انسانیت کی تعمیر وترقی سیرت رسول کو اپنانے میں ہے : ڈاکٹر انوار احمد خان بغدادی
پریس ریلیز
نیپال اردو ٹائمز
سیرت کانفرنس منعقدہ اسلام جم خانہ ممبئی
زیر اہتمام پاسبان علم فاؤنڈیشن
24 اگست 2025 بروز اتوار ممبئی عظمی کے مشہور فنکشن ہال *اسلام جم خانہ مریم لائن* 1500 سالہ جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ایک عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس کا موضوع تھا *"تعلیمات اسلام سیرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں"*.
یہ کانفرنس پاسبان علم فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام معین المشائخ پیر طریقت حضرت سید معین الدین اشرف اشرفی الجیلانی صدر آل انڈیا سنی جمعۃ العلماء کی سرپرستی ، اور مفکر اسلام حضرت علامہ ڈاکٹر انوار احمد خان بغدادی دام ظلہ العالی استاد علوم اسلامیہ اسلامک اکیڈمی بلغار تتارستان روس کی صدارت میں منعقد کیا گیا.
قوم و ملت اور ملک کے حوالے سے بہت ہی متحرک و فعال اور حساس طبیعت کے مالک عالی جناب الحاج سعید نوری بانی و صدر رضا اکیڈمی ممبئی، حضرت علامہ شیراز احمد ملک ازہری بانی دار الملک فاؤنڈیشن بریلی شریف اور حضرت علامہ ابو الفاتح توصیف رضا علیمی (مشرقی چمپارن بہار)مقیم حال جدہ سعودی عرب بانی و صدر انٹرنیشنل اسکالرز ایسوسییشن، اسطنبول، ترکی اس پروگرام کے مہمان خصوصی تھے.
بعد نماز مغرب پروگرام کا آغاز حضرت مولانا قاری ظفر الدین علیمی مدین خطیب و امام سنی اجمیری مسجد اندھیری میں نے تلاوت قران پاک سے کیا، جناب محفوظ عمر قادری، حضرت مولانا اقبال بائیکلہ، قاری افضال نوری اندھیری اور جناب محفوظ نظامی صاحب نے حمد اور نعت کے اشعار پیش کئے، حضرت مولانا محمد عرفان علیمی صدر علیمی موومنٹ آف انڈیا ممبئی نے اپنے خطاب میں کہا: ہم اور آپ پیارے مصطفی کا کلمہ پڑھتے ہیں، پیارے مصطفی کے دین و مذہب پر ایمان لائے ہیں، ہماری اور آپ کی ذمہ داری ہے کہ پیارے مصطفی کی سنتوں کو اپنائیں، پیارے مصطفی کے بتائے ہوئے راستوں پر عمل کریں. پیارے مصطفی نے ذاتی طور پر کسی سے انتقام نہیں لیا، بلکہ دشمنوں کو بھی معاف فرمایا، ستم گروں کے ساتھ نرمی کا
برتاؤ کیا. یہی وجہ ہے کہ اسلام کی روشنی دیکھتے دیکھتے پوری دنیا میں پھیل گئی.
مفکر اسلام علامہ ڈاکٹر انوار احمد خان بغدادی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حوالے سے عمدہ گفتگو فرمائی اور سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو عام کرنے کا درس دیا. حضرت علامہ ڈاکٹر انوار احمد خان بغدادی صاحب نے دنیا کے حالات کا جائزہ پیش کرتے ہوئے سیرت رسول اللہ کی روشنی میں انسانیت کی تعمیر و ترقی کے رہنما اصول بیان فرمائے اور آخر میں بطور خاص نوجوان علمائے کرام کو حالات کے تقاضوں کے مطابق علمی فکری اور تعمیری کاموں کی طرف توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت کا احساس دلاتے ہوئے اتفاق و اتحاد کے ساتھ مربوط طریقے پر سرگرم عمل ہونے کی دعوت دی.نیز آپ نے اپنے کلیدی خطاب میں اتحاد و اتفاق کا پیغام بہت ہی دلکش اور خوبصورت انداز میں دیتے ہوئے بیان کیا: جماعت کے اندر تنظیمی مزاج پیدا کریں، بغیر تنظیمی مزاج کے ہم کو سرخروئی نہیں مل سکتی ہے. سڑکوں پہ پتھروں کی تعداد لاکھوں میں ہوتی ہے، کوئی انہیں پوچھتا نہیں ہے، لیکن یہی پتھر جب دیوار کی زینت بن جاتے ہیں، تب ہم انہیں عمارت کی شکل میں یاد کرتے ہیں. ہمیں اگر عمارت بنانی ہے تو سڑکوں پہ پتھر بن کے نہیں رہنا چاہیے، دیواروں میں اپنے آپ کو پرونے کی ضرورت ہے. وہ کوئی اور دیوار نہ ہوگی، وہ دیوار مصطفی ہی ہوگی. وہ مصطفی جان رحمت جن کے ناموس پر قربان ہونے والا اپنے آپ پر جتنا فخر کرے کم ہے. آج اسی دیوار، اسی عمارت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے. لہذا یہ بٹنے بکھرنے
