Oct 23, 2025 02:01 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
کفار ومشرکین کے ظلم و ستم سے نجات کا راستہ

کفار ومشرکین کے ظلم و ستم سے نجات کا راستہ

09 Oct 2025
1 min read

کفار ومشرکین کے ظلم و ستم سے نجات کا راستہ

از خلیفۂ حضور بدر ملت گدائے کوئے رضوی اورنگ آبادی 

اے مسلمانو! اٹھو دیں کی حفاظت کے لیے 

کوششیں دل سے کرو مذھب و ملت کے لیے 

کوششِ کفار ہے دیں کی اہانت کے لیے 

غوثِ اعظم کو پکارو تم اعانت کے لیے 

(حضور شیر بیشۂ اہل سنت)

مرکز اہل سنت بریلی شریف میں نہتھے مسلمانوں پر بغیر کسی آئینی جرم کے حکومتی سطح پر جو ظلم و تشدد کا پہاڑ ڈھایا جارہا ہے وہ کسی پر مخفی اور پوشیدہ نہیں ہے بلکہ وہ سب پر عیاں اور ظاہر ہے۔ جب کہ ظالم و جابر یو پی حکومت کو اس بات پر خوب اچھی طرح غور و فکر کرنا اور سوچنا چاہئے کہ ہندوستان ایک جمہوری اور سیکولر ملک ہے۔ یہاں متعدد مذاہب کے ماننے والے لوگ رہتے اور بستے ہیں اور اس ملک کے دستور و قانون میں یہ بات بھی شامل ہے کہ یہاں کے ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ اس کے باوجود حکومت کے نشے میں چور ہو کر بلا وجہ مسلمانوں کو ہراساں و پریشاں کیا جا رہا ہے اور متکبرانہ بیانات اور دھمکی بھی سامنے آ رہے ہیں۔ ہم ایسی قبیح حرکتوں اور ظلم و ستم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اور حکومت اتر پردیش کے پولیس انتظامیہ سے یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر آئی لو رام اور آئی لو یوگی وغیرہ کہنا اور لکھنا جرم نہیں تو آئی لو محمد ﷺ کہنا اور لکھنا کیسے جرم ہو گیا؟

اور یہ ہم کہتے ہیں کہ یہ جرم نہیں اور یقیناً جرم 

نہیں ٬ تو بلا قصور مسلمانوں کو زد و کوب کرنا ٬ ان پر ایف آئی آر درج کرنا اور انہیں سلاخوں کے اندر کر دینا یہ سراسر جرم و تشدد ہے۔لہٰذا یو پی حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ فوراً یہ ظلم و ستم کا سلسلہ بند کیا جائے اور مسلمانوں کو جلد سے جلد رہا کیا جائے تاکہ ہمارے ملک میں امن و امان اور شانتی کی فضا قائم رہے۔اس سلسلے میں ہمارے وہ دینی بھائی بھی قابل مبارک باد ہیں جو اس ظلم و ستم کی بے باکی کے ساتھ مذمت کر رہے ہیں اور حق گو مسلمانوں کی شان ہی یہی ہے ۔۔۔۔۔ اسی کے متعلق شعر ہے کہ 

آئین جواں مرداں حق گوئی و بےباکی 

اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی 

ایسے اندوہ ناک حالات میں  مسلمانوں کو دوسری جانب بھی غور وفکر کرنے اور اپنے اندر شریعت مطہرہ کی سختی کے ساتھ پابندی کا جذبہ اور حوصلہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے

ماضی قریب کے ایک ہمارے عظیم پیشوا جنہیں مظہر اعلیٰ حضرت حضور شیر بیشۂ اہل سنت ، مناظر اعظم حضرت علامہ مفتی محمد حشمت علی خاں رضوی علیہ الرحمۃ والرضوان کا نام عالم اسلام میں جانا اور پہچانا جاتا ہے جنہوں نے اپنی حیات مبارکہ میں سیکڑوں مناظرہ کئے ۔ شان مناظرہ کا یہ عالم تھا کہ عیسائیوں کے چھکے چھڑا دیئے اور شدھی تحریک کے زمانے میں بت کے پجاریوں ، آریوں ، ناریوں کے قلعے ڈھا دیئے ۔ رافضیوں کو سامنے آنے کی ہمت نہ ہو سکی ،  فرقہاۓ باطلہ کو موت کے گھاٹ اتار دیئے اور 

ان کا جنازہ نکال دیئے ۔ جہاں پہنچے دین حق کا پرچم بلند فرمایا ۔ ہر جگہ فتح و نصرت نے آپ کے قدم چومے کامیابی کا سہرا آپ ہی کے سر رہا ۔ بحمدہ تبارک و تعالیٰ آپ کو مختلف زبانوں پر ایسا عبور تام حاصل تھا کہ مخالفین آپ کے سامنے آتے ہوۓ کانپتے تھے۔

