Oct 23, 2025 07:40 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
خطیب البراہین پوری زندگی رسول پاکﷺ کی سنت کی اتباع کرتے تھے ۔

خطیب البراہین پوری زندگی رسول پاکﷺ کی سنت کی اتباع کرتے تھے ۔

خطیب البراہین پوری زندگی رسول پاک ﷺ کی سنت کی اتباع کرتے تھے ۔

- خانقاہ نظامیہ میں 23/اکتوبرسے عرس نظامی کاانعقاد

 ۔ سنت کبیرنگر۔(نامہ نگار) ہندوستان کے عظیم صوفی بزرگ،جلیل القدر عالم ربانی،محی السنہ،عارف باللہ،خطیب البراہین حضرت علامہ الحاج صوفی مفتی محمد نظام الدین قادری برکاتی رضوی محدث بستویؒ 15 جنوری 1928 کو اگیا ضلع بستی(موجودہ سنت کبیرنگر، اتر پردیش)میں ایک دین دار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 

آپ نے تعلیم کے فروغ کے لیے سینکڑوں مدارس کا سنگ بنیاد رکھا۔ امت کی اصلاح کے لیے ایک درجن سے زائد کتابیں تصنیف کیں۔ 

آپ ہمیشہ رسول پاکﷺ کی سنت کی اتباع کرتے تھے،آپ نے اپنی پوری زندگی سنت مصطفی کی اتباع میں گزاری،آپ علوم نبویہ کے فروغ کےلیے دن میں طلباء کو علم دین سے آراستہ کرتے رات میں بندگان خدا کی اصلاح کےلیے جلسوں کانفرنسوں میں شرکت کرکے تقریر کرتے آپ کی تقریر پر تنویر قرآن واحادیث کے حوالوں سے لبریز ہوا کرتی تھی اسی لیے علماء ومشائخ نے آپ کو خطیب البراہین کے لقب سے نوازا۔

 ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی۔ اس کے بعد تدریس الاسلام بسڈیلہ سنت کبیر نگر مدرسہ اسلامیہ اندکورٹ میرٹھ میں بھی تعلیم حاصل کی 1952 میں جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں دستار فضیلت سے سرفراز کیے گیے

 ۔ آپ بچپن سے ہی شریف طبیعت سادہ مزاج تھے،دور طالب علمی میں ہی آپ حصول علم کی لگن کے ساتھ ذوق عبادت اور تقویٰ و پرہیزگاری کے اوصاف حمیدہ سے متصف تھے۔ حضرت مولانا علی احمد صاحب مبارک پوری کو دارالاقامہ کی نگرانی سپرد تھی وہ حضرت صوفی صاحب کے متعلق فرماتے تھے: تعلیمی دور میں طلبہ کو صبح کے وقت نماز کے لیے بیدار کرتا تھا مگر جب بھی گیٹ کھولتا تو مولانا نظام الدین بستوی کو وضو سے فارغ پاتا یا وضو کرتے پاتا۔ آپ زمانہ طالب علمی ہی سے نہایت ہی پر ہیز گار اور تقوی شعار رہے۔ آپ کے تقوی شعاری کا عالم یہ تھا کہ آپ نے ایک بار حضور حافظ ملت کی بارگاہ میں یہ عریضہ پیش کیا کہ حضور میرے یہ احباب مجھے "صوفی صاحب" کہتے ہیں میں اپنے آپ کو اس کا مصداق نہیں پاتا، اس لیے آپ ان لوگوں سے فرمادیں کہ مجھے اس نام سے نہ پکاریں۔ تو حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ نے ارشاد فرمایا ! جی ہاں ہم بھی آپ کو صوفی صاحب کہتے ہیں۔ آپ صوفی ہیں اس لیے تو لوگ آپ کو صوفی صاحب کہتے ہیں۔ آج دنیا آپ کو صوفی صاحب ہی کے خطاب سے جانتی پیچانتی ہے۔ 

