Oct 23, 2025 04:37 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
حماس کے پاس غزہ منصوبے کو مسترد کرنے کا کوئی جواز نہیں رہ گیا : فرانس

حماس کے پاس غزہ منصوبے کو مسترد کرنے کا کوئی جواز نہیں رہ گیا : فرانس

02 Oct 2025
1 min read

حماس کے پاس غزہ منصوبے کو مسترد کرنے کا کوئی جواز نہیں رہ گیا : فرانس

(ایجنسیاں)

محمد حسن سراقہ رضوی 

 فرانسیسی وزیرِ خارجہ ژاں نوئیل بارو نے منگل کو کہا کہ حماس کے پاس اب امریکی امن منصوبہ مسترد کرنے کی کوئی وجہ نہیں رہ گئی۔ انھوں نے ریڈیو فرانس سے گفتگو میں کہا "حماس اب مکمل طور پر تنہا ہو چکی ہے۔ اسے حقیقت پسند ہونا ہو گا ... وہ ہار چکی ہے"۔

بارو 12 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بڑی اکثریت سے منظور ہونے والی اُس قرارداد کا حوالہ دے رہے تھے جس میں مستقبل میں حماس کو شامل کیے بغیر فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی گئی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے اعلان اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حمایت کے ایک روز بعد بارو نے زور دے کر کہا کہ حماس کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے، اپنے ہتھیار ڈالنے چاہییں اور منظر سے ہٹ جانا چاہیے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ انھوں نے اپنے امریکی ہم منصب مارکو روبیو سے فون پر بات کی ہے تاکہ دونوں فریقوں کو موقع سے فائدہ اٹھانے پر آمادہ کیا جا سکے۔ انھوں نے کہا "ظاہر ہے، اصل دباؤ حماس پر ڈالا جانا چاہیے تاکہ وہ امن منصوبہ قبول کرے اور اس پر عمل درآمد ہو سکے"۔منگل ہی کو حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے کہا کہ تحریک حل کی تمام تجاویز کے لیے فراخی کا دامن رکھتی ہے، مگر اپنے بنیادی قومی اصولوں پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی۔

ایک فلسطینی ذریعے نے بتایا کہ حماس نے امریکی منصوبے کا جائزہ اپنی سیاسی اور عسکری قیادت اور فلسطینی دھڑوں کے ساتھ مشاورت کے دائرے میں شروع کر دیا ہے۔ اس کے مطابق حماس اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک اپنے قیادتی ڈھانچے میں تفصیلی بحث کر رہی ہے اور آئندہ چند دنوں میں ایک مشترکہ جواب پیش کیا جائے گا۔ٹرمپ نے حماس کو امن منصوبے پر جواب دینے کے لیے 4 دن کی مہلت دی ہے، بصورتِ دیگر "سنگین انجام" سے خبردار کیا۔ وائٹ ہاؤس سے روانگی کےوقت صحافیوں سے گفتگو میں انھوں نے کہا "حماس کے پاس 3 یا 4 دن ہیں۔ اگر اس نے جواب نہ دیا تو اسرائیل وہ کرے گا جو ضروری ہے"۔ انھوں نے مزید کہا کہ امریکا حماس سے 

منصوبے پر اتفاق اور "اچھے رویے" کی توقع رکھتا ہے اور یہ کہ مذاکرات کی بہت زیادہ گنجائش نہیں ہے۔

امریکی صدر کے مطابق کئی عرب ممالک نے اس منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے اور کچھ نے اس کی تیاری میں حصہ بھی لیا ہے۔ بعد میں امریکی فوجی رہنماؤں سے خطاب میں ٹرمپ نے دوبارہ خبردار کیا کہ اگر حماس نے منصوبہ مسترد کیا تو اسے "سیاہ انجام" کا سامنا کرنا پڑے گا۔

وائٹ ہاؤس نے پیر کی شام 20 نکاتی منصوبے کی کچھ تفصیلات جاری کیں۔ اس کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ اگر اسرائیل اور حماس دونوں اسے قبول کریں تو فوراً جنگ بندی ہو جائے۔ منصوبے میں غزہ کو غیر عسکری علاقہ بنانے اور اسے ایک فلسطینی کمیٹی اور بین الاقوامی ماہرین کے زیرِ انتظام دینے کی بات ہے، جبکہ حماس کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔

امریکی ایلچی اسٹیو وِٹکوف کے مطابق منصوبے میں مزید کچھ تفصیلات طے ہونا باقی ہیں، لیکن انھیں اس کی کامیابی پر اس لیے امید ہے کہ اسے عرب اور یورپی ممالک کی حمایت حاصل ہے

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383