Oct 23, 2025 07:40 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
ماہ رضا کا چاند نظرآتے ہی محبان رضا میں خوشیوں کی لہر:قاری رئیس احمد خان

ماہ رضا کا چاند نظرآتے ہی محبان رضا میں خوشیوں کی لہر:قاری رئیس احمد خان

01 Aug 2025
1 min read

 

ماہ رضا کا چاند نظرآتے ہی محبان رضا میں خوشیوں کی لہر

از:(قاری) رئیس احمد خان

استاذ: دارالعلوم نورالحق، چرہ محمد پور

ضلع:فیض آباد (ایودھیا)، یو۔پی۔

 ماہِ صفرالمظفر مبارک ہو!

🌟 ماہِ رضا، ماہِ عشق و وفا مبارک ہو!

ماہِ صفر کا چاند افق عالم پر ظاہر ہوتے ہی عشاقِ رضا کے دلوں میں سرشاری کی ایک لہر دوڑ جاتی ہے، اور محبتِ امام احمد رضا علیہ الرحمہ سے لبریز قلوب میں ایک روحانی ارتعاش پیدا ہونے لگتا ہے۔ اس لمحے ایسا محسوس ہوتا ہے گویا بحرِ ہند کی گہرائیوں سے یکایک طغیانی کی لہریں ابھر پڑی ہوں، جو پوری دنیائے اسلام میں "رضا" کے نام کی صدائیں کچھ یوں بلند کر رہی ہوں:

 امام احمد رضا خاں زندہ باد!       امام عشق و محبت زندہ باد!

عاشقِ مصطفیٰ ﷺ امام احمد رضا زندہ باد!محبِّ اہلِ بیت و اصحاب، زندہ باد!

امامِ اہلسنت، مجددِ دین و ملت، امام احمد رضا خاں بریلوی زندہ باد!

یہ نعرے فقط زبانوں تک محدود نہیں ہوتے بلکہ دلوں کی دھڑکن، آنکھوں کے آنسو، اور روحوں کی تڑپ میں گھل کر پورے عالم کو محبتِ رسول ﷺ کی خوشبو سے معطر کر دیتے ہیں۔ایسا لگتا ہے جیسے عقیدت کے دیپ ہر گوشے میں روشن ہو گئے ہوں، اور محبانِ رضا اس ماہِ مقدس میں گویا اپنے اپنے دلوں میں چراغِ رضا فروزاں کر کے "یومِ رضا" کی تیاریوں میں منہمک ہو جاتے ہیں۔

علما و مشائخ اپنی نشستوں میں امام احمد رضا کی حیاتِ مبارکہ کے مختلف گوشوں پر غور و فکر کرنے لگتے ہیں،عہدِ حاضر کے محققین، فتاویٰ رضویہ، حدائقِ بخشش، اور دیگر نایاب علمی ذخائر کو کھول کر  مجددِ اعظم کے افکار و نظریات پر تحقیق کے چراغ روشن کرتے ہیں،ادبائے اسلام اپنے قلم کی روشنائی کو ادبِ رضا کی روشن ضیاء سے بھر لیتے ہیں،شعراء، رضا کے اشعار سے خوشبوئے عشقِ رسول ﷺ کشید کر کے اپنے نذرانۂ عقیدت میں ڈھالنے لگتے ہیں،قاریانِ قرآن، ترجمۂ کنزالایمان کی لطافتوں اور بلاغتوں میں ڈوب کر قرآن فہمی کی نئی راہیں تلاش کرتے ہیں۔اور پھر جیسے جیسے ۲۵ صفر کی تاریخ قریب آتی ہے، پوری دنیا سے کاروانِ عقیدت ومحبت  مرکز اہل سنت بریلی شریف کی جانب رُخ کرتے ہیں جہاں سے باقاعدہ نہ کوئی دعوت نامہ ہوتا ہے، نہ کوئی رسمی طلب، مگر دلوں کی کشش انہیں کھینچ کر بارگاہِ امام احمد رضا تک پہنچا دیتی ہے؛جہاں وہ فیوض و برکات کی چھاؤں میں، عقیدت کے سجدے میں سرِ نیاز خم کرتے ہیں اور عرسِ مقدس کی پرکیف محفلوں میں شریک ہو کر "فیضانِ رضا" کے جام نوش کرتے ہیں۔

یہاں سے پھر عاشقانِ رضا جب لوٹتے ہیں تو ان کے دل و دماغ، زبان و قلم، عمل و اخلاق سب پر اثرِ رضا کی روشنی چمکنے لگتی ہےگویا وہ اب خود رضا کا پیغام بن کر دنیا کے گوشے گوشے میں "میخانۂ عشقِ رسول ﷺ" کے جام تقسیم کرتے پھرتے ہیں۔

اس پورے سفر کے بعد، جب کوئی محبِ رضا بریلی شریف سے واپس پلٹتا ہے، تو اس کے ہونٹوں پر صرف ایک ہی صدا ہوتی ہے،شہزادۂ اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم ہند، حضرت علامہ مفتی مصطفیٰ رضا خان نوری علیہ الرحمہ کا وہی جاوداں شعر:

سرشار مجھے کر دے اک جام لبالب سے  

    تا حشر رہے ساقی، آباد یہ میخانہ

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383