آپ جس وقت دارالعلوم تنویر الاسلام امرڈوبھا کے پرنسپل اور شیخ الحدیث تھے آپ کے زمانۂ صدرالمدرسینی میں صالحہ رضوی جومدرسہ بورڈ کی رجسٹرار تھی ، معائنے کےلیےامرڈوبھامدرسے پر پہونچی انتظامیہ نے اس کو آفس میں بیٹھایا تواضع وغیرہ کردی لوگوں سے اس نے کہا پرنسپل صاحب سے ملنا ہے لوگوں نے کہا کہ وہ عورتوں سے نہیں ملتے ‘اس نے کہا کہ کیا اس زمانے میں بھی ایسے لوگ زندہ ہیں جو عورتوں سے نہیں ملتے ‘لوگوں نے کہا جی ہاں ! اس معاملے میں سخت پابندی کرتے ہیں‘اس نے کہا !تب تو ایسے بزرگ کو میں ضرور دیکھوں گی ہیں :آپ اوپر کے کمرے میں جلوہ فگن تھےآپ کے روم میں ایک الماری بھی رکھی ہوئی تھی آپ اپنی درس گاہ میں بیٹھے ہوئے تھے مطمئن کہ انھوں نے فرما دیا ہے کلرک سے کہ وہ آرہی ہے ،یہاں نہ آئے اور نہ مجھے بلایا جائے میں اس سے نہیں ملوں گا میں یہ مدرسہ چھوڑ سکتاہوں مگر اس سے نہ ملوں گا ،اب یہ دندناتی ہوئی سیڑھیاں فلانگتی ہوئی جیسے ہی ا ن کے کمرے کے سامنے وہ ہوئی‘ نظر پڑی جھٹ اٹھ کھڑے ہوئے،اور الماری کی طرف منھ چھپاکر کے کھڑے ہوئے اس قدرپرہیز اور احتیاط رکھتے تھے۔، 14 مارچ 2013 کو اپنے آبائی گاؤں اگیا میں وفات پائی 15/مارچ کو خانقاہ نظامیہ میں تدفین ہوئی آپ کا مرقد انور مرجع خلائق ہے۔

 ملک اور بیرون ملک سے لاکھوں عقیدت مندوں نے جنازے میں شرکت کی۔ آپ کا سالانہ عرس عربی مہینے کی یکم جمادی الاولی کو بڑی شان و شوکت سے منایا جاتا ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں عقیدت مند آپ کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے حاضر ہوتے ہیں۔ آپ نے معاشرے کی اصلاح کے لیے ایک درجن سے زائد کتابیں لکھیں۔ان میں چند قابل ذکر کتابیں یہ ہیں ہیں: برکات روزہ،حقوق والدین، فضائل مدینہ منورہ،فلسفہ قربانی، برکات مسواک، داڑھی کی اہمیت،فضائل تلاوت،اور کھانے پینے کا اسلامی طریقہ شامل ہیں ۔

 آپ کی زندگی پر بہت سے مصنفین نے کتابیں لکھیں ہیں جو آج بھی لوگوں کو ان کی تعلیمات پر عمل کرنے کا درس دیتی ہیں۔ نظام حسن ومبیں،دو عظیم شخصیتیں،خطیب البراھین ایک منفرد المثال شخصیت، آئینہ محدث بستوی،خطیب البراہین اپنے خطبات کے آئینے میں، خطیب البراہین اشعار کے آئینے میں،محدث بستوی سنت رسول کے آئینے میں،عالم باعمل،حیات خطیب البراہین،جہان خطیب البراہین وغیرہ 

حضرت صوفی نظام الدین محدث بستوی نے ملک کے چار مدارس میں درس دیا۔ آخرمیں دارالعلوم تنویر الاسلام امرڈوبھا میں صدرالمدرسین،شیخ الحدیث کےعہدے پر فائز ہوئے۔ 20 سال تک بغیر تنخواہ کے فی سبیل اللہ پڑھایا۔

۔ نبیرہ خطیب البراہین مولانا ضیاء المصطفی نظامی نے بتایا کہ عرس کا پروگرام 23 اکتوبر بروز جمعرات بعد نماز فجرحضورخطیب البراہین کے مزار پر قرآن خوانی سے شروع ہوگا۔ مزار پر گل پاشی چادرپوشی کا سلسلہ ظہر کی نماز کے بعد شروع ہو کر شام تک جاری رہے گا۔ نظامی کانفرنس رات کو بعد نماز عشاء تاج المشائخ امین ملت حضرت پروفیسر سید محمد امین میاں قادری برکاتی سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ کی سرپرستی اور حبیب العلماء حضرت علامہ شاہ صوفی محمد حبیب الرحمن قادری برکاتی رضوی سجادہ نشین خانقاہ نظامیہ کی صدارت میں منعقد ہوگی۔ جس میں ملک کے بڑے بڑے علمائے کرام شرکت کریں گے۔ 24 اکتوبر بروز جمعہ صبح 8:00 بجے درگاہ پر قل شریف کے انعقاد کے بعد عرس کا پروگرام اختتام پذیر ہوگا۔

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383