Oct 23, 2025 04:36 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
آج کے نوجوان اور ان کا مستقبل

آج کے نوجوان اور ان کا مستقبل

25 Sep 2025
1 min read

آج کے نوجوان اور ان کا مستقبل

ڈاکٹر محمد عبد السمیع ندوی

اسسٹنٹ پروفیسر، مولانا آزاد کالج آف

آرٹس، سائنس اینڈ کامرس،

اورنگ آباد

تمہید: نوجوان کسی بھی قوم کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں۔ ان کی تعلیم، کردار، فکری بالیدگی، اور عملی جدوجہد اس قوم کی ترقی یا تباہی کا تعین کرتی ہے۔ آج کا نوجوان صرف اپنے لیے نہیں بلکہ ملت، سماج اور ملک کے مستقبل کیلئے فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے۔

لیکن افسوس کہ آج ایک بڑی تعداد نوجوانوں کی ایسی راہوں پر گامزن ہے جہاں نہ علم ہے، نہ مقصد، نہ منصوبہ بندی اور نہ کردار۔ صرف خواب ہیں، وہ بھی ایسے خواب جن میں محنت، قربانی اور جہدِ مسلسل کی کوئی گنجائش نہیں۔

نوجوانوں کا خواب اور حقیقت کی دنیا:آج کل یوٹیوب، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، اور شارٹ ویڈیوز کی چکاچوند نے نوجوانوں کو فریبِ کامیابی میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایک عام نوجوان کو لگتا ہے کہ ڈگری کی ضرورت نہیں، ہنر کے بغیر بھی سب کچھ حاصل ہو سکتا ہے، راتوں رات امیر بنا جا سکتا ہے، وقت اور اساتذہ کی کوئی اہمیت نہیں، مذہب، تہذیب، خاندان اور سماجی اقدار محض "بوجھ" ہیں۔

یہ سوچ خطرناک ہے کیونکہ یہ ایک ایسی نسل تیار کر رہی ہے جو اصل زندگی کے میدان میں ناکامی، مایوسی اور انتشار کا شکار ہو جاتی ہے۔

اسلامی تعلیمات اور نوجوان:اسلام نے نوجوانی کو زندگی کا

سب سے قیمتی دور قرار دیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’قیامت کے دن انسان سے پانچ چیزوں کا حساب ہوگا، ان میں ایک 'جوانی کن کاموں میں گزاری' بھی ہے۔‘‘(ترمذی)

حضرت علیؓ نے فرمایا:’’جوانی کے ایام ایک دوڑتے ہوئے بادل کی مانند ہوتے ہیں، ان سے فائدہ اٹھاؤ قبل اس کے کہ یہ گزر جائیں۔‘‘

اصحابِ کہف ہوں، حضرت یوسفؑ  ہوں یا حضرت اسامہؓ بن زید، سب نوجوانی میں ہی دین کے عظیم نمائندے بنے۔

موجودہ دور کے چیلنجز:

نوجوانوں کو درپیش چند اہم چیلنجز درج ذیل ہیں:

 تعلیم سے بیزاری

 ڈیجیٹل لت

کرداری انحطاط 

 بے سمتی،

 معاشی فریب

تبدیلی کا آغاز کہاں سے ہو؟: تبدیلی تب آتی ہے جب انسان خود اپنی اصلاح کا آغاز کرے۔ نوجوان اگر خود کو بدلنے کا عزم کر لیں، تو پورا سماج بدل سکتا ہے۔ قرآن میں ہے:’’بیشک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلیں۔‘‘(الرعد: 11)

نوجوانوں کیلئے رہنمائی:نوجوانوں کو اپنی زندگی میں درج ذیل باتوں کو لازم شامل کرنا چاہیے:

تعلیم کو بنیاد بنائیں۔ صرف ڈگری نہیں، حقیقی علم حاصل کریں۔ دنیاوی علوم کے ساتھ دینی بصیرت بھی لازم ہے۔

وقت کی قدر سیکھیں۔ ہر دن، ہر لمحہ قیمتی ہے۔ وقت ضائع کرنا گویا زندگی ضائع کرنا ہے۔

ڈیجیٹل ڈسپلن اپنائیں۔ سوشل میڈیا کو استعمال کریں، اس کا غلام نہ بنیں۔ اپنی آن لائن موجودگی کو مفید بنائیں۔

کردار سازی پر توجہ دیں۔ سچائی، امانت، 

 

حیا، خلوص، دیانت، وقت کی پابندی اور بڑوں کا ادب — یہ آپ کے اصل ہتھیار ہیں۔ہنر سیکھیں۔ کوئی نہ کوئی ہنر یا فنی صلاحیت ضرور حاصل کریں۔ چاہے وہ کمپیوٹر ہو، زبان ہو، تجارت ہو یا کوئی دستکاری۔

مطالعے کو عادت بنائیں۔ کتابیں آپ کے بہترین دوست ہیں۔ ان کے ساتھ وقت گزاریں۔

 روحانی وابستگی رکھیں۔ نماز، قرآن، دینی اجتماعات اور نیک صحبت میں رہیں۔ یہ آپ کی روح کو طاقتور بنائیں گے۔

 سماج میں خدمت کا جذبہ رکھیں۔ اپنے علاقے، مدرسے، مسجد، محلہ اور کمزور طبقات کی خدمت کیلئے وقت نکالیں۔

آج کے نوجوان کیلئے رہنمائی کا عملی اعلان:ہم تمام نوجوانوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ درج ذیل رہنما اقدامات پر عمل کرنے کا عزم کریں:

روزانہ کم از کم 4 گھنٹے تعلیم یا ہنر کے لیے مختص کریں۔ 

دن میں ایک گھنٹہ مطالعہ اور خود احتسابی کے لیے نکالیں۔ 

ہر نماز کے ساتھ دعا کریں: ’’اے اللہ! میرے وقت، جوانی، علم اور صلاحیت کو اپنے دین اور انسانیت کی خدمت میں لگنے والا بنا‘‘

مہینے میں ایک مرتبہ والدین، اساتذہ، علماء اور بزرگوں کے ساتھ مشورہ اور رہنمائی کا وقت طے کریں۔ 

ہر ہفتے اپنے اسکرین ٹائم کا جائزہ لیں اور غیر ضروری ایپس کو ڈیلیٹ کریں۔ 

اپنے شہر یا محلے کی کسی اصلاحی، تعلیمی یا سماجی تحریک سے وابستہ ہوں۔ 

اختتامیہ دعا:اللہ رب العزت ہمارے نوجوانوں کو دین و دنیا میں کامیابی عطا فرمائے، ان کی جوانی کو ایمان، علم، عمل، حیا اور مقصدِ زندگی سے منور کرے، اور انہیں ملت و ملک کا قیمتی سرمایہ بنائے۔ آمین یا رب العالمین

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383