عقیدہ بعث بعد الموت
از قلم: مبشر یزدانی نجمی
متعلم جماعت سادسہ، جامعہ غوثیہ نجم العلوم،
مرکزی ادارہ سنی دعوت اسلامی، ممبئی
بعث بعد الموت حق ہے، اگر کو ئی اِس کا انکار کرے، یا اِس کے واقع ہو نے میں شک کرے، وہ قرآن کریم کا منکر اور دائرِاسلام سے خارج ہے، کیوںکہ یہ ضروریاتِ دین سے ہے اور ضروریاتِ دین میں سے کسی ایک کا انکار کفر ہے۔ قرآن کریم نے جگہ جگہ بعث کے سلسلے میں کفار و مشرکین کے جانب سےآنے والے شکوک وشبہات کا ازالہ کیا ہے اور بے شمار دلائل سے اِس حقیقت کو افشاں بھی کیا ہے کہ بعث بعد الموت حتمی، جزمی اور یقینی ہے۔ لہٰذا اِس پر ایمان لانا لازم اور ضروری ہے ۔ سب سے پہلے ہم بعث بعد الموت کا مفہوم جان لیتے ہیں کہ ’’بعث بعد الموت‘‘ کہتے کیسے ہیں، ’’بعث‘‘ کا معنی ہے اُٹھانا، بیدار کرنا اور زندہ کرنا، اب بعث بعد الموت کا معنی ہوا: ’’مر جا نے کے بعد جزاوسزا کےلیے دوبارہ مردوںکو زندہ کرنا‘‘۔ اِسی کو مختصر میں ’’بعث‘‘ کہتے ہیں، بعث کے سلسلے میں درج ذیل امور قابل تو جہ ہیں: پہلا: بعث بعد الموت کا لغوی معنی مرجانے کے بعد مردوں کو زندہ کرنا ہے، کسی بھی وقت مردوں کو زندہ کیے جانے کے لیے بعث بعد الموت کا اطلاق ہو سکتا ہےاور اس میں لغوی اعتبار سے کوئی قباحت نہیں، لیکن قرآنِ کریم اور حدیث نبوی میں جس بعث بعد الموت کا بکثر ذکر آیا اورجو بعث ضروریاتِ دین سے ہے، وہ روزِ قیامت ہونے والے بعث سے ہے۔ لہٰذا اگر کوئی مطلق بعث کو مانے اور روزِ قیامت میں پیش آ نے والے مخصوص بعث کا انکار کرے، پھر تو وہ ضروریاتِ دین کا منکر اور کافر ہے،
اِس بارے میں ارشاد خداوندی ہے: ﴿ثُمَّ إِنَّكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ لَمَيِّتُونَ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تُبْعَثُونَ﴾. [سورۂ مومنون: ۱۵، ۱۶] تر جمہ: ’’پھر اُس کے بعد تم ضرورمرجا ئو گے، پھر تمھیں قیامت کے دن اُٹھایا جا ئے گا ‘‘۔ اِس آیتِ کریمہ سے معلوم ہوا کہ مطلق بعث پر ایمان لانا کافی نہیں ہے، بلکہ روزِ آخرت کے بعث پر ایمان لانا ضروری ہے ۔ دوسرا: بعث جسم اور روح دونو ںکا ہو گا، ایسا نہیں کہ انفرادی طور پر بعث ہوگا، کیوں کہ بعث کے متعلق جو قرآنی آیات نازل ہو ئی ہیں، اُس سے ظاہر ہو تا ہے کہ قیا مت کے دن سا رے بندے اپنے جسم وروح کے ساتھ حاضر ہو ںگے اور جسم اور روح جزا وسزا کے تمام مراحل سے گزریں گے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ﴾. [سورۂ اعراف: ۲۹] ترجمہ: ’’جس طرح اُس نے پہلے بنا یا، اُسی طرح قیامت کے دن زندہ کرے گا ‘‘۔ یعنی بندے جس طرح دنیا میں جسم و روح کےساتھ رہا کرتے تھے، با لکل اُسی طرح قیامت کے دن بھی جسم وروح دونوں کے ساتھ حاضر ہو ں گے ۔ تیسرا: بعث کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مر دوں کے تمام اجزاے اصلیہ کو جمع فرما ئےگا، پھر اُنھیں اجزاے اصلیہ قدیمہ میں روح لو ٹا دے گا، اِس طرح روزِ قیامت اُسی جسم وروح کا بعث ہو گا، جس نے دنیا میں زند گی گزا ری ہے۔ ایسا نہیں کہ بعث کے لیے نیا جسم تیار کیا جا ئے گا، یا نئی روح حاضرکی جائے گی، کیوںکہ بعث کا مطلب حساب وکتاب اور ثواب وعقاب ہے، اس کا حق دار وہی جسم ہو سکتا ہے، جس نے دنیا میں نیکی یا بدی کی ہو گی، جیسا کہ ارشاد ربانی ہے : ﴿كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ﴾. [سورۂ انبیا: ۱۰۴] ترجمہ: ’’جس طرح ہم نے اُنھیں پہلی دفعہ پیدا کیا، اُسی طرح آخرت میں پیداکریں گے، یہ وعدہ ہم پر لازم ہے، اِسے ہم ضرور پورا کریں گے‘‘۔ اِس آیت کریمہ سے یہ بات وا ضح ہو گی کہ بروزِ حشر سابقہ دنیاوی جسم کا اعادہ ہو گا، نیا جسم نہیں بنایا جا ئےگا۔ چوتھا: بعث صرف انسانوں کا نہیں ہوگا، بلکہ تما م ملا ئکہ، جنات وشیا طین، حوانا ت وبہا ئم، سارے چرند وپرند کا ہو گا، فرشتو ں کے بعث کا مختلف مقامات پر ذکر ہے، جیسا کہ سورئہ فجر میں فرشتوں کے بعث کا ذکر یوں فرمایا ہے : ﴿وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا﴾. [سورۂ فجر: ۲۲] ترجمہ: ’’قیامت کے دن تمھارا رب تجلی فرمائےگا اور فرشتے صف بستہ حاضر ہو ں گے ‘‘۔ سورئہ جن میں جنات کے بعث کا ذکر فرما یا : ﴿وَأَمَّا الْقَاسِطُونَ فَكَانُوا لِجَهَنَّمَ حَطَبًا﴾. [سورۂ جن: ۱۵] ترجمہ: ’’اور ظالم جن جہنم کا ایندھن بنیں گے ‘‘۔ سورئہ تکویر میں جنگلی جانور وں کےبعث کا ذ کر فرمایا: ﴿وَإِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ﴾. [سورۂ تکویر: ۵] ترجمہ: ’’اور جب وحشی جانور جمع کیے جا ئیں گے‘‘۔ اِس آیت کریمہ کے تحت میں تفسیر قرطبی میں ہے : ’’وعن ابن عباس -رضي اللہ عنهما- أيضاً قال: ’’يحشر كل شيء حتى الذباب‘‘. قال ابن عباس -رضي اللہ عنهما-: ’’تحشر الوحوش غدا: أي تجمع حتى يقتص لبعضها من بعض، فيقتص للجماء من القرناء، ثم يقال لها: ’’كوني تراباً، فتموت‘‘. ترجمہ: ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، فرمایا کہ: ’’ہر شی کا بعث ہو گا، حتی کہ مکھی کا بھی ہو گا‘‘۔ مزید فرما یا کہ: ’’قیا مت کے دن تمام وحشی جانور جمع ہوںگے اور ایک دوسر ے سے بدلہ لیا جا ئے گا، سینگ والے جانو رسے بے سینگ والے جانور کے لیے بدلہ لیا جائے گا، پھر اُن جانو ر وں کو حکم ہو گا، مٹی ہو جاؤتو وہ سب کے سب خاک ہو کر فنا ہو جا ئیں گے ‘‘۔ پانچواں: عقیدئہ بعث احکامِ فروعی میں سے نہیں ہے، بلکہ اصولی عقائد میں سے ہے، اِس وجہ سے اِس مسئلہ میں اختلاف کی کوئی گنجا ئش نہیں ہے، بلکہ تمام مذاہب کا اِس میں یکساں عقیدہ ہے۔