مسلمانوں پر بڑھتے مظالم اور حکومت کا غیر منصفانہ کردار ہمارے چند مطالبات
یہ حقیقت ہر انصاف پسند شہری کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ جب محبتِ رسول ﷺ کے نعرے کو جرم بنا دیا گیا، جب پُرامن
احتجاج کرنے والے شہریوں کو لاٹھیوں اور مقدمات سے دبایا گیا، جب علما و مشائخ تک کو نشانہ بنایا گیا، اور جب ملت کے چھوڑے ہوئے اوقاف و امانتیں غیر محفوظ کر دی گئیں تو پھر ایک عام مسلمان کس بنیاد پر خود کو محفوظ سمجھے؟ اے مسلمانو! ابھی وقت ہے کہ تم سنبھل جاؤ اور متحد ہو جاؤ، کیونکہ جب تمہارے اوقاف کی جائیدادیں محفوظ نہیں رہیں، جب تمہارے اکابرین ظلم و ستم سے بچائے نہیں جا سکے تو یاد رکھو کل ہر عام مسلمان بھی اسی نشانے پر ہوگا۔ تمہیں بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ آج اگر ہم نے اتحاد و یکجہتی کے ساتھ اپنی آواز نہ بلند کی تو آنے والا وقت مزید سنگین اور کڑا ہو گا۔
حکومت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ مذہبی آزادی اور پُرامن احتجاج حقِ آئینی ہے۔ ان دونوں پر قدغن لگانا نہ صرف مسلمانوں کو بلکہ پورے جمہوری ڈھانچے کو کمزور کرنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ملتِ اسلامیہ اور تمام انصاف پسند شہری اس بات پر حیران و پریشان ہیں کہ جب محافظ ہی ظالم بن جائیں تو پھر انصاف کہاں تلاش کیا جائے؟(ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ):
• (1)مولانا توقیر رضا خان اور دیگر گرفتار علما و مشائخ کو فوراً رہا کیا جائے۔
• (2)مسلمانوں کے عقائد، شعائر اور پُرامن احتجاج کو جرم بنانے کا سلسلہ فی الفور روکا جائے۔
• (3)مسلمانوں پر درج جھوٹے مقدمات ختم کیے جائیں اور پرامن شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
• (4)اوقاف اور وقف شدہ جائیدادوں پر قبضے اور مداخلت بند کی جائے۔
• (5)بریلی شریف میں ہوئے وحشیانہ لاٹھی چارج اور ریاستی جبر کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں۔
اگر حکومت نے اپنی روش نہ بدلی اور جائز و پرامن مطالبات کو نظر انداز کیا تو مسلمان برادران آئینی و جمہوری طریقے سے بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ظلم کی بنیاد پر کوئی طاقت زیادہ دیر تک قائم نہیں رہتی۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اتحاد، صبر اور استقامت عطا فرمائے اور ہمارے حال پر خصوصی رحم فرمائے۔
تحریر محمد دلکش رضا سعدی صابری