چین پور،روپندیہی میں جشن آمد رسولﷺ کانفرنس انتہائی کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر
پریس ریلیز
بھیرہواں روپندیہی
اکبر علی قادری فیضی روپندیہی، نیپال
(31 اگست 2025): روہنی گاؤں پالیکا وارڈ نمبر، 1چین پور میں نوجوانان اہلِ سنت چین ہورکی جانب سے پندرہ سویں جشن ولادت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر ایک عظیم الشان محفل بنام جشن آمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منعقد ہوا۔ محفل میں علمائے کرام و مشائخ عظام اور عوام کی کثیر تعداد شریک رہی۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جس کی سعادت حضرت مولانا اکبر علی قادری فیضی نے حاصل کی۔محفل کی صدارت حضرت مولانا غیاث الدین احمد عارف مصباحی استاذ مدرسہ عربیہ سعیدالعلوم لکشمی پور نے فرمائی جب کہ سرپرستی کے فرائضشیر نیپال حضرت علامہ الحاج صوفی محمد صدیق خان فیضیصاحب قبلہ سربراہ اعلیٰ مدرسہ غوثیہ کٹھوتیہ،بھیرہواں نے انجام دیے۔ نظامت کا فریضہ حضرت مولانا محمد عمر نظامی صاحب نےانجام دیا۔
جشن آمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس شاندار محفل سے خطاب کرتے ہوئےحضرت مولانا الحاج سید غلام حسین مظہری،مرکزی صدر علماء فاؤنڈیشن نیپال نے اپنے ولولہ انگیز خطاب میں قرآنِ مجید کی آیت "لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ" کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیبِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا میں بھیج کر مومنوں پر سب سے بڑا احسان فرمایا۔ آپ ﷺ ہی کی بدولت ہمیں ایمان نصیب ہوا، آپ ﷺ کی تعلیمات سے جہالت کے اندھیرے دور ہوئے اور انسانیت کو روشنی و ہدایت ملی۔"
انہوں نے کہا کہ حضور ﷺ کی ولادتِ باسعادت انسانیت کے لیے سب سے بڑی نعمت ہے، اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی زندگیاں سیرتِ رسول ﷺ کے مطابق ڈھالیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو خاص طور پر مخاطب کرتے ہوئے کہا: "عصرِ حاضر کے فتنے اور گمراہ کن نظریات کا مقابلہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم عشقِ رسول ﷺ کو اپنا شعار بنائیں اور نبی اکرم ﷺ کے اخلاقِ کریمہ کو اپنی زندگیوں میں رائج کریں۔"
حضرت سید صاحب قبلہ نے جلوس کے حوالے سے نوجوانوں کو تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ جلوس میلاد میں مکمل اَدب و اِحترام سےشرکت کریں،کیوں کہ اَدب و اِحترام والا جلوس اپنے اندر از خود جاذبیت رکھتا ہے جس کی وجہ سے دیکھنے والوں کا دِل اس سے کشش محسوس کرتا اور اس کے قریب ہو جاتا ہے۔ اس کے بَرعکس اگر ہڑدنگ بازی ہو گی تو بجائے لوگوں کے قریب آنے کے فاصلے بڑھ جائیں گے اس لیے لازم ہے کہ آپ سب جلوسِ میلاد میں اِنتہائی منظم طریقے سے شریک ہوں۔ محفل جشن آمد رسولﷺکے خصوصی خطیب حضرت مفتی امجد علی نظامی صاحب قبلہ نے اپنے مدلل خطاب میں موضوع "میلاد مصطفیٰ ﷺ منانے کی دلیل شرعی" پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے فرمایاکہ: "
میلاد النبی ﷺ محض رسم یا جشن نہیں بلکہ یہ قرآن و سنت کی روشنی میں ایک مسنون عمل ہے۔ قرآن میں انبیاء علیہم السلام کی ولادت کا ذکر ہے، خصوصاً حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت پر قرآن نے سلام بھیجا۔ تو پھر اس ہستی کی ولادت پر خوشی منانا کس طرح خلافِ شریعت ہوسکتا ہے جن کے صدقے میں کائنات بنی؟" انہوں نے مزید کہا کہ میلاد مصطفیٰ ﷺ کا مقصد خوشی منانے کے ساتھ ساتھ اپنے ایمان کی تجدید اور نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات کو عام کرنا ہے۔ "میلاد کی محفلیں ہمیں یہ پیغام دیتی ہیں کہ ہم کائنات کی سب سے عظیم ہستی کے ماننے والے اور ان کی امت ہیں اس لیے ہمارا فرض ہے کہ ہم ان کے پیغامات کواپنی عملی زندگی میں نافذ کریں۔"
مفتی صاحب موصوف نے مخالفینِ میلاد پر بھی روشنی ڈالی اور کہا: "جو لوگ میلاد کو بدعت کہتے ہیں وہ دراصل قرآن و حدیث کے مزاج سے ناواقف ہیں۔ میلاد دراصل نبی کریم ﷺ کی نعمت پر شکر ادا کرنا ہے، اور شکر بجا لانا خود قرآن کا حکم ہے۔"
محفل جشن آمد رسول ﷺ میں آل رسول حضرت سید حیدر علی صاحب قبلہ،علی گڑھنے عقیدت سے لبریز حمد و نعت کے اشعار پیش کیے جن کو سُن کر حاضرین جھوم اٹھے اور محفل میں ایک وجدانی کیفیت طاری ہوگئی۔ان کے علاوہ حافظ ارشد مہراج گنجوی اور جناب عبدالمصطفیٰ اشرفی نے بھی اپنے خوبصورت نعتیہ کلاموں سے محفل کو پرنور ماحول عطا کیا۔ محفل جشن آمد رسول ﷺ میں خصوصی طور پر شریک علمائے کرام میں حضرت مولانا الحاج ابوالوفا نظامی، مولانا عبدالنبی نظامی، مولانا ارشاد نوری، مولانا غلام سرور قادری، مولانا پرویز مشرف علیمی، مولانا غلام نبی علیمی، مولانا شمس العالم، مولانا حافظ نورالہدیٰ،مفتی امتیاز احمد نظامی، مولانا تصور حسین فیضی، حافظ علاء الدین قادری، حافظ بدرالدین نظامی،مولانا عظیم اللہ راہی،ابوالحسن خان،حاجی محمد علی نظامی اور جناب طاہر بھائی سمیت درجنوں دیگر علاقئی علمائے کرام و دانشوران اور علماء فاؤنڈیشن نیپال کے ارکان شامل تھے۔