منتشر ہونے کا وقت نہیں ہے، متحد ہونے کا وقت ہے. اور متحد ہم ہوں گے کس نام پر؟ تو سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ اور کون سا نام ہوگا جس پہ ساری انسانیت متحد ہو سکتی ہے؟ آئیے متحد ہو جائیں، شہر بمبئی ہو یا ہندوستان کا کوئی اور گوشہ، ہر جگہ ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے.اسی موقع پر حضور معین المشائخ کے ہاتھوں حضرت علامہ ڈاکٹر انوار بغدادی صاحب کی کتاب "جلوۂ محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم" اور عربی زبان میں انہیں کی لکھی ہوئی چار ضخیم جلدوں پر مشتمل کتاب "معارف الامام احمد رضا" کا اجرا بھی عمل میں آیا. اور مخیر قوم و ملت عالی جناب الحاج وحیر اللہ خان مالک النظامی دربار ریسٹورنٹ ائیر پورٹ روڈ میٹرو اسٹیشن مرول ممبئی اور عالی جناب سعید خان صاحب سمیت دیگر معززین کی شال پوشی کر کے ان کی دینی خدمات کا اعتراف کیا گیا. حضور معین المشائخ نے اپنے تاثراتی بیان میں مذکورہ کانفرنس کہ اہمیت کا اظہار فرماتے ہوئے ڈاکٹر صاحب کی علمی و تحقیقی خدمات کا تذکرہ فرمایا اور اسی کے ساتھ 1500 سالہ جشن میلاد النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو مفید سے مفید تر بنانے کے لیے ابل کی. آپ نے اپنے خطاب میں فرمایا : پیارے دینی بھائیوں علامہ انوار بغدادی صاحب کی خدمات کا ذکر کیا جائے تو گھنٹوں گزر جائیں گے، اللہ رب العزت ان کا سایہ تادیر جماعت اہل سنت پر قائم دائم رکھے آمین.
آپ کی خدمات علیمیہ جمدا شاہی سے شروع ہوئیں اور اج الحمدللہ رب العالمین آپ رشیا میں کام کر رہے ہیں، رشیا کی ایک یونیورسٹی میں آپ پروفیسر ہیں، اور پوری دنیا میں آپ دین و اسلام کا کام کر رہے ہیں. ہماری جماعت، جماعت اہل سنت کو آپ پر ناز ہے، فخر ہے، سبحان اللہ. اللہ تعالی درازی عمر بالخیر آپ کو عطا فرمائے. عالی جناب الحاج سعید نوری صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیدنا اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ پر چار جلدوں میں حضرت مولانا انوار احمد بغدادی صاحب نے جو کتاب لکھی ہے میں ان کو اپنی جانب سے اور اپ تمام حضرات کی جانب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں یہ انٹرنیشنل لیول کا کام ہے اتنا بڑا کام انہوں نے کیا ہے کہ یہ اس کو اہل علم ہی سمجھ سکتے ہیں ہم لوگ نہیں سمجھ سکتے کہ کتنا بڑا کام ہوا ہے وہاں پر جب اپ عرب کی دنیا عرب دنیا میں جائیں گے تو معلوم ہوگا کہ معاذ اللہ اعلی حضرت کا کتنا نگیٹو تعارف ان لوگوں نے کروایا ہے یہ کتاب انشاءاللہ تعالی بہت ہی کارگر ثابت ہوگی. نقیب اسلام حضرت مولانا محفوظ الرحمن علیمی خطیب و امام سنی اشرفیہ جامع مسجد رشید کمپاؤنڈ ممبرا نے نظامت کے فرائض انجام دئیے. دس بجے کے قریب صلاۃ و سلام پر محفل کا اختتام ہوا، چشتی ہندوستانی مسجد بائیکلہ ممبئی کے خطیب و امام حضرت علامہ عبدالجبار ماہر القادری نے دعا فرمائی، اور حضرت علامہ ڈاکٹر بغدادی صاحب قبلہ کی شخصیت سے اپنی شفقت و محبت کا اظہار کرتے ہوئے: فرمایا کہ اے پروردگار میں ستر، پچہتر سال کا ہو چکا ہوں اگر ابھی بھی میری کچھ عمر باقی ہو تو اسے مولانا انوار احمد بغدادی کو دے دے، یقینا یہ جذبۂ خیر ایک طرف بزرگ عالم دین حضرت علامہ عبدالجبار ماہر القادری کے اخلاص کی دلیل ہے اور دوسری جانب حضرت علامہ ڈاکٹر انوار احمد بغدادی کی اہمیت اور ان کی عظیم الشان خدمات کا اعتراف بھی ہے. شہر ممبئی اور مضافات سے کثیر تعداد میں علماء کرام، ائمہ کرام، دانشوران اور اہل خیر حضرات کی شرکت ہوئی. میڈیا اور صحافت کے لوگ بھی کافی تعداد میں موجود رہے. کانفرنس میں شرکت فرمانے والے حضرات کے لیے ضیافت کا اہتمام بھی تھا، ماحضر تنال فرمانے کے بعد شرکائے بزم محبت روانہ ہوئے.