Oct 23, 2025 07:40 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم

ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم

14 Aug 2025
1 min read

ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم 

🌿 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان نور اللہ مرقدہ

برصغیر کی علمی و روحانی تاریخ میں بعض شخصیات ایسی ہیں جنہوں نے دینِ اسلام کی خدمت کو اپنی زندگی کا مقصد بنا کر ایسے کارنامے انجام دیے جو صدیوں تک یاد رہیں۔ ان میں سب سے نمایاں نام امام اہلِ سنت، مجددِ دین و ملت، فقیہِ اعظم ہند، عاشقِ رسول ﷺ، حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ الل تعالی  علیہ کا ہے، جنہیں دنیا "اعلیٰ حضرت" کے لقب سے یاد کرتی ہے۔ آپ نے اپنی زندگی قرآن و سنت کے فروغ، شریعت کے تحفظ اور عشقِ مصطفی ﷺ کے پیغام کو عام کرنے میں وقف کر دی۔

پیدائش اور خاندانی پس منظر

اعلیٰ حضرتؒ 10 شوال المکرم 1272 ہجری (14 جون 1856ء) کو بریلی شریف، برصغیر ہند میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق ایک علمی اور مذہبی گھرانے سے تھا۔ والد گرامی مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ  علیہ اور دادا محترم مولانا رضا علی خان اپنے دور کے جید علما اور مفتیان میں شمار ہوتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ اعلیٰ حضرت کو بچپن سے ہی علمِ دین کا ذوق وراثت میں ملا۔

ابتدائی تعلیم اور غیر معمولی ذہانت

اعلیٰ حضرت نے چار سال کی عمر میں بسم اللہ کی رسم ادا کی اور صرف چھ سال کی عمر میں میلادِ مصطفی ﷺ پر ایک پر اثر بیان فرمایا، جس سے حاضرین آپ کی علمی صلاحیت دیکھ کر 

حیران رہ گئے۔ 13 سال کی عمر میں آپ نے درسِ نظامی مکمل کر لیا اور والد کی اجازت سے فتویٰ نویسی کا آغاز کیا۔آپ کا حافظہ اتنا تیز تھا کہ ایک بار پڑھا ہوا مضمون ہمیشہ کے لیے یاد ہو جاتا۔ علمِ فقہ، علم حدیث، علم تفسیر،علم منطق، فلسفہ، ریاضیات، نجوم اور طب جیسے 50 سے زائد علوم میں مہارت حاصل کی

فتویٰ نویسی اور فقہی مقام

اعلیٰ حضرت کا فقہی مقام اتنا بلند تھا کہ دنیا بھر کے علما آپ کے فتاویٰ کو دلیل کے طور پر پیش کرتے۔ آپ کی سب سے عظیم فقہی تصنیف "فتاویٰ رضویہ" ہے، جو 30 جلدوں پر مشتمل اور 22,000 سے زائد صفحات پر محیط ہے۔ اس میں جدید اور قدیم مسائل کا شرعی حل قرآن و حدیث اور فقہ حنفی کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے۔

آپ کے فتاویٰ نہ صرف برصغیر بلکہ عرب، شام، مصر اور عراق تک پہنچے ہیں بلکہ علما آپ کی کتابوں سے علمی رہنمائی حاصل کرتے ہیں تصانیف اور علمی ورثہ اعلیٰ حضرت نے ایک ہزار سے زائد کتابیں تحریر کیں۔ چند اہم تصانیف درج ذیل ہیں:

کنزالایمان: قرآن کریم کا بامحاورہ اور پر اثر اردو ترجمہ۔

فتاویٰ رضویہ: فقہِ اسلامی کا انسائیکلوپیڈیا۔

حدائقِ بخشش: نعتیہ شاعری کا شاہکار مجموعہ۔

الدولۃ المکیہ بالمادۃ الغیبیہ: علمِ غیبِ نبوی ﷺ پر تحقیقی رسالہ۔

العطایۃ النبویہ فی الحکمۃ الفقہیہ: فقہی اصول و مسائل پر کتاب۔

---عشقِ رسول ﷺ اور روحانی خدمات اعلیٰ حضرت کی زندگی کا ہر لمحہ عشقِ رسول ﷺ سے لبریز تھا۔ آپ کا قول تھا: "میری زندگی کا مقصد ہے کہ آقا ﷺ کی محبت دلوں میں اُتار دوں۔"آپ نے میلاد النبی ﷺ کے جلسوں، نعتیہ مشاعروں، اور دینی اجتماعات کے ذریعے امت میں محبتِ رسول ﷺ کو پروان چڑھایا۔ آپ کی نعتیں آج بھی دنیا بھر میں عقیدت سے پڑھی جاتی ہیں، اصلاحِ امت :اعلیٰ حضرت نے برصغیر میں اہلِ سنت و جماعت کے عقائد کی حفاظت کے لیےایک تحریکِ کی بنیاد رکھی، جس کا مقصد قرآن و سنت کی روشنی میں دین کی صحیح تعبیر پیش کرنا، بدعات و خرافات کا رد اور شریعتِ محمدی ﷺ کا نفاذ تھا۔

آپ نے عوام و خواص کو نماز کی پابندی، حلال روزی، اور سنتِ رسول ﷺ کی پیروی کی تلقین کی۔ آپ کے خطابات اور تحریروں نے لاکھوں گمراہ لوگوں کو راہِ حق پر لا کھڑا کیا

وصال اور بعد از وفات اثرات 25 صفر المظفر 1340 ہجری (28 اکتوبر 1921ء)  بروزجمعہ  آپ نے وصال فرمایا۔ آپ کا مزار بریلی شریف میں واقع ہے، جو آج بھی عقیدت مندوں کا مرکز ہے۔ ہر سال عرسِ رضوی پر لاکھوں لوگ دنیا بھر سے حاضر ہو کر روحانی فیض حاصل کرتے ہیں۔آپ کی وفات کے بعد بھی آپ کا علمی اور روحانی فیض جاری ہے، آپ کی تحریریں آج بھی امت کی رہنمائی کر رہی ہیں اور آپ کا پیغام عشقِ رسول ﷺ دلوں کو گرماتا ہے۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان کی حیاتِ مبارکہ یہ سبق دیتی ہے کہ مسلمان کی اصل پہچان قرآن و سنت کی پیروی، عشقِ رسول ﷺ، اور دین کی خدمت ہے۔ آپ کا یہ پیغام ہمیشہ زندہ رہے گا:

> "جو مصطفی ﷺ کا نہیں، وہ کسی کا نہیں۔"

غلام حسین علیمی  تحریک اصلاح معاشرہ

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383