اداریہ
نیپال میں مسلمانوں کے ساتھ ہورہے ظلم ملک کی سالمیت کے لیے خطرہ
ایڈیٹر کے قلم سے۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیپال میں مسلمانوں کے خلاف مظالم ایک سنگین مسئلہ ہے جو نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عکاسی کرتا ہے بلکہ سماجی انصاف کے اصولوں کو بھی چیلنج کرتا ہے۔ یہ مظالم ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب دنیا بھر میں مذہبی رواداری اور انسانی حقوق کی بات کی جا رہی ہے، مگر نیپال میں یہ صورتحال ایک تلخ حقیقت بن چکی ہے۔
نیپال میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں۔ سیاسی قیادت کی جانب سے بعض اوقات مذہبی تفریق کو بڑھاوا دیا جاتا ہے، جس سے مسلمانوں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں۔ سماجی عدم برداشت اور تعصب بھی اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بناتا ہے۔ عالمی سطح پر مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کا اثر بھی مقامی سطح پر محسوس کیا جا رہا ہے۔
نیپال کے مدھیش پردیش میں حالیہ دنوں جس طرح سے حالات پیدا ہوئے ہیں اس سے پورے ملک میں بے چینی سی پھیلی ہوئی ہے ، پڑوسی ملک بھارت میں جس طرح سے ہندو توا پسند عناصر نے پورے ملک کے ماحول کو پراگندہ کیا ہے، اس کے اثرات ہمارے وطن عزیز پر بھی پڑتے نظر آرہے ہیں۔ہندو سمراٹ نامی تنظیم نے حالیہ چند سالوں میں جس طرح سے پورے ملک میں نفرت کی آگ لگائی ہے وہ پورے ملک کے لیے باعث تشویش ہے، ملک نیپال جو کہ دنیا کے خوبصورت ممالک میں سے ایک ہے ، جہاں صدیوں سے مختلف مذاہب فکر کے لوگ آباد ہیں کبھی بھی اس طرح سے اقلیتوں کے خلاف نفرت آمیز کلمات نہ استعمال کئے گئے اور نہ ہی اس طرح سے کبھی ملک میں کوئی حادثہ رونما ہوا۔
اس وقت نیپال کے سرحدی علاقوں میں جس طرح سے حالا ت بگڑے ہیں اس سے یہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب سرحدی علاقہ محفوظ نہ ہو تو ملک کی تعمیر و ترقی کیسے ممکن ہوگی؟نیپال کے سرحدی علاقوں میں ہندو مسلم فساد ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ نہ صرف داخلی امن و امان کو متاثر کرتا ہے بلکہ ملک کی سماجی ہم آہنگی اور اقتصادی ترقی پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ہندو مسلم فساد سے معاشرتی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے، جس سے لوگوں کے درمیان نفرت اور عدم برداشت بڑھتی ہے۔ یہ صورتحال ملک کی یکجہتی کو متاثر کر سکتی ہے۔
فساد کی صورت میں کاروبار متاثر ہوتے ہیں، سرمایہ کاری میں کمی آتی ہے، اور روزگار کے مواقع بھی ختم ہو جاتے ہیں۔ یہ ملک کی معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔سرحدی علاقوں میں ہونے والے فساد سے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بھی متاثر ہو سکتے ہیں، جس سے علاقائی تناؤ بڑھتا ہے۔
ہندو سمراٹ سینا کی سرگرمیاں ملک کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں، اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ایسے گروہوں کی سرگرمیاں سماجی عدم برداشت کو بڑھاوا دیتی ہیں، جس سے لوگوں کے درمیان جھگڑے اور فساد کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے ہندو سمراٹ سینا جیسے گروہ نفرت کی سیاست کو فروغ دیتے ہیں، جو کہ مختلف مذہبی گروہوں کے درمیان خلیج پیدا کرتا ہے۔ یہ ایک خطرناک رجحان ہے جو ملک کی یکجہتی کو متاثر کر سکتا ہےمختلف مذہبی گروہوں کے درمیان مکالمہ بڑھانا اور تعلیم کے ذریعے رواداری کو فروغ دینا ضروری ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے اقدامات کرے جو فساد کی روک تھام کریں اور متاثرہ افراد کے حقوق کا تحفظ کریں۔مختلف مذہبی اور نسلی گروہوں کے درمیان اتحاد کو فروغ دینا ضروری ہے تاکہ ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کیا جا سکے۔جیسا کہ علما کونسل نیپال نے قومی یکجہتی سمیلن کا انعقاد کرکے پورے ملک میں امن و امان کا پیغام دیا تھا ،اس طرح کے پروگراموں کی پورے ملک میں ضرورت ہے جہاں تمام مذاہب فکر کے پیشوا موجود ہوکر ملک کے حالات پر گفتگو کریں ۔