وہ بارگاہ اعلیٰ حضرت کا فیض یافتہ ہمارا رہنما اور پیشوا آج سے تقریباً ایک سو پانچ سال قبل شدھی تحریک کے زمانے میں تقریر منیر قلب کے نام سے ١٣٤٢ھج میں چند صفحات پر مشتمل ایک کتاب تحریر فرمائی ۔

جس میں کفار و مشرکین کے مظالم کو سامنے رکھتے ہوئے آپ رقم طراز ہیں:- 

"کیول اتنی سی بات ہے فقط یہ امر ہے کہ ادھرمیوں کے ہاتھوں سے جو دکھ مسلمانوں پر آرہے ہیں اور کفار کے جن جن مظالم نے اسلام کو نرغے میں لے لیا ہے ان کو دیکھتے ہوئے میرے دل میں جو تکلیف ہے میرے من میں جو درد ہے 

وہ آپ کے سوا میں کس سے بیان کروں۔ آہ! ایک زمانہ تھا کہ عالم کی سلطنتیں ہمارے قدموں کے بوسے لینے کو اپنا فخر جانتی تھیں ۔ شہنشاہان جہاں کے تاج ہم اپنے پیروں کے جوتوں سے ٹھکراتے تھے ۔ بڑے بڑے جبروت والے بادشاہوں کے تخت کو ہم نے الٹ دیا ، فرماروایان عالم ہمارے فرماں بردار تھے ، کشور کشایان جہاں ہمارے ہی بندۂ فرمان تھے ۔ پرتھوی کے راجہ مہاراجہ اپنی پگڑیاں ہمارے چرنوں میں ڈالا کرتے تھے ۔ قیصر و کسریٰ کے محل میں ہمارے ہی 

نعرہاۓ تکبیر نے زلزلہ ڈال دیا ۔ جدھر رخ کرتے تھے فتح و کامیابی ہمارے قدموں پر لوٹتی تھی کسی کافر اور مشرک کو اتنی جرأت نہ تھی کہ وہ ہمیں بری نگاہ سے دیکھ سکے ۔ افسوس آج وہ وقت آگیا ہے کہ یہ پتھروں کے پجاری ، پاخانہ اور پیشاب کو پوِتر سمجھنے والے ، ٣٣, کروڑ دیوتاؤں کے ماننے والے اسلام اور مسلمین کو مٹانے کے لیے تیار ہیں ۔ ان کے دعوے ہیں کہ ہندوستان کے ساڑھے سات کروڑ ملِکش مسلمانوں کو جلد سے جلد ہندو بنا ڈالو اور اگر یہ ہندو نہ ہوں تو انہیں بھارت ورت یعنی ہندوستان سے نکال دو " (تقریر منیر قلب ص ٦) ہمارے اسلامی اور دینی بھائیو!  غور کرو حضور شیر بیشۂ اہل سنت نے ١٠٥, سال قبل جن مظالم اور درد و دکھ کا اپنی تحریر میں اظہار فرمایا کیا اس سے بدتر حالات اس وقت ہمیں در پیش نہیں ہیں ؟ ہیں اور یقینی ہیں

ایسے نازک ترین حالات میں قانونی کاروائی ملک کے آئین اور دستور کے دائرے میں رہ کر کرنا ہماری اہم ذمہ داری ہے ۔  اس سے روکا نہیں جاۓ گا مگر  ہر ایک مسلمان پر یہ بھی ضروری اور اشد ضروری ہے کہ وہ اپنا محاسبہ کرے کہ آخر یہ بت پرست ہم پر عذابِ الٰہی بن کر کیوں نازل ہو گئے ہیں اور معاملہ یہ ہے کہ یہ ظالم ہم پر ظلم ڈھا رہے ہیں اور ہمارا حال یہ ہے کہ" ٹَک ٹَک دیدم دم  نکشیدم"  والی صورت بنی ہوئی ہے آخر ہمارے اندر کل کون سی خوبی تھی جس کے باعث ظالم اور مخالف ہمارے سامنے آتے ہوۓ کانپتے تھے ۔ اور آج ہم میں کون سی کمی ہے کہ مسلمانوں پر ظلم ستم کا پہاڑ ڈھایا جا رہا ہے ۔ 

ایسی کٹھن گھڑی میں ہمارے سچے رہنما و پیشوا نے ہمیں 

جو پیغام دیا ہے اس پر عمل کرنے کی سخت حاجت وضرورت ہے اور اپنا محاسبہ کر کے اپنے اندر جو شرعی کمی ہے اسے پورا کرنے کی جانب کامل توجہ کی ضرورت ہے۔ خلیفۂ اعلیٰ حضرت حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:-

" ہر مسلم کا فرض اہم و اعظم اصولِ اسلام کی پابندی ہے ۔ اسی پر  فلاح و نجاح ترقی و عزت موقوف ہے ۔ مسلمانوں نے جو کچھ ترقیاں کیں اسلام کے سایۂ نے ہمیں جو پیغام دیا ہے اس پر 

