عشق رسول ﷺ کا پیغام محبت
از:محمد شمیم احمد نوری مصباحی
خادم: دارالعلوم انوار مصطفیٰ
سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)
انسان کی زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ اس کا دل ہے، اور دل کی سب سے عظیم دولت محبت ہے۔ محبت وہ قوت ہے جو انسان کو معمولی سے غیرمعمولی بناتی ہے، غلام کو آقا کے قدموں میں فخر عطا کرتی ہے، اور خاک نشین کو افلاک کا ہم نشین بنا دیتی ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ دل کی یہ انمول متاع کس کے لیے وقف کی جائے؟ یقیناً صرف ایک ہی جواب ہے: وہ ہستی جو وجہِ وجودِ کائنات، فخرِ موجودات، اور محبوبِ ربِ ذوالجلال ہیں...یعنی ہم سب کے آقا، حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ۔
قرآن کا اعلانِ محبت:
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اعلان فرمایا:
"النبي أولى بالمؤمنين من أنفسهم" (الاحزاب: 6)
یعنی "نبی ﷺ مومنوں کے اپنے نفس سے بھی زیادہ قریب اور محبوب ہیں۔"
یہ اعلان ہمیں بتاتا ہے کہ اللہ رب العالمین کی وحدانیت کے بعد سب سے بڑی دولت رسول اللہ ﷺ کی محبت اور آپ کی اطاعت ہے۔ یہی ایمان کی اصل روح اور دین کی جان ہے۔ یعنی کوئی بھی شخص اس وقت تک کامل
مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ حضور کو اپنے والدین،اولاد یہاں تک کہ دنیا کی ساری چیزوں سے زیادہ محبوب نہ بنا لے-
محمد ﷺ کی محبت دینِ حق کی شرطِ اوّل ہےاسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے یہ حقیقت ہے کہ محبتِ رسول ﷺ ایمان کا پہلا اور بنیادی تقاضا ہے۔
اسی تناظر میں شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال نے عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی عظمت کو ان الفاظ میں بیان کیا:
قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کردے
دہر میں اسمِ محمد ﷺ سے اجالا کردے
یعنی عشقِ رسول ﷺ وہ طاقت ہے جو غلام کو فاتح، کمزور کو غالب، اور اندھیروں کو روشنی میں بدل دیتی ہے۔
محبت کا اظہار:
محبت چھپائے نہیں چھپتی۔ محبتِ رسول ﷺ بھی دل، زبان اور عمل میں ظاہر ہوتی ہے۔ جب ایک مسلمان پوری سچائی سے کہتا ہے:
"I Love Mohammad ﷺ" تو یہ صرف ایک نعرہ نہیں، بلکہ ایمان کی گواہی، عہدِ وفا اور روح کی گہرائیوں سے نکلی صدا ہوتی ہے۔ موجودہ حالات اور پُرامن احتجاج:
آج دنیا کے مختلف خطوں میں مسلمان عشقِ رسول ﷺ کے جذبے کے تحت
پُرامن جلوس و اجتماعات نکال رہے ہیں۔ ان جلوسوں کا مقصد کسی کو تکلیف دینا نہیں، بلکہ اپنے ایمان کے تقاضے کے مطابق یہ اعلان کرنا ہے کہ: "I Love Mohammad ﷺ" ہمیں اپنے نبی سے پیار،محبت،اور الفت وعقیدت ہے کیونکہ جس نبی کا ہم کلمہ پڑھتے ہیں ان سے ہم دل وجان سے محبت کرتے ہیں اور اس محبت کا اظہار کرنا یہ ہم مسلمانوں اور آقا کی غلاموں کاحق ہے-
لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ بعض جگہوں پر ان پُرامن اجتماعات کو روکنے کے لیے انتظامیہ کی طرف سے لاٹھی چارج، گرفتاریاں اور سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ آئینی و جمہوری حقوق کے بھی خلاف ہے۔ہماری گزارش ہے کہ حکومت و انتظامیہ مسلمانوں کے ان پُرامن اجتماعات کو احترام کی نظر سے دیکھے۔ کیونکہ یہ جلسے و جلوس نفرت نہیں بلکہ محبت کا پیغام لے کر نکلتے ہیں، اور محبتِ رسول ﷺ کا یہ اعلان دلوں کو جوڑنے والا ہے، توڑنے والا نہیں۔
اگر کہیں بدنظمی ہو تو اس کی اصلاح کی جائے، مگر اظہارِ عشقِ رسول ﷺ کے فطری اور ایمانی حق کو سلب کرنا انسانیت، انصاف اور آزادیٔ اظہار کے خلاف ہے۔