پانی اور اس کی اہمیت کوئی ہم سے پوچھے
از: ابو افسر مصباحی
4 اکتوبر 2025 گیارہویں شریف کے روز ہونے والی زوردار بارش نے شمالی بہار کے علاقہ میں ایک تاریخ رقم کر دی 24 سے 36 گھنٹہ ہونے والی اس موسلا دھار بارش نے نہ یہ کہ سیلاب لے آیا بلکہ مرجھائے ہوئے چہروں پر خوشیاں بھی لے آیا ،سوکھے ہوئے چاپا کل جو تقریبا چار پانچ سالوں سے بالکل سوکھ چکے تھے لوگوں نے چاپا کاہنڈل اور ہیڈ کو کھول کر کنارے لگا دیا تھا بلکہ بہت سارے لوگوں نے کباڑے میں بیچ بھی دیا تھا اچانک اس میں پانی آنے لگا جسے دیکھ کر لوگوں کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا کچھ لوگوں کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں ہو رہاتھاچونکہ مسلسل کئی سالوں سے بارش نہ ہونے کی وجہ سے سیتا مڑھی ضلع اور نیپال کے سرحدی علاقے میں پانی کا شدید بحران پیدا ہو گیا تھا، لوگ پانی کے لیے ترس گئے تھے حد تو اس وقت ہو گئی کہ جب سرسنڈ علاقے میں نل جل یوجنا سے آنے والے پانی کے لیے دوسگے بھائیوں میں اتنا زیادہ مارپیٹ ہوا کہ ایک سگے بھائی نے دوسرے سگے بھائی کو قتل کر دیا، یہ صورتحال اسی طرح سے سنگین ہوتی رہی یہاں تک کہ ایک صاحب نے مجھے بتایا ہے کہ میں 20 جار پانی روزانہ لیتا تھا ایک جار کی قیمت 20 روپےہے ،جس سے میں غسل کرتا گھر کے افراد کپڑا دھوتے کھانا بناتے اور پیتے غرض کے لوگوں کو پانی کے لیے لالے پڑ گئے تھے غریب آدمی کی پہنچ سے پانی باہر ہوگیا تھا، اور پانی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ کاغذ والے پلیٹ میں کھانا کھاتے تھے کیء گاؤوں میں جیسے کنہواں منپور وغیرہ میں پانی کی اتنی قلت ہو گئی تھی کہ صبح دس بجے میں پانی کاٹینکر آتا تھا جس کو لینے کے لیے لوگ صبح چار بجے سے ہی قطار بنائے کھڑے رہتے تھے غرض کے چاروں طرفہ ہاہاکار مچا ہوا تھا ،کوئی پرسان حال نہ تھا ،مویشیوں کے نہانے اور پلانے کے لیے تالاب میں بھی پانی نہیں تھا ،کئی مویشی پالنے والوں نے مویشی کو صرف اسی لیے بیچ دیا کہ ان کو پلانے کے لیے پانی کا انتظام وہ نہیں کر سکتے تھے، گورنمنٹ کی ناقص پانی سپلائی کی وجہ سے لوگ پریشان حال تھے، بغیر پانی کے گزارا کیسے ممکن ہے یہ آپ اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں، چند اسمبلی الیکشن امیدوار لیڈروں نے چناؤ نزدیک آتے دیکھ کر ٹینکر سے پانی بھجوانے کا انتظام بھی کیا، لیکن وہ بھی ناکافی ثابت ہوا ہے ،کیونکہ جیب خاص سے کوئی انسان عام مخلوق کے لیے کب تک انتظام کر سکتا ہے ،دوسری وجہ لائٹ کٹ جانے کے بعد پانی ملنا مشکل ہو جاتا تھا، اللہ تعالیٰ سے ساری مخلوق رو رو کر دعائیں کر رہی تھی کہ مولا اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اپنے محبوب دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ہم پہ نفع بخش بارش کا نزول فرما ہمارے گناہوں کو معاف فرما ہماری کوتاہیوں کو درگزر فرما نماز استسقاء کا اہتمام کیا جا رہا تھا لوگ صدقہ اور خیرات کر رہے تھےبالاخر رب ذوالجلال کو اپنے کمزور بندوں پہ رحم آ ہی گیا اور اس نے بڑے پیر کی گیارہویں کے روز ایسی زوردار بارش عطا فرمائی کہ پوکھر تالاب دریا ،ندی گڈھا نالاسب جل تھل ہو گیا، جب گاؤں کے چاروں طرف سیلاب کا پانی آیا تو لوگ دیکھنے کے لیے گھروں سے نکل پڑے سیلاب آنے کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کا نقصان بھی ہوا کچے مکانات گر گئے راستے خراب ہو گئے مگر لوگوں کو اس کا بہت زیادہ افسوس نہ ہوا کیونکہ ان کی دیرینہ خواہش تھی کہ چاپا کل پھر سے چالو ہو جائے اور جب چاپا کل میں لوگوں نے پانی آتے دیکھا تو ایک شور ہوا کہ چاپاکل میں پانی آنے لگا ہے چاروں طرف سے یہی آوازیں آرہی تھیں میرا بھی چاپا کل تقریبا تین سالوں سے سوکھا ہوا تھا میں نے بھی جھپہا سے ایک چاپاکل مستری منظور منصوری، کو اپنی موٹر سائیکل پر بٹھا کر لایا، اور کہا کہ میرے چاپاکل کو بھی چالو کیجیےُ اس نے چاپا کل کھول کر دیکھا ایک واسر بدلا اور تھوڑی سی محنت کے بعد چاپا کل چالو ہو گیا میں نے خوش ہو کر منہ مانگی رقم بشکل مزدوری دیا،اور جب میں نے اس کو چلانا شروع کیا تواس سے اتنا زوردار پانی اتنے لگا کہ میری خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا،اور دل ہی دل میں بچپن میں اردو کی کتاب میں پڑھی ہوئی اسماعیل میرٹھی کی نظم کے اشعار یاد آنے لگے ،پانی موجیں مار رہا ہے ، رب کا شکر ادا کر بھائی جس نے ھماری گائے بنائی،گائے کو دی کیا اچھی صورت، دودھ ہے دیتی کھا کے بنسبت، دانا دنکا بھوسی چوکر، کھا لیتی ہے سب خوش ہو کر ،پانی موجیں مار رہا ہے، چرواہا چمکا رہا ہے، الحمدللہ پانی آنے سے اس علاقہ کے پانی کے مسائل حل ہوتے ہوتے نظر آرہے ہیں، اور امید قوی ہے کہ چاپا کل میں پانی برقرار رہے گا ان شاءاللہ، اللہ تعالی اپنی نوازشات کے دروازے اسی طرح سے اپنے بندوں پہ جاری رکھے، بندے جب رب کو بھول جاتے ہیں اور دنیاوی کاموں میں مشغول ہو جاتے ہیں تو اللہ تعالٰی عبرت کے لیے کچھ نشانیاں ظاہر فرماتا ہے اور کبھی کبھی آزمائش میں بھی ڈال دیتا ہے بلاشبہ چار پانچ سالوں تک پانی کا شدید بحران ہو جانا یقناً یہ اللہ کی طرف سےآزمائش تھی کیونکہ اللہ کے حکم سے بغیر کوئی شے حرکت نہیں کر سکتی ،اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے 70 ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے مگر ضروری ہے کہ بندہ بھی رب کا ہر حکم مانے ،خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے ،خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے ؟
اشفاق مصباحی
مرشد نگر اکڈنڈی پوسٹ پر یہار
ضلع سیتامڑھی بہار
85 44 193285