عمل کرنے کی سخت حاجت وضرورت ہے اور اپنا محاسبہ کر کے اپنے اندر جو شرعی کمی ہے اسے پورا کرنے کی جانب کامل توجہ کی ضرورت ہے۔

 خلیفۂ اعلیٰ حضرت حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:- " ہر مسلم کا فرض اہم و اعظم اصولِ اسلام کی پابندی ہے ۔ اسی پر  فلاح و نجاح ترقی و عزت موقوف ہے ۔ مسلمانوں نے جو کچھ ترقیاں کیں اسلام کے سایۂ عاطفت میں رہ کر کیں ۔ اور جتنا اسلام کا ساتھ چھوڑا اسی قدر پستی میں گرتے گئے ۔ قرآن مجید کا ارشاد کریم ہے "وَ  اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ  اِنْ  كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ" یعنی اگر تم ایمان والے ہو تو تم ہی غالب آؤ گے ۔ مسلمان اگر اپنی ترقی چاہتے ہیں تو احکام اسلام کے پابند ہو جائیں ۔ اور کفار ومشرکین کے پس رو و متبع بن کر مسلمان کیوں کر ترقی کر سکتا ہے ۔ کافر کب چاہے گا کہ مسلمان کو فروغ ہو ۔ قرآن عظیم فرماتا ہے" لَا یَاْلُوْنَكُمْ  خَبَالًاؕ" کفار تمہیں نقصان پہنچانے میں کمی نہ کریں گے۔ " وَدُّوْا  مَا عَنِتُّمْۚ" ان کی تو دلی آرزو یہ ہے کہ تم مشقت میں پڑو 

اور ان تعلیموں کو پس پشت ڈال کر فرزندان اسلام کو جو مصیبتیں اٹھانی پڑیں وہ دنیا نے دیکھیں مگر لیڈران قوم اب بھی اسی لکیر کو پیٹتے ہیں اور مسلمانوں کو گمراہ کرنے سے اب بھی باز نہیں آتے" ۔ 

(فتاویٰ امجدیہ جلد ٤ ص ٣١) حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد صاحب امجدی علیہ الرحمہاپنی کتاب بد مذہبوں سے رشتے کے ص ٣٦ تا ٤١ پر تحریر فرماتے ہیں ۔

 برائی نہ روکنے پر عذاب

بہت سے مسلمان اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ اگر لوگ برا کام کر رہے ہیں تو وہ اس کا جواب دیں گے ہم سے کیا غرض؟ اور یہ سوچ کر وہ خاموش رہتے ہیں کچھ نہیں بولتے۔ بلکہ بعض لوگ تو برائی روکنے والے کی مخالفت کرتے ہیں اور کہتے ہیں آپ سے کیا مطلب؟ حالانکہ اس برائی سے روکنا سب لوگوں پر لازم ہے۔ اگر قدرت کے باوجود نہیں

کامیابی و کامرانی نے ہمارے قدم چومے 

اور اگر ان پر آج بھی عمل کیا جائے تو دونوں جہان کی کامیابی قدموں کو بوسہ دے گی ۔ مولی عزوجل ایمان کے ساتھ اعمال صالحہ کی توفیق خیر عطاء فرمائے آمین ثم آمین (سوانح شیر بیشۂ اہل سنت ص ٢٨٦) اب استغاثہ کے لیے چند اشعار قلمبند کیے جاتے ہیں جسے صحیح العقیدہ سنی مسلمان کم از کم بعد نماز عشاء ایک بار اپنے سرکاروں کی بارگاہ عالی جاہ میں ضرور پیش کریں ۔ اور اس کے بعد اپنی بے بسی اور مجبوری کو یاد کرتے ہوۓ اللہ تعالیٰ کی شان قہاری و جباری کو دھیان میں رکھتے ہوئے بھیگی آنکھیں اور دکھے دل کے ساتھ دونوں ہاتھ اٹھائے ہوۓ بارگاہ الٰہی میں گڑ گڑاتے ہوۓ کفار ومشرکین ، یہود ونصاریٰ جملہ دشمنان اسلام اور ظالم حکومت کی ہلاکت کی دعا کریں اور ان کے ظالمانہ رویہ سے محفوظ و مامون رہنے کے لیے نیز دین و ایمان ، جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے بارگاہِ الٰہی میں فریاد کریں ۔

مولاۓ کریم سب مسلمانوں کو ان قیمتی باتوں پر عمل کرنے کی توفیق بخشے اور ہمارا پالن ہار مسلمانوں کو دین و دنیا کی فلاح و بہبودی عطاء فرمائے اور ظالموں کو خائب و خاسر کرے ۔ آمین ثم آمین

پیش کردہ: فقیر قادری عفی عنہ

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383