تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی،تو اللہ رب العزت نے اپنے وعدے کے مطابق ان کی محبت اپنے بندوں کے دلوں میں ڈال دی،یقینا اللہ کے اولیاء وہی ہیں جو صاحب تقویٰ ہیں،جن کے دلوں میں اللہ اور اس کے رسول کی سچی محبت موجزن ہے۔حضور خطیب البراھین علیہ الرحمہ کے درس دینے اور پڑھانے کا انداز اتنا انوکھا اور نرالا ہوتا تھا کہ کمزور سے کمزور طالب علم آپ کی گفتگو آسانی سے سمجھ لیتا، درس گاہ میں آپ ہمشہ باوضو ہوکر بیٹھتے، یہ التزام صرف احادیث کی کتابوں کے ساتھ خاص نہیں تھا، بلکہ جملہ اوقات تدریس آپ اس کا لحاظ فرماتے۔

حضرت صوفی صاحب علیہ الرحمہ کے اندر ان کے مشفق استاذ حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ کی خاص جھلک نظر آتی تھی، یہی وجہ ہے کہ حضرت کے مادر علمی کے ذمے داران آج بھی ایسے فارغین پر فخر کرتے ہیں ، انما یخشی اللہ من عبادہٖ العلماء کی روشنی میں جب ہم حضرت صوفی صاحب علیہ الرحمہ کی زندگی کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ آپ کی حیات کا ہر لمحہ خوف خداوندی سے لبریز تھا۔ 

امسال بھی حضور خطیب البراہین کا سالانہ عرس موضع اگیا چھاتا میں 23 اور 24 اکتوبر 2025 کو عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جائیگا ،

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383