غزہ پلان پر حساس مذاکرات کیے، حماس کے لیے ڈیڈ لائن برقرار ہے: وائٹ ہاؤس
واشنگٹن: (ایجنسیاں) وائٹ ہاؤس نے بدھ کو اعلان کیا کہ واشنگٹن غزہ منصوبے کے حوالے سے حساس مذاکرات کر رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حماس کے ردعمل کی آخری تاریخ برقرار ہے۔
دریں اثنا قطری امیری دیوان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات چیت کے دوران غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے کے حالیہ منصوبے پر تبادلہ خیال کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امیر قطر نے امن کی کوششوں کے لیے قطر کی حمایت کا اعادہ کیا اور منصفانہ تصفیہ تک پہنچنے کے منصوبے کی حمایت کرنے والے ممالک کی صلاحیت پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا جو خطے میں سلامتی اور استحکام کو یقینی بناتا ہے اور فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔
ٹرمپ کی آخری تاریخ
منگل کے روز ٹرمپ نے حماس کو امریکی تجویز پر اپنا ردعمل پیش کرنے کے لیے تین سے چار دن کا وقت دیا اور کہا کہ تجویز نہ مانی گئی تو اسے سنگین قسمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دریں اثنا حماس کے قریبی ایک فلسطینی عہدیدار نے وضاحت کی کہ حماس نے اس تجویز کا مطالعہ شروع کر دیا ہے ااور بات چیت میں کچھ دن لگ سکتے ہیں۔ دریں اثنا حماس کے ایک ذریعے نے انکشاف کیا کہ حماس نے قطری اور مصری ثالثوں سے پلان کی کچھ شقوں اور نکات کی وضاحت کرنے کو کہا ہے۔ ذرائع نے ’’ العربیہ ‘‘ کو بدھ کے روز مزید کہا کہ حماس نے ثالثوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اسے اس منصوبے میں کچھ ترامیم کرنے کا حق حاصل ہے جب تک کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو ایسا ہی کرتے رہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحریک حماس نے درخواست کی تھی کہ غزہ کی پٹی کا انتظام کسی بین الاقوامی کمیٹی کے بجائے فلسطینیوں کے پاس ہو۔
واضح ٹائم لائن ذرائع کے مطابق حماس نے جارحانہ اور دفاعی ہتھیاروں کے درمیان فرق کرنے کا مطالبہ بھی کیا جس کی ضمانت بین الاقوامی قانون کے ذریعے دی گئی ہے۔ مزید برآں ذریعے نے وضاحت کی ہے کہ فلسطینی تحریک نے جنگ کے مکمل خاتمے اور اسرائیل کی واپسی کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی انخلاء کے لیے واضح ٹائم لائن کا مطالبہ کیا ہے۔ نیتن یاہو نے گزشتہ روز تصدیق کی ہے کہ ان کی افواج قیدیوں کی رہائی کے بعد بھی غزہ کی پٹی کے بیشتر علاقوں میں موجود رہیں گی۔ انہوں نے زور دیا کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کو قبول نہیں کرتے ہیں اور نہ کریں گے۔ ان کا یہ بیان اس حقیقت کے باوجود کہ ٹرمپ کے منصوبے میں غزہ سے بتدریج انخلاء شامل ہے اور فلسطینی ریاست کے قیام کے دروازے کھلے ہیں سامنے آیا ہے۔ یاد رہے وائٹ ہاؤس نے پیر کی شام 20 نکاتی منصوبے کی کچھ تفصیلات جاری کیں جس میں بنیادی طور پر جنگ کے فوری خاتمے کی شرط رکھی گئی ہے اگر تنازع کے دونوں فریق اسرائیل اور حماس اس پر راضی ہوں۔ اس میں یہ بھی شرط رکھی گئی ہے کہ غزہ کی پٹی کو غیر فوجی بنا دیا جائے اور اس کا کنٹرول بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل فلسطینی کمیٹی کے ذریعے چلایا جائے جس میں حماس کا کوئی کردار نہ ہو